خیبرپختونخوا حکومت : لاہور ہائیکورٹ بار کیلئے 5 کروڑ کی منظوری ایجنڈے میں شامل ،سیاسی اورعوامی حلقےسیخ پا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پشاور،اسلام آباد: خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ بار کے لئے پانچ کروڑ روپے کی منظوری کا معاملہ صوبائی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل ، سیاسی اورعوامی حلقے گنڈاپورحکومت پربرس پڑے، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کیلئے مزید 5کروڑ روپے امداد دینے کی منظوری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ بار کیلئے 5کروڑ روپے کی منظوری کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کی گئی جوکہ سیاسی رشوت کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کے ٹیکس کا پیسہ تحریکِ انصاف کے سیاسی دوستوں” میں بندر بانٹ کیا جا رہا ہے، پختونخوا کے سرکاری خزانے کا جنازہ دھوم سے نکل رہا ہے،کبھی لاہور کے وکلا کو کروڑوں، کبھی بنی گالا کے خرچے،عوام فاقہ کشی کا شکار ہیں، ہسپتالوں میں دوائیں نہیں، سکولوں میں اساتذہ اور بنیادی سہولیات نہیں، لیکن کروڑوں روپے لاہور کے نام پر غائب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی خیبر پختونخوا حکومت لاہور ہائیکورٹ بار کو 3 کروڑ روپے دے چکی ہے اور اب مزید 5 کروڑ کی منظوری “سیاسی رشوت” کے مترادف ہے۔ ایمل ولی خان نے نیب اور دیگر احتسابی اداروں کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے صرف اپوزیشن اور سیاسی انجینئرنگ کے لیے ہیں؟ جب اقتدار میں بیٹھے لوگ عوامی خزانے کو لوٹ رہے ہیں تو احتسابی ادارے تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں؟ ۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے پی ٹی آئی کے ان کارکنان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے “آزادی کے نام پر ووٹ دیا اور آج ان کے نمائندے “نوٹ چھاپنے” میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کی دولت کی بندر بانٹ بند کی جائے، تمام غیر ضروری رقوم کی ادائیگی پر فوری پابندی لگائی جائے، اور ایک شفاف انکوائری کے ذریعے ان “سیاسی تحائف” کی حقیقت عوام کے سامنے لائی جائے،ادھر اینکرعادل شاہ زیب نے خیبرپختونخواکابینہ کے اجلاس کاایجنڈاسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئرکیاجس کے آخری آئٹم میں لاہور ہائی کورٹ بار کے لئے پانچ کروڑ روپے کی منظوری شامل ہے ،اس پر تنقیدکرتے ہوئے انہوں نے لکھا وزیراعلیٰ صاحب یہ پیسے ان تقریباً گیارہ اضلاع کے پولیس اہلکاروں کے وسائل پر لگائیں جہاں آپکی حکومت امن و امان کی انتہائی مخدوش صورتحال کی وجہ سے عملداری کھو چکی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ بار کو اگر گرانٹ کی اتنی اشد ضرورت ہے تو وہ آپ اپنی جیب سے ادا کر سکتے ہیں پختونخوا کے عوام کے پیسوں سے نہیں۔ اکتوبر دو ہزار چوبیس میں بھی تباہ حال اور بدامنی میں ڈوبے صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت نے لاہور بار ایسوسیشن کیلئے 3 کروڑ روپے گرانٹ جاری کر نے کا اعلان کیا جہاں دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والی ہولیس کے لیے جدید ہتھیار اور بلٹ پروف جیکٹس تک میسر نہیں اور پولیس سٹیشنز تک سکولوں میں ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ بار پختونخوا حکومت خیبر پختونخوا پختونخوا کے کروڑ روپے کی منظوری انہوں نے
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا کیش لیس کاروبار کے فروغ کیلئے پابندیوں کا فیصلہ
اسلام آباد(اوصاف نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےاسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے دوران وعدہ کیا کہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے اور دستاویزی شعبے سے ہٹا کر دیگر طبقات پر منتقل کیا جائے گا
اشارہ دیا کہ معیشت کو کیش لیس بنانے اور دستاویزی لین دین کو بڑھانے کیلئے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لازمی استعمال کیلئے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں کام کرنے والی ایک ٹیم نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل کی جانے والی پالیسی تجاویز پر بات چیت کیلئے کمرشل بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، ریگولیٹرز، اور صنعتی نمائندوں بشمول سیرامکس مینوفیکچررز اور اسٹیل پروڈیوسرز سے کئی ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں کے دوران اسٹریٹجک نوعیت کی تجاویز کو حتمی شکل دی گئی جن کا مقصد معیشت کے غیر دستاویزی حصے کو ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے قابو میں لانا ہے۔
ان میں نقد لین دین پر اضافی ٹیکس اقدامات، ڈیجیٹل ادائیگیوں پر مراعات اور بعض اہم شعبوں میں نقد ادائیگیوں پر مکمل پابندی شامل ہے، جن کی نشاندہی کارانداز، پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ، اور بینکنگ سیکٹر کے تعاون سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کرے گا۔
پاکستان کی معیشت کو ڈیجیٹل اور کم نقد پر مبنی نظام کی طرف لے جانے کے لیے ہونے والے اجلاس میں متعدد اقدامات کو حتمی شکل دی گئی، جنہیں وفاقی بجٹ میں شامل کیا جائے گا، ان کا مقصد ڈیجیٹل مالی خدمات تک رسائی میں اضافہ، ڈیجیٹل لین دین کے استعمال کی حوصلہ افزائی، اور روزمرہ کی معاشی سرگرمیوں میں نقد رقم پر انحصار کم کرنا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ کے لیے ان اقدامات کو بہتر بنایا جائے گا، اب ڈیجیٹل ادائیگیوں کے اختیارات مختلف شعبوں میں وسیع پیمانے پر دستیاب اور قابل رسائی ہیں جن میں ریٹیل، سروسز، اور پبلک سیکٹر ٹرانزیکشنز شامل ہیں۔
شرکا نے ان اقدامات کی حمایت کی جو ڈیجیٹل ادائیگی پلیٹ فارمز کے درمیان وسیع سطح پر باہمی رابطے کو فروغ دیں، خاص طور پر راست انسٹنٹ پیمنٹ سسٹم کو بروئے کار لاتے ہوئے تاکہ صارفین کو بہتر انتخاب میسر آسکے۔
میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نقد اور ڈیجیٹل لین دین کے درمیان مساوی مواقع پیدا کرنا ضروری ہے اور مراعاتی ڈھانچے کو ازسرنو ترتیب دینا چاہیے، تاکہ ڈیجیٹل ادائیگیاں صارفین اور کاروبار دونوں کے لیے زیادہ پرکشش اور کم لاگت پر مبنی ہوں۔
پاکستان اور ایران کا زائرین کیلئے 24 گھنٹے سرحد کھلی رکھنے کا فیصلہ