امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر نے امریکی تھنکس ٹینکس کے سامنے بھارت کے گھناؤنے چہرے کو ایک بار پھر سے بے نقاب کردیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے امریکی تھنک ٹینکس کے اراکین سے اہم گفتگو کی۔

انہوں نے پاک بھارت تعلقات کی پیچیدگیوں، خطے میں پائیدار امن  کے حوالے سے مسئلہ کشمیر کے مضمرات،  حالیہ کشیدگی میں کمی لانے کے حوالے سے امریکی قیادت  کے کردار،  بھارتی قیادت  کے  حالیہ   اشتعال  انگیز بیانات  اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے  فکری رہنماؤں سے تفصیلی  تبادلہ خیال کیا۔

رضوان سعید شیخ نے کہا کہ  بھارتی پارلیمنٹ میں "اکھنڈ بھارت" کا نقشہ  بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتا ہے، مسئلہ کشمیر کے  حل  حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی  کوئی  تاریخ تنسیخ نہیں ہوتی، یہ قراردادیں آج بھی اتنی اہم اور مسلمہ ہیں جتنی آج سے ستر سال پہلے تھیں، بھارت نے 2019 میں آرٹیکل 370 ختم کر کے اقوام متحدہ  کی  سلامتی کونسل کی قرارداد 122 کی خلاف ورزی کی جو یکطرفہ اقدامات  کو رد  کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہری صلاحیت نے روایتی فوجی عدم توازن کو متوازن کرکے تنازعات کی شدت  اور امکانات  کو کم کیا۔ جارحیت کے جواب میں  پاکستان نے  بھارت کی شہری آبادی کو نشانہ نہ بنا کر غیر معمولی   ذمہ داری کا ثبوت دیا۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکہ کا کردار کلیدی ہے۔  جنگ بندی کی شرائط میں کشمیر، دہشت گردی اور سندھ طاس سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت  پر آمادگی  شامل تھی۔

رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی دونوں ملکوں کی 1.

6 ارب آبادی کو متاثر کرتی ہے۔ بھارت  کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کو پس پشت رکھتے ہوئے  امریکا، کینیڈا اور دیگر ملکوں میں غیر قانونی دہشت گردانہ کاروائیاں اور مبینہ ہلاکتیں عالمی برادری کی توجہ اور  احتساب  کی متقاضی ہیں۔ 

پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی بھارتی جارحانہ بیانات کے تسلسل  کی بدولت کمزور ہے اور اس کے برقرار رہنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کے اعلان میں اہم کردار ادا کیا اور مشرقِ وسطیٰ کے دورے میں کئی بار کشیدگی میں کمی اور  تجارت پر زور دیا۔ پاکستان توقع کرتا ہے کہ امریکا، جنگ بندی کے بعد طے شدہ  طریقہ کار  کے مطابق   تصفیہ طلب معاملات میں پیش رفت کے حوالے سے توجہ اور کردار    جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان “نئے معمول”  کے نظریے کو  مسترد کرتا ہے۔  جوہری ماحول میں غیر ذمہ دارانہ   رویہ تباہ کن اثرات کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان نے مئی 2025 میں عوامی دباؤ کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا مگر ایسا صبر ہمیشہ ممکن نہیں ہوگا۔ مستقبل میں کسی  بھارتی جارحیت کا جواب تحمل سے نہیں بلکہ بھرپور   طاقت سے دینا ہوگا تاکہ "نئے معمول" کے تصور کو ختم کیا جا سکے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ امریکا  اور عالمی برادری بھارت کو بین الاقوامی اصولوں کا پابند بنائے تاکہ خطے کو ممکنہ بحرانوں سے بچایا جا سکے، پاکستان اپنی مزاحمتی صلاحیت کو سفارتی طور پر مضبوط کررہا ہے تاکہ بھارت کے بیانیے کو چیلنج کر کے عالمی سطح پر اس کی کارروائیوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔

انہوں نے امریکی تھنک ٹینکس کے سامنے واضح کیا کہ افغانستان کی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان ہے۔  افغانستان میں امن  پاکستان کو وسط ایشیا کے ساتھ معاشی  طور پر جوڑنے میں  معاون ثابت ہوگا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی سفیر نے کے حوالے سے پاک بھارت نے کہا کہ ٹینکس کے انہوں نے

پڑھیں:

بھارتی جارحیت کا موثر جواب دینے پر بحیثیت قوم فخر ہے ، اولین ترترجیح امن ہے جو معیشت کی ترقی کی راہ ہموار کرئے گا.رضوان سعید شیخ

واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 30 مئی ۔2025 )امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کا موثر جواب دینے پر بحیثت قوم فخر ہے تاہم ہماری اولین ترترجیح امن ہے جو معیشت کی ترقی کی راہ ہموار کرئے گا،پاکستان میکسیکو کی طرز پر ایک کنیکٹر کنٹری کا کردار ادا کرنے کے لیے موزوں اور تیار ہے، امریکامیں10لاکھ پاکستانی کمیونٹی پاک امریکا تعلقات کی سب سے پائیدارکڑی ہے،پاک امریکاتجارتی خسارہ بہت کم ہے جسے باآسانی پوراکیاجاسکتاہے.

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے واشنگٹن ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں امریکی پالیسی سازوں، سفارت کاروں اور بزنس کمیونٹی سے خطاب میں کیا رضوان سعید شیخ نے کہا کہ بحیثیت سفیر معاشی تعلقات کا فروغ ان کی اولین ترجیح ہے پاک امریکا تجارتی خسارہ بہت کم ہے جسے باآسانی پورا کیا جا سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکی کاٹن کا سب سے بڑا درآمدکنندہ ملک ہے،پاکستان امریکا سے سویابین بھی درآمد کر رہا ہے اور ایک علاقائی مرکز کے طور پر کام کر سکتا ہے سفیر پاکستان نے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں موجود معاشی مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور کہا کہ زراعت، آئی ٹی اور معدنی وسائل جیسے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاروں کے لیے نادر موقع موجود ہے.

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان امریکا کی نسبت 70 فیصد تک کم خرچ اور معیاری خدمات فراہم کر رہا ہے حکومت پاکستان کی جانب سے سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کے لیے معاملات کو مزید آسان بنایا جا رہا ہے اور کاروباری طبقے کو موافق ماحول اور مطلوبہ سہولتوں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے. پاکستانی سفیر نے کہا کہ کئی دہائیوں سے جاری 80سے زائد امریکی کمپنیوں کے کامیاب کاروبار پاکستان کے منافع بخش منڈی ہونے کی سب سے بڑی مثال ہے اور امریکی سرمایہ کاروں کے سامنے 25 کروڑ آبادی کے ساتھ ساتھ خطے کی ایک بڑی مارکیٹ موجود ہے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے رضوان سعید شیخ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اورجارحیت ایسے وقت پر کی گئی جب پاکستان یکسوئی سے معاشی ترقی کی جانب گامزن تھا بھارتی جارحیت کا موثر جواب دینے پر بحیثت قوم فخر ہے تاہم ہماری اولین ترترجیح امن ہے جو معیشت کی ترقی کی راہ ہموار کرئے گا. 

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جارحیت کا موثر جواب دینے پر بحیثیت قوم فخر ہے ، اولین ترترجیح امن ہے جو معیشت کی ترقی کی راہ ہموار کرئے گا.رضوان سعید شیخ
  • پاکستان آئی ٹی میں امریکا کی نسبت 70 فیصد کم خرچ اور معیاری خدمات فراہم کررہا ہے، رضوان سعید شیخ
  • واشنگٹن، امریکی سرمایہ کار پاکستان میں معاشی مواقع سے فائدہ اٹھائیں، پاکستانی سفیر
  • پاکستان میکسیکو کی طرز پر ‘کنیکٹر کنٹری’ بننے کو تیار
  • پاکستان میکسیکو طرز پر کنیکٹر کنٹری کا کردار ادا کرنے کو تیار، رضوان سعید
  • پاک بھارت تنازعات، امریکی کردار جاری رہے گا : رضوان سعید شیخ نے واضح کردیا
  • بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں: امریکا میں پاکستانی سفیر کی تھنک ٹینکس سے گفتگو
  •  حالیہ کشیدگی کے بعد مسئلہ کشمیر ابھرکر دنیا کے سامنے آگیا:امریکہ میں پاکستانی سفیر
  • جھوٹا بھارتی بیانیہ بے نقاب کرنے کیلئے پاکستانی سفارتی ٹیم کا دورہ امریکا طے