مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس، ن لیگ نے اضافی گزارشات جمع کروادیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کروا دیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں آرٹیکل 187 کا استعمال طے شدہ عدالتی اصولوں کے منافی ہے، آرٹیکل 187 کا اختیار لامحدود نہیں ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ جن نکات پر فیصلہ دیا گیا وہ کبھی عدالت کے ریکارڈ پر نہیں تھے۔
کراچی سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں مل.
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے 80 ارکان میں سے کوئی عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوا، سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کو ایک پارٹی نہیں سمجھا جاسکتا۔
مسلم لیگ (ن) لیگ نے 12 جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی استدعا کی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔
اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔
عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل