ایٹمی دھماکوں کے 27 سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں یوم تکبیر جوش اور خروش سے منایا جا رہا ہے۔

کراچی سے خبیر تک عوام ایک آواز ہیں، مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ 

بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کا جواب دے کر خطے میں طاقت کا توازن بحال کرنے پر وطن کے رکھوالوں کو سلام پیش کیا رہا ہے اور پرچم کشائی کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔

لاہور میں طلبہ و طالبات کی جانب سے ریلیاں نکالی گئی ہیں جبکہ سرگودھا میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے ریلی نکالی۔

پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے ستائیس برس مکمل

بھارت کی مسلط کردہ جنگ میں سرخرو ہوکر نکلے ہیں: وزیراعظم

جھنگ، بہاولنگر، لودھراں، ڈی جی خان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی تقریبات جبکہ سکھر اور خیرپور میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔

بلوچستان میں چمن، نصیرآباد، جعفرآباد اور سبی کے اسکولوں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جبکہ ڈیرہ بگٹی اور بولان میں ریلیاں نکالی گئیں۔

سوات میں پرچم کشائی اور واک میں بڑی تعداد میں شہریوںنے شرکت کی جبکہ آزاد کشمیر میں نکیال، سماہنی اور بھمبر میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔

وادی نیلم میں ایل او سی پر یاد گار شہداء پر تقریب منعقد کی گئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا انعقاد کیا گیا

پڑھیں:

تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں

تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کے انتخابات میں ملگری وکیلان 13 نشستوں پر کامیاب
  • تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
  • بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات، صوبائی وزرا اور اعلیٰ حکام کا ننکانہ صاحب کا دورہ
  • خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
  • ایم ڈی کیٹ رزلٹ میں کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
  • بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلیے سیکورٹی پلان پر مشاورت
  • تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
  • کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش
  • آرٹس کونسل آف پاکستان میں ورلڈ کلچر فیسٹیول سے متعلق تقریب کا انعقاد