Islam Times:
2025-07-23@20:10:26 GMT

نیتن یاہو کی نئی مشکل

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

نیتن یاہو کی نئی مشکل

اسلام ٹائمز: ڈیوڈ زینی کو شین بت کے سربراہ کا عہدہ دینے کے ایک دن بعد ہی نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ قطر گیٹ نامی کیس کی تحقیق میں شامل نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ، اپوزیشن جماعتوں اور نظارتی گروہوں نے بنجمن نیتن یاہو کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ ڈیوڈ زینی کو شین بت کے عہدے پر مقرر کرنے کا فیصلہ نیتن یاہو کے لیے ایک اور مشکل بن سکتا ہے۔ 2002ء میں وضع ہونے والے قانون میں اس عہدے کی تقرری کا طریقہ یوں بیان ہوا ہے کہ وزیراعظم اس عہدے کے لیے ایک نام دے گا اور اس کے بارے میں کابینہ میں ووٹنگ ہو گی۔ اسی طرح یہ شرط بھی لگائی گئی ہے کہ اس بارے میں ووٹنگ سے پہلے اس شخص کا نام "اعلی سطحی عہدوں کی مشاورتی کمیٹی" میں منظور ہونا بھی ضروری ہے۔ ابھی نیتن یاہو کے پاس اپنے اس فیصلے کی منظوری کے لیے صرف دو ہفتے کا وقت باقی ہے۔ تحریر: علی حریت
 
گذشتہ تقریباً ڈیڑھ برس سے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے لیے بہت سی مشکلات کھڑی کر رکھی ہیں جن میں غزہ کی پٹی میں تباہ کن جنگ جو ختم ہوتی دکھائی نہیں دیتی سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کو خود سے ناراض کرنے اور انٹیلی جنس ایجنسی شاباک کے سابق سربراہ رونن بار سے ٹکر لینے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے احکام سے روگردانی پر مشتمل ہیں۔ رونن بار کا مسئلہ گذشتہ ایک سال سے غاصب صیہونی رژیم کی داخلہ سیاست کا ایک اہم ایشو بنا ہوا ہے اور اس کی روشنی میں انٹیلی جنس ایجنسی شاباک اور عدلیہ کی خودمختاری کے بارے میں سنجیدہ تشویش پیدا ہو چکی ہے۔ رونن بار شین بت کے سربراہ کے طور پر ایک اہم اسرائیلی سیاست دان بھی سمجھا جاتا ہے جو شاباک کے طور پر بھی معروف ہے۔ یہ مسئلہ رونن بار کی جانب سے ایک خودمختاری تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مشورہ دیا تھا۔
 
اس تحقیقاتی کمیٹی کا مقصد طوفان الاقصی آپریشن میں شکست کے حقیقی اسباب واضح کرنا تھا تاکہ اس طرح معلوم ہو سکے کہ اسرائیل کی اس عظیم انٹیلی جنس شکست میں ہر ادارہ کس حد تک قصوروار ہے۔ ساتھ ہی شین بت نے اسرائیل کے محکمہ پولیس کے ہمراہ "قطر گیٹ" نامی وزیراعظم ہاوس کی کرپشن کے بارے میں کیس کی تحقیق بھی شروع کر دی تھی۔ نیتن یاہو کے دفتر میں کام کرنے والے دو افراد یعنی الی فیلڈ اشتاین اور یوناتھن اوریخ پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر قطر حکومت سے بڑے پیمانے پر رشوت وصول کی تاکہ اپنے زیر کنٹرول ذرائع ابلاغ میں قطر کا اچھا چہرہ پیش کریں اور حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی میں اس کے کردار کو اجاگر کریں۔ فروری کے مہینے میں نیتن یاہو نے اعلانیہ طور پر رونن بار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے اس کے عہدے سے برطرف کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
 
لیکن نیتن یاہو ایسا نہ کر سکا اور اسرائیل کے اٹارنی جنرل گالی بہارا اومیارا نے رونن بار کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دے کر عدلیہ سے اس کے خلاف فیصلہ لے لیا۔ اس دوران نیتن یاہو نے شدید ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صیہونی نیوی کے سربراہ الی شرویت کو شاباک کا نیا سربراہ مقرر کر دیا جسے انٹیلی جنس کے شعبے میں کوئی تجربہ حاصل نہیں تھا۔ لیکن شرویت نے ایک دن بعد ہی یہ عہدہ چھوڑ دیا کیونکہ وہ بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے "عدلیہ میں اصلاحات" نامی منصوبے سے شدید مخالفت رکھتا تھا۔ اس کے بعد نیتن یاہو نے اس عہدے کے لیے کسی اور وفادار شخص کی تلاش شروع کر دی۔ اپریل میں نیتن یاہو اور رونن بار کے درمیان اختلافات کا جائزہ لینے کے لیے عدالتی کاروائی کا آغاز ہوا۔ رونن بار کو اگرچہ عدلیہ کی بھرپور حمایت حاصل تھی لیکن اس نے دو ماہ تک استعفی دینے کا اعلان کر دیا۔
 
21 مئی کے دن صیہونی سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایک بار پھر رونن بار کی اس کے عہدے سے برطرفی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ اسی طرح گالی بہارا اومیارا نے اعلان کیا کہ نیتن یاہو سے شین بت کا نیا سربراہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے اور اگر اس نے ایسا کیا تو اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ لیکن نیتن یاہو طاقت کے نشے میں مست تھا اور اس نے رونن بار کے استعفی کا انتظار کیے بغیر اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو پس پشت ڈالتے ہوئے جنرل ڈیوڈ زینی کو شین بت کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے اور اس نے یکم جون سے اپنے کام کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ جنرل ڈیوڈ زینی ماضی میں لبنان کی خانہ جنگی، مغربی کنارے پر اسرائیلی حملوں، 33 روزہ حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ اور غزہ میں کئی حملوں میں شرکت کر چکا ہے۔
 
اس نے دس سال پہلے صیہونی فوج میں کمانڈو یونٹ کی بنیاد رکھی تھی۔ بنجمن نیتن یاہو اور ڈیوڈ زینی میں پہلی ملاقات تسلیم فوجی اڈے پر ہوئی جہاں ان دونوں میں پانچ منٹ کی گفتگو ہوئی تھی۔ زینی نے اس سے پہلے کسی قسم کی انٹیلی جنس سرگرمیاں انجام نہیں دیں اور اس شعبے میں اسے کوئی تجربہ حاصل نہیں ہے۔ نیتن یاہو نے صرف اپنی وفاداری کی نسبت اس پر اعتماد کی بنیاد پر اسے یہ عہدہ دیا ہے۔ ڈیوڈ زینی کے نیتن یاہو کی بیوی سارا سے بھی اچھے سیاسی تعلقات ہیں اور سارا نیتن یاہو کی لابی کی مدد سے وہ گذشتہ برس صہیونی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کے بہت قریب پہنچ گیا تھا۔ اسی طرح زینی کے اس امریکی خاندان سے بھی بہت قریب تعلقات ہیں جو بنجمن نیتن یاہو کا مالی حامی تصور کیا جاتا ہے۔
 
ڈیوڈ زینی کو شین بت کے سربراہ کا عہدہ دینے کے ایک دن بعد ہی نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ قطر گیٹ نامی کیس کی تحقیق میں شامل نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ، اپوزیشن جماعتوں اور نظارتی گروہوں نے بنجمن نیتن یاہو کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ ڈیوڈ زینی کو شین بت کے عہدے پر مقرر کرنے کا فیصلہ نیتن یاہو کے لیے ایک اور مشکل بن سکتا ہے۔ 2002ء میں وضع ہونے والے قانون میں اس عہدے کی تقرری کا طریقہ یوں بیان ہوا ہے کہ وزیراعظم اس عہدے کے لیے ایک نام دے گا اور اس کے بارے میں کابینہ میں ووٹنگ ہو گی۔ اسی طرح یہ شرط بھی لگائی گئی ہے کہ اس بارے میں ووٹنگ سے پہلے اس شخص کا نام "اعلی سطحی عہدوں کی مشاورتی کمیٹی" میں منظور ہونا بھی ضروری ہے۔ ابھی نیتن یاہو کے پاس اپنے اس فیصلے کی منظوری کے لیے صرف دو ہفتے کا وقت باقی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈیوڈ زینی کو شین بت کے بنجمن نیتن یاہو نیتن یاہو کی نیتن یاہو نے نیتن یاہو کے کے بارے میں سپریم کورٹ انٹیلی جنس کے لیے ایک میں ووٹنگ کے سربراہ نے اعلان عہدے کے کرنے کا کے عہدے اور اس کر دیا

پڑھیں:

ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہے ہیں، انہیں 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اختلافات میں پڑنے والوں کو تحریک انصاف سے نکال دیں گے۔

اڈیالہ جیل سے جاری اپنے بیان میں عمران خان نے کہا "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی ہے اور صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ "

اللہ دتہ میلسی کی آواز نے ٹک ٹاک پر دھوم مچا دی، دیہی موسیقی عالمی سطح پر گونجنے لگی

انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کیلئے کہا "میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف 5 اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فی الحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔"

 میرے سسر بے حد خوش تھے،چچا سسر نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر انہیں بتا دیا کہ جائز کام کسی کا بھی ہو اس میں مدد اور تعاون کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ہوں 

عمران خان کا مزید کہنا تھا "فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھرپور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان