وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 15 دن کا نوٹس چاہیئے لیکن یہاں ایک نوٹس چسپاں کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ہمیں گھر خالی کر دینا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی بٹلہ ہاؤس کی مسلم آبادی پر بلڈوزر کارروائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اب اس کیس کی سماعت اگلے ہفتے سپریم کورٹ میں ہوگی۔ بٹلہ ہاؤس کے کھسرہ نمبر 277 اور 279 میں واقع مکانات اور دکانوں کو مسمار کرنے کے نوٹس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی۔ عرضی گزار کی جانب سے یہ معاملہ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کے سامنے اٹھایا گیا۔ کیس کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا گیا۔

وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 15 دن کا نوٹس چاہیئے، لیکن یہاں ایک نوٹس چسپاں کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ہمیں خالی کر دینا چاہیئے۔ 26 مئی کو نوٹس چسپاں کیا گیا، ہماری کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ حالانکہ شروع میں چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نے کہا کہ آپ ہائی کورٹ کیوں گئے؟ لیکن عرضی  گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے انہدام کے حوالے سے حکم جاری کیا تھا۔ سی جے آئی نے کہا کہ سماعت اگلے ہفتے ہوگی۔

عرضی گزار کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے خود حکم جاری کیا تھا، اس معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا۔ ڈی ڈی اے کا دعویٰ ہے کہ کھسرہ نمبر 279 کی زمین دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ہے اور اس پر غیر قانونی طور پر مکانات بنائے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے پچھلے حکم میں صرف کھسرہ نمبر 279 کے حوالے سے اپنا حکم دیا تھا، لیکن دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کھسرہ نمبر 281 سے 285 تک کے مکانات کو بھی نوٹس جاری کئے ہیں، جس کے متعلق عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے کھسرہ نمبر نے کہا کہ تھا کہ گیا ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی، الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں جواب

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں تحریری گزارشات جمع کروادیں۔

ای سی پی نے تحریری گزارشات میں کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی، اس نے کسی فور م پر مخصوص نشستیں نہیں مانگیں۔

تحریری گزارشات میں کہا گیا کہ 12 جولائی کے فیصلہ میں سنی اتحاد کونسل کو تحریک انصاف سے بدل دیا گیا، مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن پروگرام کے مطابق پولنگ سے قبل جمع ہوتی ہے۔

ای سی پی نے گزارشات میں مزید کہا کہ 12 جولائی فیصلے میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم دیا گیا، الیکشن کے بعد مخصوص نشستیں جمع کرانے کا حکم قانون کے منافی ہے۔

الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ 39 ارکان کو قانونی طریقے کے برعکس تحریک انصاف کا قرار دیا گیا۔

ای سی پی نے تحریری گزارشات میں جسٹس منصور علی شاہ کے ماضی کے آرٹیکل 187 فیصلے اور جسٹس منیب اختر کے آرٹیکل 184/3پر فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 94 کو کالعدم قرار دینے پر الیکشن کمیشن کو سنا نہیں گیا، اکثریتی ججز نے 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحت پر نوٹس نہیں کیا۔

ای سی پی تحریری گزارشات میں کہا گیا کہ دونوں وضاحتوں سےقبل کیس 13رکنی بینچ کے سامنے نہیں لگایا گیا، اکثریتی فیصلے سے آرٹیکل 10 اے اور آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ نگر اوکھلا میں حکومت کا بلڈوزر نہیں چلے گا، دہلی ہائی کورٹ
  • سعودی عرب میں 4مئی سے اب تک 5پاکستانی عازمین حج انتقال کرگئے
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں
  • پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی، الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں جواب
  • جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • کیمبرج پیپر لیک کا معاملہ ایوان میں پہنچ گیا؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا سخت نوٹس
  • مخصوص نشستوں سے متعلق کیس: مسلم لیگ (ن) نے اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں
  • سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کو ایک جماعت نہیں کہا جا سکتا: مسلم لیگ ن کی سپریم کورٹ سے استدعا
  • مخصوص نشستوں پر نظرثانی کا کیس؛مسلم لیگ ن نے اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں