شہر اقتدار میں ملاوٹ مافیا کیخلاف بڑا کریک ڈائون، 7فوڈ پوائنٹس سیل، 10کو 1 لاکھ 24 ہزار کے جرمانے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
شہر اقتدار میں ملاوٹ مافیا کیخلاف بڑا کریک ڈائون، 7فوڈ پوائنٹس سیل، 10کو 1 لاکھ 24 ہزار کے جرمانے WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) شہر اقتدار میں ملاوٹ مافیا کیخلاف بڑا کریک ڈائون،ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز کی سربراہی میں فوڈ سیفٹی ٹیموں کا ایف 8 مرکز میں آپریشن ،سینٹورس، اقبال ٹاون، گولڑہ روڈ، مری روڈ، بارہ کہو اور اطراف میں بھی آپریشن کیا گیا،45فوڈ پوائنٹس اور یونٹس کی چیکنگ، 10کو 1 لاکھ 24 ہزار کے جرمانے عائد، قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر 7فوڈ پوائنٹس کو سیل کیا گیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اسلام آباد فوڈ اتھارٹی ڈاکٹر طاہرہ صدیق نے کہا کہ 127کلو ممنوعہ ناقص اجزا اور دیگر ناقابلِ استعمال اشیا تلف کی گئیں، مقرر کردہ قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر فوڈ پوائنٹس سیل کیے گئے، فوڈ ہینڈلرز کے لائسنس عدم موجود پائے گئے، فوڈ اتھارٹی ممنوعہ ناقص اجزا کی ملاوٹ سے اشیا تیار کی جارہی تھیں، کچن میں صفائی کے ناقص انتظامات، گندے فریزر، بدبودار ماحول پایا گیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے مطابق نان فوڈ گریڈ اشیا کا استعمال، گندے زنگ آلود برتن موجود تھے،حشرات کی روک تھام کے لیے قوانین کے مطابق مناسب اقدامات بھی نہ تھے،فوڈ اتھارٹی خوراک میں ناقص اشیا کی ملاوٹ کرنے والوں کے گرد شکنجہ سخت کر دیا گیا ہے، صحت دشمن کاروبار کی ہرگز اجازت نہیں، زیرو ٹالرینس پالیسی ہے، خوراک کا کاروبار مقرر قوانین کے مطابق کرنے والوں کے لیے عوام دوست پالیسی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکراچی کے ساحلی مسائل پر حکومت سندھ اور وفاق کا مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا اعلان کراچی کے ساحلی مسائل پر حکومت سندھ اور وفاق کا مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا اعلان پاکستان، ہندوستان کی اجارہ داری کبھی قبول نہیں کریگا ،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر رات 11بجے تک اسلام آباد اور راولپنڈی میں آندھی و موسلادھار بارش اور ژالہ باری کا امکان ،این ڈی ایم اے نے ایڈوائزری جاری... چیئرمین محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے بورڈ کا دسواں اجلاس، مختلف فیسوں اور چارجرز میں نظر ثانی کرکے نمایاں کمی... چیف ایگزیکٹو آئیسکوکل فیس بک لائیو اور ٹیلی فون پر آئیسکو ریجن کے صارفین کی شکایات سنیں گے،ترجمان آئیسکو لا اینڈ جسٹس کمیشن نے غیر سرکاری اراکین کو بھی اجلاسوں میں شامل کرلیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
اسلام آباد:حکومت امیروں سے پیسہ جمع کرنے کے نام پر سیلاب سے متعلق بحالی کے لیے ایک نیا منی بجٹ پیش کر سکتی ہے جس کے تحت کاروں، سگریٹ، الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے اور جون میں ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کے برابر درآمدی سامان پر لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت بعض ایسی اشیا کو ہدف بنانے پر غور کر رہی ہے جو امیر طبقے استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح 1,100 سے زائد درآمدی سامان پر فیڈرل لیوی کے ذریعے مزید محصولات جمع کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
اگر وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کی منظوری دے دی تو یہ منی بجٹ محصولات کے خسارے کو کم کرے گا اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے رقم اکٹھی کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
تاہم زیادہ تر ریلیف اور ریسکیو کا کام صوبے کر رہے ہیں۔ ذرائع نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کے روز ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں فلڈ لیوی بل کے ذریعے حکومت کی ممکنہ تجاویز پر غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کے ذریعے حاصل ہونے والی اضافی آمدنی کی مقدار، شرح اور متاثرہ اشیا کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
کم از کم 50 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے تاہم اصل رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب جولائی تا اگست 40 ارب روپے کا ٹیکس خسارہ سامنے آیا ہے جو اس ماہ کے اختتام تک بڑھ کر 100 ارب روپے سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔
اس اقدام سے آئی ایم ایف کے مالیاتی اہداف بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر کے ترجمانوں نے حکومتی منصوبوں پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
ذرائع نے بتایا حکومت 5 فیصد لیوی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جو مخصوص قیمت کی حد سے زائد والے الیکٹرانک سامان پر لاگو ہوگی۔
اسی طرح ہر برانڈ اور قیمت سے قطع نظر ہر سگریٹ کے پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ٹیکس کے برعکس لیوی صرف وفاقی آمدنی ہوتی ہے اور ایف بی آر کے مجموعے کا حصہ نہیں بنتی۔
تاہم غیر ٹیکس محصولات مثلاً فلڈ لیوی سے ایف بی آر کے محصولات کے خسارے کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی لیوی کی آئینی حیثیت پر بھی تفصیل سے بحث کی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 9 فیصد بڑھنے کے باوجود ایف بی آر اپنے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے حال ہی میں 213 ارب روپے کے جناح میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد کی تعمیر کے لیے میونسپل ٹیکس کے نئے مجوزہ منصوبے پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک اور تجویز یہ ہے کہ مخصوص انجن کیپسٹی سے زیادہ والی کاروں پر لیوی عائد کی جائے۔ ممکنہ طور پر 1800 سی سی اور اس سے بڑی گاڑیاں نشانے پر ہوں گی۔
انڈس موٹرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ گاڑیوں کی قیمتیں حکومت کے بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے زیادہ ہیں جو کل قیمت کا 30 سے 61 فیصد تک بنتے ہیں۔
بجٹ میں حکومت نے تقریباً 1150اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کی تھی۔ اب وزارت خزانہ ان اشیا پر اتنی ہی شرح کی لیوی لگانے پر غور کر رہی ہے۔