غزہ: امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ امدادی مرکز پر فائرنگ میں درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 مئی 2025ء) غزہ میں امریکہ اور اسرائیل کے قائم کردہ امدادی مرکز پر خوراک کے حصول کی جدوجہد میں درجنوں فلسطینیوں کے زخمی ہونے اور انہیں گولیاں لگنے کی اطلاع ہے۔
جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں بنائی گئی ایک غیرمصدقہ ویڈیو میں امدادی مرکز پر افراتفری کا منظر دیکھا جا سکتا ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ امدادی سامان لینے کے لیے چھینا جھپٹی کرتے نظر آتے ہیں۔
اس جگہ یہ امداد اسرائیلی فوج کی مدد سے کام کرنے والے ادارے 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کی جانب سے تقسیم کی جا رہی تھی۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ اسے امداد کے حصول کی کوشش میں کم از 47 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
(جاری ہے)
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'او ایچ سی ایچ آر' کے سربراہ اجیت سنگھے نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ جنوری سے مارچ 2024 تک ان کے دفتر نے ایسے 26 واقعات کی تفصیلات جمع کی ہیں جن میں اسرائیلی فوج نے امداد لینے کی کوشش کرنے والے شہریوں پر فائرنگ کی۔ ایسے واقعات میں الکویتی چوک اور نابوراسی چوک پر متعدد افراد ہلاک و زخمی بھی ہوئے۔
امدادی رسائی کی اپیلاقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے اسرائیل سے دوبارہ اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کی سرحدوں پر پڑی ہزاروں ٹن امدادی خوراک، ادویات اور دیگر سامان کو علاقے میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچانے کی اجازت دے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس یہ امداد محفوظ طریقے سے شہریوں تک پہنچانے کی تمام سہولت موجود ہے اور اس مقصد کے لیے درکار نیٹ ورک دستیاب ہونے کے علاوہ اسے مقامی آبادی کا اعتماد بھی حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ اس وقت خوراک اور دیگر امداد کے ایک لاکھ 80 ہزار صندوق غزہ میں بھیجے جانے کے لیے تیار ہیں جو کرہ ارض پر بھوکا ترین مقام بن گیا ہے۔
اس سامان کے لیے دنیا بھر کے عطیہ دہندگان نے ادائیگی کر دی ہے۔ اسے کسٹمز سے بھی کلیئر کروا لیا گیا ہے اور اجازت ملتے ہی اسے غزہ میں بھیجا جا سکتا ہے۔50 ہزار بچے ہلاک و زخمیاقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) بتایا ہے کہ غزہ کی جنگ میں 600 سے کم ایام میں 50 ہزار بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ ادارے کی ترجمان ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ 18 مارچ کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد تقریباً 1,300 بچے ہلاک اور 3,700 زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں کی یہ تعداد 1,600 کمرہ ہائے جماعت میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے برابر ہے۔ غزہ کے بچوں کو زندہ رہنے کے لیے بمباری سے تحفظ اور خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری مدد تک رسائی درکار ہے۔ علاقے میں آزادانہ طور سے اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے۔ سب سے بڑھ کر، غزہ میں جنگ بندی، ان مظالم کو روکنے اور بچوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کو فوری طور پر غزہ میں امداد کی اجازت دینی چاہیے، اقوام متحدہ میں برطانوی بیان
فوٹو بشکریہ بین الاقوامی میڈیااقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں برطانیہ کے نائب مستقل نمائندے سفیر جیمز کیریوکی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ میں امداد کی اجازت دینی چاہیے اور اقوام متحدہ کو کام کرنے کے قابل بنانا چاہیے۔
مشرقِ وسطیٰ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے جیمز کیریوکی نے کہا کہ ہم غزہ میں اسرائیلی حکومت کی بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں کی بھی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو کہ مکمل طور پر غیر متناسب ہے، ہم فوری جنگ بندی اور مزید خونریزی روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
جیمز کیریوکی نے کہا کہ ہم نے آج پھر سنا ہے کہ غزہ میں انسانی مصائب کی سطح ناقابل برداشت ہے، شہریوں کو فاقہ کشی، نقل مکانی اور صدمے کا سامنا ہے۔
جیمز کیریوکی نے کہا کہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن نے اپنے ڈسٹری بیوشن سینٹر کا کنٹرول کھو دیا ہے، متعدد ہلاکتوں کی اطلاع دی گئی ہے اور امداد کے متلاشی افراد شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس، اقوام متحدہ کے پاس بڑے پیمانے پر جان بچانے والی امداد فراہم کرنے کا واضح منصوبہ ہے، بہادر انسان دوست رضاکار اپنا کام کرنے کے لیے تیار کھڑے ہیں، 9000 ٹرک سرحد پر کھڑے ہیں، وزیر اعظم نیتن یاہو کے لیے ہمارا پیغام واضح ہے کہ مدد کریں اور اقوام متحدہ کو اب کام کرنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ اور اس کی تمام امدادی ایجنسیوں کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، ہم غزہ کی پٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کے اسرائیلی حکومت کے ناقابل قبول ارادے کو بھی مسترد کرتے ہیں، مستقل جبری نقل مکانی بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں پرتشدد کارروائیوں سے فلسطینیوں کو بھاگنے پر مجبور کیا جارہا ہے، یروشلم میں مقدس مقامات پر اسرائیلی وزراء کی اشتعال انگیز زبان کشیدگی میں اضافہ کر رہی ہے، 20 مئی کو برطانیہ نے مغربی کنارے میں فلسطینی برادریوں کے خلاف تشدد کو فروغ دینے والے افراد اور اداروں پر مزید پابندیوں کا اعلان کیا ہے، ہم ان زیادتیوں کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔