امیر کے حکم کیخلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں. افغان طالبان
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
کابل(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 مئی ۔2025 )افغان طالبان نے فتنتہ الخوارج کو متنبہ کیا ہے کہ امیر کے حکم کیخلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، بیرون ملک جہاد کرنےوالے حقیقی مجاہد نہیں، جہادکی اجازت دیناکسی فرد یا گروہ نہیں صرف ریاستی امیرکا اختیار ہے، اگر ریاستی قیادت کے حکم کے باوجود پاکستان جانادینی نافرمانی ہے.
(جاری ہے)
کمانڈر سعید اللہ سعید نے کہا کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ حملے کرنے والے افراد کو مجاہد کہنا غلط ہے، جہادکااعلان یا اجازت دیناصرف ریاستی امیرکااختیار ہے کسی گروہ یا فردکا نہیں، اگر ریاستی قیادت پاکستان نہ جانے کاحکم دے چکی ہے تو اس کے باوجود جانا دینی نافرمانی ہے.
انہوں نے کہاکہ اپنی انا یا گروہ کی وابستگی کی بنیاد پرکیاگیاجہاد شریعت کے مطابق فساد تصور کیا جائے گا،جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت اور افغان امارت دونوں کے نافرمان ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں کے حکم
پڑھیں:
نور ولی جیسے لوگ مجاہد نہیں، دورِ جدید کے خوارج اور فتنہ پرور ہیں
نور ولی جیسے لوگ جہاد کی آڑ میں امت میں انتشار اور خونریزی پھیلا رہے ہیں، یہ لوگ مجاہد نہیں، دورِ جدید کے خوارج اور فتنہ پرور ہیں۔ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنا فکری خیانت ہے، نور ولی کا کلام آیاتِ قرآنی کی تحریفِ معنوی کا نمونہ ہے، ایسی گمراہ کن تاویلات دین کی خدمت نہیں بلکہ اس کی توہین ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام کا تصورِ جہاد عدل، امن اور مظلوم کی نصرت پر قائم ہے، نہ کہ قتل و غارت اور ریاستی اداروں پر حملے، نور ولی کا خود ساختہ " جہاد " قرآن کی اس تعلیم کے منافی ہے، " وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ " (البقرہ: 190)۔ یہ فساد ہے، نہ کہ جہاد۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، فتنے کے وقت بیٹھا شخص کھڑے سے بہتر ہے، نور ولی جیسے لوگ جہاد کی آڑ میں امت میں انتشار اور خونریزی پھیلا رہے ہیں، یہ لوگ مجاہد نہیں، دورِ جدید کے خوارج اور فتنہ پرور ہیں۔ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنا فکری خیانت ہے، نور ولی کا کلام آیاتِ قرآنی کی تحریفِ معنوی کا نمونہ ہے، ایسی گمراہ کن تاویلات دین کی خدمت نہیں بلکہ اس کی توہین ہیں۔
جہاد صرف امامِ وقت یا ریاست کی اجازت سے جائز ہے، گروہی یا ذاتی فیصلے اس کے دائرے سے خارج ہیں، نور ولی کی کارروائیاں فقہی اصولوں، اجماعِ امت اور اسلامی نظم کے منافی ہیں، یہ عمل جہاد نہیں، فتنہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے، نور ولی گروہ بے گناہوں، نمازیوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، ان کی درندگی اسلامی تعلیمات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اسلام قیادت میں تقویٰ، علم، عدل اور حکمت کو شرط بناتا ہے، نور ولی کی قیادت اشتعال، فریب اور فکری گمراہی پر مبنی ہے، یہ قیادت نہیں، امت کی تباہی اور نوجوانوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرنے کا عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، " وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ "ِذ، نور ولی اور اس کے پیروکار فتنہ و فساد کے نمائندے ہیں، نہ کہ دین کے خادم، ان کی حرکات، افکار اور اقدامات اسلام کے نام پر ایک وحشیانہ کھیل ہیں، یہ دہشت گرد ہیں، مجاہد نہیں۔