بٹلہ ہاؤس کی مسلم بستیوں پر بلڈوزر کا معاملہ سپریم کورٹ پہونچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 15 دن کا نوٹس چاہیئے لیکن یہاں ایک نوٹس چسپاں کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ہمیں گھر خالی کر دینا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی بٹلہ ہاؤس کی مسلم آبادی پر بلڈوزر کارروائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اب اس کیس کی سماعت اگلے ہفتے سپریم کورٹ میں ہوگی۔ بٹلہ ہاؤس کے کھسرہ نمبر 277 اور 279 میں واقع مکانات اور دکانوں کو مسمار کرنے کے نوٹس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی۔ عرضی گزار کی جانب سے یہ معاملہ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کے سامنے اٹھایا گیا۔ کیس کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا گیا۔
وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 15 دن کا نوٹس چاہیئے، لیکن یہاں ایک نوٹس چسپاں کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ہمیں خالی کر دینا چاہیئے۔ 26 مئی کو نوٹس چسپاں کیا گیا، ہماری کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ حالانکہ شروع میں چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نے کہا کہ آپ ہائی کورٹ کیوں گئے؟ لیکن عرضی گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے انہدام کے حوالے سے حکم جاری کیا تھا۔ سی جے آئی نے کہا کہ سماعت اگلے ہفتے ہوگی۔
عرضی گزار کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے خود حکم جاری کیا تھا، اس معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا۔ ڈی ڈی اے کا دعویٰ ہے کہ کھسرہ نمبر 279 کی زمین دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ہے اور اس پر غیر قانونی طور پر مکانات بنائے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے پچھلے حکم میں صرف کھسرہ نمبر 279 کے حوالے سے اپنا حکم دیا تھا، لیکن دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کھسرہ نمبر 281 سے 285 تک کے مکانات کو بھی نوٹس جاری کئے ہیں، جس کے متعلق عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے کھسرہ نمبر نے کہا کہ تھا کہ گیا ہے
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی، الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں جواب
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں تحریری گزارشات جمع کروادیں۔
ای سی پی نے تحریری گزارشات میں کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی، اس نے کسی فور م پر مخصوص نشستیں نہیں مانگیں۔
تحریری گزارشات میں کہا گیا کہ 12 جولائی کے فیصلہ میں سنی اتحاد کونسل کو تحریک انصاف سے بدل دیا گیا، مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن پروگرام کے مطابق پولنگ سے قبل جمع ہوتی ہے۔
ای سی پی نے گزارشات میں مزید کہا کہ 12 جولائی فیصلے میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم دیا گیا، الیکشن کے بعد مخصوص نشستیں جمع کرانے کا حکم قانون کے منافی ہے۔
الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ 39 ارکان کو قانونی طریقے کے برعکس تحریک انصاف کا قرار دیا گیا۔
ای سی پی نے تحریری گزارشات میں جسٹس منصور علی شاہ کے ماضی کے آرٹیکل 187 فیصلے اور جسٹس منیب اختر کے آرٹیکل 184/3پر فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 94 کو کالعدم قرار دینے پر الیکشن کمیشن کو سنا نہیں گیا، اکثریتی ججز نے 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحت پر نوٹس نہیں کیا۔
ای سی پی تحریری گزارشات میں کہا گیا کہ دونوں وضاحتوں سےقبل کیس 13رکنی بینچ کے سامنے نہیں لگایا گیا، اکثریتی فیصلے سے آرٹیکل 10 اے اور آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہوئی۔