Islam Times:
2025-05-30@12:15:02 GMT

ایران و یمن کیخلاف نیتن یاہو کی ایک بار پھر ہرزہ سرائی

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

ایران و یمن کیخلاف نیتن یاہو کی ایک بار پھر ہرزہ سرائی

ایک ایسے وقت میں کہ جب یمنی مزاحمتی تحریک نے ہر حال میں غزہ کی حمایت پر تاکید کر رکھی ہے، قابض و سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نے صنعا پر آج کی صیہونی بمباری کے بعد ایران و یمن کیخلاف ایک مرتبہ پھر ہرزہ سرائی کی ہے اسلام ٹائمز۔ یمنی دارالحکومت صنعاء پر اسرائیلی جنگی طیاروں کی آج کی جارحیت کے بعد، غاصب و سفاک اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے یمنی مسلح افواج کی طاقت و صلاحیت کو نظر انداز کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ہم ایک سادہ سے اصول کے مطابق کام کرتے ہیں؛ جو بھی ہم پر حملہ کرے گا، ہم اسے جواب دیں گے! اس بارے جاری ہونے والے اپنے بیان میں نیتن یاہو نے انصار اللہ یمن کو ایک مرتبہ پھر "محض ایک ایرانی پراکسی" قرار دیا اور دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہی اس کے پیچھے اصلی طاقت ہے جو یمن کی جانب سے ہونے والی جارحیت کا ذمہ دار ہے!!

واضح رہے کہ انصاراللہ یمن نے بارہا اعلان کیا ہے کہ بحیرہ احمر و بحیرہ عرب سمیت مقبوضہ فلسطینی اراضی پر قائم اہم اسرائیلی اہداف کے خلاف اس کی مزاحمتی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی کہ جب تک کہ غزہ کے خلاف مسلط کردہ انسانیت سوز جنگ و غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا جبکہ "اتحادیوں" کی جانب سے ڈالا جانے والا کوئی بھی دباؤ اس یمنی فیصلے کو کسی صورت متاثر نہیں کر سکتا!

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

نیتن یاہو کی نئی مشکل

اسلام ٹائمز: ڈیوڈ زینی کو شین بت کے سربراہ کا عہدہ دینے کے ایک دن بعد ہی نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ قطر گیٹ نامی کیس کی تحقیق میں شامل نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ، اپوزیشن جماعتوں اور نظارتی گروہوں نے بنجمن نیتن یاہو کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ ڈیوڈ زینی کو شین بت کے عہدے پر مقرر کرنے کا فیصلہ نیتن یاہو کے لیے ایک اور مشکل بن سکتا ہے۔ 2002ء میں وضع ہونے والے قانون میں اس عہدے کی تقرری کا طریقہ یوں بیان ہوا ہے کہ وزیراعظم اس عہدے کے لیے ایک نام دے گا اور اس کے بارے میں کابینہ میں ووٹنگ ہو گی۔ اسی طرح یہ شرط بھی لگائی گئی ہے کہ اس بارے میں ووٹنگ سے پہلے اس شخص کا نام "اعلی سطحی عہدوں کی مشاورتی کمیٹی" میں منظور ہونا بھی ضروری ہے۔ ابھی نیتن یاہو کے پاس اپنے اس فیصلے کی منظوری کے لیے صرف دو ہفتے کا وقت باقی ہے۔ تحریر: علی حریت
 
گذشتہ تقریباً ڈیڑھ برس سے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے لیے بہت سی مشکلات کھڑی کر رکھی ہیں جن میں غزہ کی پٹی میں تباہ کن جنگ جو ختم ہوتی دکھائی نہیں دیتی سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کو خود سے ناراض کرنے اور انٹیلی جنس ایجنسی شاباک کے سابق سربراہ رونن بار سے ٹکر لینے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے احکام سے روگردانی پر مشتمل ہیں۔ رونن بار کا مسئلہ گذشتہ ایک سال سے غاصب صیہونی رژیم کی داخلہ سیاست کا ایک اہم ایشو بنا ہوا ہے اور اس کی روشنی میں انٹیلی جنس ایجنسی شاباک اور عدلیہ کی خودمختاری کے بارے میں سنجیدہ تشویش پیدا ہو چکی ہے۔ رونن بار شین بت کے سربراہ کے طور پر ایک اہم اسرائیلی سیاست دان بھی سمجھا جاتا ہے جو شاباک کے طور پر بھی معروف ہے۔ یہ مسئلہ رونن بار کی جانب سے ایک خودمختاری تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مشورہ دیا تھا۔
 
اس تحقیقاتی کمیٹی کا مقصد طوفان الاقصی آپریشن میں شکست کے حقیقی اسباب واضح کرنا تھا تاکہ اس طرح معلوم ہو سکے کہ اسرائیل کی اس عظیم انٹیلی جنس شکست میں ہر ادارہ کس حد تک قصوروار ہے۔ ساتھ ہی شین بت نے اسرائیل کے محکمہ پولیس کے ہمراہ "قطر گیٹ" نامی وزیراعظم ہاوس کی کرپشن کے بارے میں کیس کی تحقیق بھی شروع کر دی تھی۔ نیتن یاہو کے دفتر میں کام کرنے والے دو افراد یعنی الی فیلڈ اشتاین اور یوناتھن اوریخ پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر قطر حکومت سے بڑے پیمانے پر رشوت وصول کی تاکہ اپنے زیر کنٹرول ذرائع ابلاغ میں قطر کا اچھا چہرہ پیش کریں اور حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی میں اس کے کردار کو اجاگر کریں۔ فروری کے مہینے میں نیتن یاہو نے اعلانیہ طور پر رونن بار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے اس کے عہدے سے برطرف کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
 
لیکن نیتن یاہو ایسا نہ کر سکا اور اسرائیل کے اٹارنی جنرل گالی بہارا اومیارا نے رونن بار کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دے کر عدلیہ سے اس کے خلاف فیصلہ لے لیا۔ اس دوران نیتن یاہو نے شدید ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صیہونی نیوی کے سربراہ الی شرویت کو شاباک کا نیا سربراہ مقرر کر دیا جسے انٹیلی جنس کے شعبے میں کوئی تجربہ حاصل نہیں تھا۔ لیکن شرویت نے ایک دن بعد ہی یہ عہدہ چھوڑ دیا کیونکہ وہ بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے "عدلیہ میں اصلاحات" نامی منصوبے سے شدید مخالفت رکھتا تھا۔ اس کے بعد نیتن یاہو نے اس عہدے کے لیے کسی اور وفادار شخص کی تلاش شروع کر دی۔ اپریل میں نیتن یاہو اور رونن بار کے درمیان اختلافات کا جائزہ لینے کے لیے عدالتی کاروائی کا آغاز ہوا۔ رونن بار کو اگرچہ عدلیہ کی بھرپور حمایت حاصل تھی لیکن اس نے دو ماہ تک استعفی دینے کا اعلان کر دیا۔
 
21 مئی کے دن صیہونی سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایک بار پھر رونن بار کی اس کے عہدے سے برطرفی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ اسی طرح گالی بہارا اومیارا نے اعلان کیا کہ نیتن یاہو سے شین بت کا نیا سربراہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے اور اگر اس نے ایسا کیا تو اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ لیکن نیتن یاہو طاقت کے نشے میں مست تھا اور اس نے رونن بار کے استعفی کا انتظار کیے بغیر اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو پس پشت ڈالتے ہوئے جنرل ڈیوڈ زینی کو شین بت کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے اور اس نے یکم جون سے اپنے کام کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ جنرل ڈیوڈ زینی ماضی میں لبنان کی خانہ جنگی، مغربی کنارے پر اسرائیلی حملوں، 33 روزہ حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ اور غزہ میں کئی حملوں میں شرکت کر چکا ہے۔
 
اس نے دس سال پہلے صیہونی فوج میں کمانڈو یونٹ کی بنیاد رکھی تھی۔ بنجمن نیتن یاہو اور ڈیوڈ زینی میں پہلی ملاقات تسلیم فوجی اڈے پر ہوئی جہاں ان دونوں میں پانچ منٹ کی گفتگو ہوئی تھی۔ زینی نے اس سے پہلے کسی قسم کی انٹیلی جنس سرگرمیاں انجام نہیں دیں اور اس شعبے میں اسے کوئی تجربہ حاصل نہیں ہے۔ نیتن یاہو نے صرف اپنی وفاداری کی نسبت اس پر اعتماد کی بنیاد پر اسے یہ عہدہ دیا ہے۔ ڈیوڈ زینی کے نیتن یاہو کی بیوی سارا سے بھی اچھے سیاسی تعلقات ہیں اور سارا نیتن یاہو کی لابی کی مدد سے وہ گذشتہ برس صہیونی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کے بہت قریب پہنچ گیا تھا۔ اسی طرح زینی کے اس امریکی خاندان سے بھی بہت قریب تعلقات ہیں جو بنجمن نیتن یاہو کا مالی حامی تصور کیا جاتا ہے۔
 
ڈیوڈ زینی کو شین بت کے سربراہ کا عہدہ دینے کے ایک دن بعد ہی نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ قطر گیٹ نامی کیس کی تحقیق میں شامل نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ، اپوزیشن جماعتوں اور نظارتی گروہوں نے بنجمن نیتن یاہو کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ ڈیوڈ زینی کو شین بت کے عہدے پر مقرر کرنے کا فیصلہ نیتن یاہو کے لیے ایک اور مشکل بن سکتا ہے۔ 2002ء میں وضع ہونے والے قانون میں اس عہدے کی تقرری کا طریقہ یوں بیان ہوا ہے کہ وزیراعظم اس عہدے کے لیے ایک نام دے گا اور اس کے بارے میں کابینہ میں ووٹنگ ہو گی۔ اسی طرح یہ شرط بھی لگائی گئی ہے کہ اس بارے میں ووٹنگ سے پہلے اس شخص کا نام "اعلی سطحی عہدوں کی مشاورتی کمیٹی" میں منظور ہونا بھی ضروری ہے۔ ابھی نیتن یاہو کے پاس اپنے اس فیصلے کی منظوری کے لیے صرف دو ہفتے کا وقت باقی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو کا غزہ جنگ بندی کیلئے نئی امریکی تجویز قبول کرنے کا اعلان
  • غزہ میں جنگ بندی کے امکانات روشن، نیتن یاہو امریکی تجویز مان گئے
  • غزہ کیخلاف اسرائیلی جنگ کی توسیع پر برطانیہ کی "نمائشی مخالفت"
  • نیتن یاہو کی اشتعال انگیزی، مشرقی بیت المقدس پر قبضے کی متنازع ویڈیو جاری کردی
  • نیتن یاہو کو جوہری مذاکرات کے دوران ایران پرحملے سے روکا ہے، ٹرمپ
  • ایران سے خفیہ ڈیل چل رہی ہے، اسرائیلی حملہ تباہ کن ہوگا: ٹرمپ کا بڑا انکشاف
  • فضائی حملے میں حماس کے اہم رہنما کی شہادت کا اسرائیلی دعویٰ
  • نیتن یاہو کی نئی مشکل
  • الجولانی و نیتن یاہو رژیموں کے درمیان براہ راست مذاکرات