ایٹمی پروگرام کا سہرا ذوالفقار علی بھٹو اور ڈاکٹر عبدالقدیر کے سر ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ بار میں یومِ تکبیر کی تقریب سے خطاب کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ مئی کا مہینہ پاکستان کے لیے قابل فخر ہے، 28 مئی کو جہاں کھڑے تھے، 10 مئی کو بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر ہم 10 مئی کی کامیابی کو برقرار رکھنا ہے تو مضبوط معیشت کھڑی کرنا بھی ضروری ہے، مضبوط دفاع کے لیے مضبوط معیشت بھی ضروری ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار میں یومِ تکبیر کی تقریب سے خطاب کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ مئی کا مہینہ پاکستان کے لیے قابل فخر ہے، 28 مئی کو جہاں کھڑے تھے، 10 مئی کو بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھنے کا سہرا ذوالفقار علی بھٹو اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جاتا ہے، آنے والی تمام حکومتوں نے اس پروگرام کو آگے بڑھایا، نواز شریف نے بین الاقوامی دباؤ اور لالچ کی پیشکش کو ٹھکرا کر دھماکے کیے، پاکستان سے کوئی اس کی ایٹمی صلاحیت کو چھین نہیں سکتا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے اڑان پاکستان کا منصوبہ بنایا ہے، دفاع میں ٹیکنالوجی کا اہم عنصر شامل ہوچکا ہے، ہماری نسل نے تختی سے فائیو جی کاسفر دیکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پرائمری اسکولوں میں ٹیبلیٹس پہنچ چکے ہیں، ڈیجیٹل ریوولوشن آنے والے وقت میں مزید تبدیلیاں دکھائے گی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2017ء میں نواز شریف کو نااہل کرنے کے فیصلے نے ملک کو سیاسی بحران کی طرف دھکیلا۔ ان کا پاک بھارت حالیہ کشیدگی سے متعلق کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف دس مئی کی کامیابی میں بھی ٹیکنالوجی کا اہم کردار تھا، ایک وقت تھا کہ ہم سائیکل تک نہیں بناتے تھے اور آج ہم نے ایف 17 تھنڈر بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جو ہم سے بہت پیچھے تھے وہ برآمدات میں ہم سے بہت آگے نکل گئے، پاکستان 1999ء تک جنوبی ایشیا کی پہلی بڑی طاقت تھی جو آج چوتھی طاقت ہے، اقتصادی پالیسیوں کے ساتھ موافق ماحول نہیں ملتا تو پالیسیاں فیل ہو جاتی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ یہ صرف ماضی کی کامیابی کا جشن ہی نہیں بلکہ مستقبل کے لیے یوم عزم بھی ہے۔
پاکستان کی فضائیہ نے بھارت کے 3 رافل سمیت چھ جہاز گرا کر اپنی برتری ثابت کی، جس جدید ترین ٹیکنالوجی پر بھارت کو گھمنڈ تھا اسے پاکستانی شاہینوں نے مٹی کا ڈھیر بنا دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت نے 10مئی کی صبح جارحیت کی تو بہادر افواج اور فضائیہ نے کرارا اور بھرپور جواب دیا، بھارت کی چیخیں واشنگٹن تک پہنچیں اور سیزفائر کی درخواست کی جسے ہم نے قبول کیا، ہم امن کے خواہاں ہیں، جنگ مسلط کی جائے گی تو بھرپور جواب دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا کہنا تھا کہ کہا کہ کے لیے مئی کو
پڑھیں:
خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہا ہے کہ خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،قرآن وسنت اسلامی تہذیب کے بنیادی ستون ہیں ،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،اسلامی تعلیمات میں کائنات کا کھوج اور تحقیق اللہ تعالیٰ کی تسبیح کی طرح لازم ہے۔بدھ کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس اینڈ ڈیزائن میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی امت میں پیدا ہونے پرہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے ، یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے، دنیا کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے کی ذمہ داری نبی کریمﷺ کی امت پر ہے تاکہ کوئی گمراہی کے راستے پر بھٹک کر ہدایت سے محروم نہ رہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کی آبادی دو ارب سے بڑھ چکی ہےمگر ایک کروڑ آبادی والے ملک نے دو ارب لوگوں کو آگے لگایا ہوا ہے اور وہ جب اورجیسے چاہتا ہے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلتا ہے۔ا ن کا کہنا تھا کہ غزہ میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم وستم کا بازار گرم ہے، اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس بھی ہوا مگر آج بھی غزہ پر بمباری ہوئی ہے ، ہم اکثریت میں ہونے کے باوجود اقلیت کے ہاتھوں نقصان اٹھا رہےہیں ۔ انہوں نے حدیث نبویﷺ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اصل زندگی اور اس کے مقاصد کو بھول کر دنیا کی محبت میں گرفتار ہوچکے ہیں ، اپنے اصل فرض سے غافل ہوکر ہم پستی کی وادیوں میں گرتے جارہے ہیں ، صحابہ کرام نے مٹھی بھر ہونےکے باوجود اسلام کو مراکش سے انڈونیشیا تک پہنچایا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قرآن وسنت اسلامی تہذیب کے بنیادی ستون ہیں ،قرآن موجود ہے اور رہے گا اسی طرح سیرت بھی ہمارے پاس موجود ہے اور قیامت تک رہے گی مگراس کے باوجود مغلوب ہوتے جارہے ہیں کیونکہ ہماری زندگی قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق نہیں ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سپین میں مسلم تہذیب کے عروج کے وقت تمام علوم کے ماہرین کا تعلق اسی امت سے تھا ،اہم شعبوں میں مسلمان سکالرز موجود تھےکیونکہ ان لوگوں نے قرآن کریم اور سیرت سے رہنمائی حاصل کی تھی۔انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالیٰ علم کا منبہ ہیں اور مسلمانوں کوسمجھنا چاہئے کہ معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،اسلامی تعلیمات میں کائنات کا کھوج اور تحقیق اللہ تعالیٰ کی تسبیح کی طرح لازم ہے، ہم نے قرآن و سنت کو سرچشمہ ہدایت سمجھنے کی بجائے قرآن کریم کومحض ایک مقدس کتاب اور سیرت کو ایک متبرک کہانی سمجھ لیا ہے ،اگر ہم عشق رسول کا دعوی کرتے ہیں تو ہمیں رشوت، ملاوٹ کے خاتمے ، محلوں اور بازاروں میں گندگئی پھیلانے ،اپنے غصے پر قابو پانے، ہمسایوں کے حقوق کا خیال کرنے اور ناپ تول ٹھیک کرنے پر عمل کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سیرت نبوی سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے ان کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی کو گزارنا ہے ،اگر ایسا نہ کیا تو ہم پستیوں میں گرتے چلے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے ، پاکستا ن موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے بڑے ممالک میں شامل ہے، انسان اور فطرت کے درمیان تعلقات عدم توازن کا شکار ہونے سے دنیا اس مسائل کا سامنا کررہی ہے حالانکہ نبی کریم ﷺ نے 1500 سال قبل ہمیں پانی کے تحفظ ، شجرکاری اور ماحولیات کے متعلق اہم تعلیمات دی تھیں۔انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا تھا، آپ ﷺ نے جنگوں میں درختوں کی حرمت کا فرمان جاری کیا ، ماحولیات کے لئے مخصوص علاقوں کا تصور بھی ہمیں نبی کریمﷺ سے ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی زندگی میں توازن قائم کرنا ہوگا کیونکہ کائنات توازن پر قائم ہے، سادگی اپنانے سے وسائل کو محفوظ بناسکتے ہیں ، ہمیں پانی کی ایک ایک بوند کی حفاظت کرنا ہوگی، بحیثیت مسلمان ہر شخص کو ایک درخت لگانا چاہئے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا۔\932