کوہاٹ، دریائے سندھ میں مسافروں سے بھری کشتی ڈوب گئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
ریسکیو آپریشن میں مقامی غوطہ خوروں کے ساتھ مل کر 7 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا، 2 ڈوبنے والے افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوہاٹ میں دریائے سندھ خوشحال گڑھ کے مقام پر کشتی ڈوب گئی، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کشتی میں 9 افراد سوار تھے۔ ریسکیو 1122 نے کہا کہ کشتی ڈوبنے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 موقع پر پہنچ گئی، ریسکیو غوطہ خوروں نے ڈوبنے والوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ ریسکیو آپریشن میں مقامی غوطہ خوروں کے ساتھ مل کر 7 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا، 2 ڈوبنے والے افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ سرچ آپریشن میں کوہاٹ، نوشہرہ اور کرک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، سرچ و ریسکیو آپریشن کی نگرانی عارف خٹک ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کوہاٹ کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے منصوبے پر ایک اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر اب تک کا سب سے طویل برج ہوگا، جو نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کی معیشت اور عوامی سہولت کے لیے ایک شاندار منصوبہ ہے۔ اس پل کی تعمیر سے سندھ اور پنجاب کے درمیان آمدورفت میں آسانی پیدا ہوگی، جبکہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان بھی رابطے مضبوط ہوں گے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی کل لمبائی 12.15 کلومیٹر ہوگی۔ گھوٹکی کی طرف جانے والی سڑک 10.40 کلومیٹر جبکہ کندھ کوٹ کی طرف جانے والی سڑک 8.10 کلومیٹر پر محیط ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 4.548 کلومیٹر طویل ٹھل لنک روڈ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں اطراف کی سڑکیں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر تین پل بھی تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت 38 پائپ کلورٹس مکمل ہو چکے ہیں اور 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم حالیہ سیلاب کی وجہ سے تعمیراتی کام عارضی طور پر رکا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ نومبر میں پانی اترنے کے بعد تعمیراتی کام فوری طور پر دوبارہ شروع کیا جائے۔
سید مراد علی شاہ نے زور دیا کہ یہ پل ملکی معیشت اور ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر سکیورٹی انتظامات بھی بہترین سطح پر یقینی بنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو مزید قریب لانے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں نئی روح پھونکے گا۔