فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے اور24 کروڑ پاکستانیوں کے اس بنیادی حق پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ بات فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) چیف آف آرمی اسٹاف نے مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، پرنسیپلز اور سینئر اساتذہ کرام سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ اساتذہ  کرام پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں، میں آج جو کچھ بھی ہوں ، اپنے والدین اور اساتذہ کرام کی وجہ سے ہوں۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان کی اگلی نسلوں کی کردار سازی اساتذہ کرام کی ذمہ داری ہے، آپ(اساتذہ) نے پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسلوں کو بتانی ہے،  معرکہ حق میں اللہ تعالیٰ نے ہر طرح سے پاکستان کی مدد کی۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ معرکہ حق اس بات کا ثبوت ہے کہ جب پوری قوم ایک آہنی دیوار بن جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اُسے گرا نہیں سکتی،  کشمیر کا کوئی بھی سودا ممکن نہیں، ہم کبھی بھی کشمیر کو نہیں بھول سکتے، ہندوستان جان لے کہ پاکستان کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑے گا۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ  پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے اور24 کروڑ پاکستانیوں کے اس بنیادی حق پر آنچ نہیں آنے دیں گے،  پاکستان، ہندوستان کی اجارہ داری کبھی قبول نہیں کرے گا، ہندوستان نے کئی دہائیوں سے کشمیر کے مسئلے کو دبانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام ہو چکا ہے، اب یہ ممکن نہیں رہا۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ دہشت گردی ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے جس کی بنیادی وجہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر بڑھتا ہوا ظلم اور تعصب پسندی ہے، جبکہ کشمیر ایک عالمی سطح کا مسئلہ ہے،  بلوچستان میں دہشت گرد فتنہ الہندوستان ہیں، ان کا بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ایسی مضبوط ریاست بنانا ہے جس میں تمام ادارے قانون کے مطابق  آئین کے تحت، بغیر کسی سیاسی دباؤ، مالی اور ذاتی فائدے کے، عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں،  جو کوئی بھی ریاست کو کمزور بنانے کا بیانیہ بنانے کی کوشش کرے اُس کی نفی کریں۔

ترجمان پک فوج کے مطابق شرکاء نے سوال جواب سیشن میں کہا کہ تاثر یہ جو محفوظ دھرتی ہے ، اس کے پیچھے وردی ہے، ہمیں پاکستان اور اپنی مسلح افواج پر فخر ہے اور ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف نے پاکستان کی نے کہا کہ کے مطابق

پڑھیں:

بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی

کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟

انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔

فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن

سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن

متعلقہ مضامین

  • گلشن اقبال میں نالے کی صفائی کے دوران پانی کی لائن پھٹ گئی
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملک کی اہم کاروباری شخصیات سے ملاقات
  • مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر کے متعدد علاقوں میں بارش،لینڈ سلائیڈنگ سے کئی رابطہ سڑکیں بند
  • دیامر‘ بوسرٹاپ جاں بحق ‘ 15سیاھ لاپتہ ؛ بھارت نے پانی چھوڑدیا ‘ آزاد کشمیر کے کئی علاقے زیرآب 
  • فیلڈ مارشل سے کاروباری برادری کی ملاقات ایف بی آر اختیارات سے متعلق آگاہ کیا
  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، تنازعات کا پرامن حل پائیدار عالمی امن کی ضمانت ہے: اسحاق ڈار
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر سے تاجروں کی ملاقات ،مسائل سے آگاہ کیا
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
  • پاکستان کوگزشتہ مالی سال میں 22 ارب ڈالر سے زائد کی بیرونی فنڈنگ موصول