کراچی:

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں بنیادی کردار ادا کرنے پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیار تباہی کا نہیں بلکہ خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنے کا ذریعہ ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد سے متصل پارک میں یومِ تکبیر کی مناسبت سے منعقدہ تقریب خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 28 مئی کا دن اس عہد کی تکمیل کا دن ہے جو قیام پاکستان کے وقت کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بانیان پاکستان کی اولادوں نے نہ صرف آزادی حاصل کی بلکہ اسے سنوارنے اور ترقی دینے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی صرف منی پاکستان نہیں بلکہ پورے برصغیر کی نمائندگی کرتا ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 1971 کے بعد ایک وفادار پاکستانی جو یورپ میں کامیاب زندگی گزار رہا تھا، سب کچھ چھوڑ کر وطن واپس آیا اور پاکستان کو ناقابلِ تسخیر دفاعی طاقت بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں آج تک نیوکلیئر ہتھیاروں کا دوبارہ استعمال نہ ہونا اس حقیقت کی گواہی ہے کہ ایٹمی ہتھیار طاقت کا توازن قائم رکھنے کا ذریعہ ہیں، نہ کہ تباہی کا۔

چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ پاکستان اب اپنے اصل وارثوں کی طرف لوٹ رہا ہے، اور ہمیں فخر ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسا محسن اسی شہر کا بیٹا تھا۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مئی 2025 میں خطے کی بدلتی صورت حال نے 28 مئی کی تاریخی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1998 میں پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا صرف ایک عسکری کامیابی نہیں بلکہ پورے خطے میں پائیدار امن کے قیام کی بنیاد بھی ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ قیام پاکستان میں شامل افراد کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں، پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوا، جب کہ اسے عملی جامہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پہنایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیر ہے تاکہ پاکستان کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت بڑھانے کے لیے بہترین سفارت کاری کی ضرورت ہے اور امریکا جیسی سپر پاور کا مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی کا اظہار ہمارے لیے ایک موقع ہے، ہمیں چاہیے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو مؤثر طور پر پیش کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم پاکستان کو پاکستان کے کرتے ہوئے نہیں بلکہ نے کہا کہ

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کےلئے کلید رہیں گے ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں ۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے ۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے ۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے ۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مصدق ملک کی آذربائیجان میں کوپ 29 کے سربراہ سے ملاقات
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • راولپنڈی میں ونٹیج کا عشق، ویسپا سائیڈ کار اور سنہ 70 کا موپیڈ
  • برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی
  • پائیدار ترقی محض خواب نہیں بلکہ بہتر مستقبل کا وعدہ ہے، گوتیرش