قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ کا گنے کی پیدوار کے اعدادوشمار پر تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 مئی ۔2025 )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے قومی غذائی تحفظ کو بہتر بنانے میں زرعی تحقیق کے اثرات کا جائزہ لیا، اور فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں رپورٹ شدہ فوائد کی صداقت پر تشویش ظاہر کی ہے. رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید طارق حسین کی صدارت میں ہوا جس میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد (یو اے ایف) کے وائس چانسلر نے تفصیلی بریفنگ دی انہوں نے بتایا کہ مستقبل کے منصوبے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے، آبی وسائل کے بہتر انتظام، میکانائزیشن کے فروغ اور وسائل کے موثر استعمال پر مرکوز ہوں گے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بیج کی ترقی، عوام میں شعور بیدار کرنا، تعلیم، اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والے موسمیاتی اسمارٹ ماڈلز کو اپنانا ترجیحی اہداف میں شامل ہیں وائس چانسلر نے تحقیق میں نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالی، جن میں سبزیوں کی افزائش کے لیے ”یو اے ایف11“ اور ”اوکرا 3اے“ شامل ہیں. ان کا کہنا تھا کہ سویا بین، مکئی کے ہائبرڈز، آم، لیموں کے پھلوں اور جینیاتی طور پر ترمیم شدہ گنے میں ہونے والی پیش رفت سے فصل کی پیداوار، معیار اور لچک میں بہتری آئی ہے جو قومی غذائی تحفظ اور زرعی ترقی کے لیے یونیورسٹی کے عزم کو ظاہر کرتا ہے تاہم کمیٹی نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت پیش کیے گئے گنے کی پیداوار کے اعداد و شمار پر تشویش کا اظہار کیا جن میں دعویٰ کیا گیا کہ پانچ سالوں میں فی ایکڑ گنے کی پیداوار میں 600 سے 700 من کا اضافہ ہوا ہے. کمیٹی نے کہا کہ یہ اعداد و شمار شوگر ملوں سے حاصل کیے گئے ہیں جو ٹیکس سے بچنے کی غرض سے پیداواری اعداد و شمار کو کم رپورٹ کرتی ہیں جس سے ان دعووں کی سچائی پر شکوک پیدا ہوتے ہیں کمیٹی نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود اس قدر معمولی بہتری وسائل اور وقت کا ناکافی فائدہ ظاہر کرتی ہے. وائس چانسلر نے زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی بھی کی جن میں پالیسی میں عدم ہم آہنگی، سیکیورٹی کے مسائل، پانی کی قلت، بجٹ کی محدودیت، اور وزارت و اس کے ذیلی اداروں کے درمیان ناکافی ربط شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ تزویراتی زرعی منصوبوں میں پانی اور زمین کا انتظام، جدید ٹیکنالوجی، زرعی معلومات، لائیو اسٹاک، دیہی مرغ بانی، اندرون ملک ماہی گیری، دیہی ترقی، زرعی جنگلات، مانیٹرنگ و تشخیص، زرعی تحقیق، اور مارکیٹ پر مبنی صنعتوں کا فروغ شامل ہیں. انہوں نے بتایا کہ زرعی یونیورسٹی، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی پی) کے ساتھ ڈی اے پی کھاد کی پیداوار، درآمدی متبادل، اور درست زراعت کے شعبوں میں تعاون کر رہی ہے ان کوششوں میں مصنوعی ذہانت، شمسی توانائی، موسمیاتی اثرات میں کمی اور زرعی توسیع کی ڈیجیٹلائزیشن شامل ہے یونیورسٹی پی ایس ڈی پی اور اے ڈی بی کی مالی مدد سے بیج کی جانچ اور سرٹیفکیشن کے لیے جدید لیبارٹریز قائم کی جارہی ہیں تاکہ بین الاقوامی برآمدی معیارات پر پورا اترا جاسکے چیئرمین کمیٹی سید طارق حسین نے فصلوں کے لائف سائیکل کو مختصر کرنے پر زور دیا تاکہ پانی اور کیڑے مار ادویات جیسے وسائل کے استعمال میں کمی آئے اور کسانوں کا بوجھ بھی کم ہو.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی پیداوار انہوں نے شامل ہیں
پڑھیں:
نیپرا کے فیصلوں سے اصلاحاتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے، وزارت توانائی نے تحفظات کا اظہار کردیا
وزارت توانائی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان فیصلوں سے اصلاحاتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں چاہتے ہیں حکومت بجلی کی خرید و فروخت میں پڑے ہی نہیں، وفاقی وزیر توانائی
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہاکہ نیپرا کی جانب سے کیے گئے متعدد فیصلے وفاقی سبسڈی اور ٹیرف پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، وزارت توانائی کو اس حوالے سے شدید تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نیپرا کی جانب سے جو حالیہ فیصلے کیے گئے ہیں، اس سے مالی دباؤ بڑھ رہا ہے، وزارت توانائی اختیار رکھتی ہے کہ وہ نیپرا کے ٹیرف فیصلوں کا جائزہ لے سکے۔
وزیر توانائی نے کہاکہ دسمبر 2024 سے زیر التوا جنریشن ٹیرف فیصلہ اب تک زیرغور نہیں، ترسیل، تقسیم اور فراہمی سے متعلق نیپرا کی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائےگا۔
انہوں نے کہاکہ نیپرا کی جانب سے ٹیرف سے متعلق کیے گئے فیصلوں کا نجی سرمایہ کاری اور صارفین پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کیا پاکستان میں نیٹ میٹرنگ ختم ہورہی ہے؟ وزیر توانائی نے اہم بیان دے دیا
وفاقی وزیر نے کہاکہ نیپرا کی جانب سے جو فیصلے کیے گئے ہیں اس سے صارفین پر مالی بوجھ میں اضافے کا امکان ہے، اگر توانائی اصلاحات میں تاخیر ہوتی ہے تو اس سے سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اصلاحاتی عمل اویس لغاری تحفظات سرمایہ کاری فیصلے نیپرا وزارت توانائی وی نیوز