ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے مجرم کو پھانسی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
تہران:ایرانی عدالتی حکام نے آج بروز بدھ اعلان کیا ہے کہ “بدرام مدنی” نامی شخص کو سزائے موت دے دی گئی ہے، جسے اسرائیلی خفیہ ادارے “موساد” کے لیے جاسوسی کرنے اور غیر قانونی طریقوں سے رقم حاصل کرنے کی پاداش میں مجرم قرار دیا گیا تھا، یہ اعلان ایک سرکاری بیان میں کیا گیا۔
 عرب میڈیا کے مطابق ایرانی عدلیہ نے 28 مئی 2025 کو اعلان کیا کہ “بدرام مدنی” نامی شخص کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔ مدنی پر الزام تھا کہ وہ اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے لیے جاسوسی کر رہا تھا۔ اس پر یہ بھی الزام تھا کہ اس نے ایران کے حساس مقامات اور سلامتی سے متعلق معلومات اسرائیل کو فراہم کرنے کی کوشش کی ہیں۔
 موساد کے ساتھ تعاون
 ایران کی عدلیہ کے میڈیا سینٹر کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی”ایلنا” نے بتایا کہ ملزم بدرام مدنی کو 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا، اس پر موساد کے ساتھ تعاون، جاسوں کی بھرتی، خفیہ معلومات جمع کرنے اور انہیں ایک رابطہ افسر کو محفوظ رابطہ نظام کے ذریعے منتقل کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
 مدنی کے خلاف مقدمہ چلنے کے بعد سپریم کورٹ نے سزائے موت کی توثیق کی۔ مدنی کی پھانسی ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری خفیہ جنگ کی ایک نئی کڑی سمجھی جا رہی ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر نہ صرف جاسوسی بلکہ سائبر حملوں اور اندرونی تخریب کاری کے الزامات بھی لگاتے رہے ہیں۔
 مقدمے کی فائل میں موجود دستاویزات اور ایرانی عدلیہ کے حوالے سے موصولہ معلومات کے مطابق، مدنی نے موساد کے ساتھ تعاون کے دوران بنیادی ڈھانچے کی موجودگی سے متعلق حساس معلومات فراہم کیں۔ نیز، اس نے برسلز میں واقع اسرائیلی سفارت خانے میں ایک اسرائیلی خفیہ اہلکار سے ملاقات بھی کی۔
 عدلیہ کی جانب سے موصولہ دستاویزات میں یہ بھی درج ہے کہ مدنی کے الیکٹرانک آلات سے ڈیٹا ریکوری کے دوران موساد کے ایک افسر کے ساتھ تبادلہ شدہ پیغامات برآمد ہوئے، جن میں معلومات کی درجہ بندی اور اسے اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے تکنیکی شعبہ کو ارسال کرنے کی ہدایات شامل تھیں۔ علاوہ ازیں، مدنی نے جاسوسی کی مدت کے دوران اسرائیل کا دورہ بھی کیا۔
 ایرانی عدلیہ کے میڈیا مرکز نے تصدیق کی ہے کہ مدنی کی جاسوسی سرگرمیاں ریکارڈ کی گئی تھیں ،جس کے مطابق اس نے موساد کے ساتھ رابطہ گرفتاری سے قبل منقطع کر دیا گیا تھا۔ عدالتی کارروائی کے نتیجے میں اسے “جاسوسی” اور “فساد فی الارض” کے سنگین جرائم میں ملوث قرار دیا گیا اور اس کے خلاف سزائے موت کا حکم صادر کیا گیا۔
 سزائے موت پر عمل درآمد
 یہ یاد رہے کہ ایرانی عدلیہ نے عدالتی کارروائیوں کے مکمل ہونے اور فیصلے کی تصدیق کے بعد، مدنی کے خلاف سزائے موت کی کارروائی مکمل کر دی گئی ہے۔
 یہ فیصلہ ایرانی عدلیہ کے میڈیا شعبہ کی جانب سے ایک ماہ قبل جاری کردہ ایک بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں ایک اعلیٰ سطحی اسرائیلی جاسوس کی سزائے موت کی تصدیق کی گئی تھی۔
 متعلقہ شعبہ نے اس موقع پر اعلان کیا تھا کہ ملزم محسن لنغرنشین موساد کے متعدد آپریشنز میں میدانی معاون کے طور پر کام کرتا رہا اور تل ابیب کے لیے جاسوسی میں ملوث تھا، جیسا کہ “ایجنسی مھر” کی رپورٹ میں بھی ذکر ہے۔علاوہ ازیں، اس وقت یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ سزائے موت کا نفاذ قانونی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد عمل میں لایا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی خفیہ کے لیے جاسوسی موساد کے ساتھ ایرانی عدلیہ سزائے موت عدلیہ کے گیا تھا کیا گیا کے بعد تھا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔