علی امین گنڈاپور کا اسلحے سے متعلق بیان کھلی بغاوت کے مترادف ہے، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا (کے پی) کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو ان کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا اسلحہ سے متعلق بیان کھلی بغاوت کے مترادف ہے۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ریاست کے خلاف بات کرنے والا عوامی نمائندگی کا اہل نہیں، ریاستی اداروں کے خلاف بیان قابلِ گرفت ہے اور کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی زبان ریاستی وحدت اور آئین کے خلاف ہے، افغان مہاجرین کی واپسی پر بھی وزیر اعلیٰ نے گندی سیاست کی، پاک فوج کی فتح پر سوشل میڈیا پر مہمات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پناہ ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پُرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ فسطائیت کی بدترین مثال ہے، پشاور میں احتجاج پر حملہ بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبرپختونخوا "علی بابا چالیس چوروں" کے قبضے میں ہے، کوہستان میں 40 ارب روپے کا اسکینڈل آیا لیکن کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سولر منصوبے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں، کوئی جواب دہی نہیں، گریڈ 4 کی نوکریاں برائے فروخت، اساتذہ کے ٹیسٹ وزیروں کے گھروں میں ہوتے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایسی حکومت آئینی اور عوامی اعتماد کھو چکی ہے، ریاست پاکستان ناقابل تقسیم ہے اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی، علی امین گنڈاپور
فائل فوٹو۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیئے
انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔
اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔
انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔
وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔
انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔