مسجد اقصی کی تباہی اور فلسطین پر قبضہ ہی اسرائیل کا اصلی مقصد ہے، سید عبدالملک الحوثی
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اپنے تازہ خطاب میں یمنی رہبر انقلاب نے متنبہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی، مسجد اقصی کی تباہی اور اس ملک (فلسطین) کی پوری سرزمین پر قبضہ ہی قابض و سفاک صیہونی رژیم کا اصلی ہدف ہے اور حالیہ تمام شہادتیں بھی اسی مسئلے کیساتھ ہم آہنگ ہیں! اسلام ٹائمز۔ یمنی اسلامی انقلاب اور مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی نے غزہ اور پورے خطے کی تازہ ترین صورتحال کے بارے اپنے تازہ خطاب کے دوران اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ 600 دن سے زائد کی انسانیت سوز جنگ کے باوجود بھی قابض و سفاک صیہونی رژیم غزہ کے عوام کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے، تاکید کی ہے کہ جب ہم فلسطینی عوام کے المیوں کو دیکھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ ان مسائل کی تاریخ 77 سال پرانی ہے۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ فلسطینی لیڈی ڈاکٹر کے 9 بچوں پر "اسرائیلی حملہ" فلسطینی عوام کو درپیش المیوں میں سے صرف ایک چھوٹا سا "نمونہ" ہے، سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ سفاک اسرائیلی رژیم جان بوجھ کر رات کے آخری پہر میں فلسطینی پناہ گزینوں کو نشانہ بناتی اور اپنے "عقائد" کے مطابق ان حملوں کا مرکز بھی "بچوں" کو قرار دیتی ہے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ صہیونی ذہنیت کا اصلی مسئلہ؛ فلسطینی عوام، اور فلسطینی سرزمین پر ان کا وجود ہے، یمنی رہبر انقلاب نے کہا کہ اسی وجہ سے قابض صیہونی، مظلوم فلسطینی عوام سے "چھٹکارہ" پانے کی کوشش میں ہیں۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ "امریکہ" کی جانب سے غزہ میں "انسانی امداد کی تقسیم" ایک "جھوٹی نمائش" ہے، سربراہ انصار اللہ یمن نے کہا کہ انسانی امداد کی تقسیم کا "امریکی" منصوبہ ایک فریب و جھوٹا ڈھونگ ہے کہ جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں "بھوک" کو مزید منظم کرنا اور مزید پھیلانا ہے۔ سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی نے نشاندہی کی کہ اسرائیل ان اقدامات کے ذریعے بہت چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بھی لاکھوں فلسطینیوں کو جمع کر لینے کی کوشش میں ہے تاکہ وہ فلسطینی عوام کو "انتہائی کم خوراک" کے لئے انہیں طویل مدت تک انتظار میں رکھ کر اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کر سکے! انہوں نے تاکید کی کہ انسانی امداد کی تقسیم سے متعلق دشمن کا یہ مذموم طریقہ کار ایک ایسی صورت میں رائج کیا جا رہا ہے کہ جب خوراک کے حامل ہزاروں ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں "داخل" ہونے کی اجازت صرف اس لئے نہیں دی جا رہی تاکہ ان پر لدا تمام غذائی مواد ضرورت مندوں تک پہنچنے سے قبل ہی "گل سڑ" جائے!
انہوں نے امداد کی تقسیم کے اس طریقہ کار کو ایک ایسا "شو" قرار دیا کہ جسے بین الاقوامی رائے عامہ میں بھی "ناقابل قبول" قرار دیا جا چکا ہے اور کوئی اسے قبول تک نہیں کرتا۔ سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ ہر بین الاقوامی ادارہ کہ جو اس قسم کی انسانی امداد کی تقسیم کو انجام دیتا ہے - چاہے وہ اقوام متحدہ ہو یا دیگر تنظیمیں - پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ اس امریکی عمل نے "تمام بین الاقوامی چارٹر" اور "انسانی حقوق" پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں غاصب صیہونی رژیم و امریکہ کی جانب سے جاری "بھوک کی انجنیئرنگ" انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے، یمنی رہبر انقلاب نے تاکید کی کہ اسرائیل، غزہ کے طبی شعبے پر بھی اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ ان تمام اقدامات کا مقصد مظلوم فلسطینی عوام کو زبردستی بے دخل کر دینا اور غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ جمانا ہے!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قابض و سفاک اسرائیلی رژیم مسجد اقصی کو تباہ کر ڈالنا چاہتی ہے، سید عبدالملک الحوثی نے مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی مظالم پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں بھی متعدد غیر قانونی صیہونی بستیاں تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ اس اقدام کا مقصد اس علاقے میں "ناجائز قبضے" کو مزید بڑھانا ہے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ قابض صیہونی آبادکار، فلسطینیوں کے گھروں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جن کے دوران وہ فلسطینیوں کی زرعی محصولات تک کو جلا ڈالتے ہیں، سربراہ انصاراللہ یمن نے کہا کہ غاصب صیہونیوں کی جانب سے بیت المقدس پر قبضے کی برسی ملت اسلامیہ کی بدترین یادوں میں سے ایک ہے اور یہی وجہ ہے کہ تباہی کی اس برسی کے موقع پر مسلمانوں کو ایک بار پھر اپنے مقدس مقامات کی بے توقیری کے خطرے کا احساس کرنا چاہیئے۔ رہبر انقلاب یمن نے امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے حالات کا از سر نو جائزہ لینا اور مسجد اقصی کے خلاف بڑھتے خطرات سے آگاہ رہنا چاہیئے کیونکہ قابض اسرائیلی رژیم اپنے معاندانہ اقدامات کے ذریعے اس مقدس مسجد کو تباہ کر ڈالنا چاہتی ہے، تاہم، قابض اسرائیلی رژیم نے بھی اس مقصد کو چھپایا نہیں بلکہ اس نے نہ صرف اس کا کھلے عام اعلان کیا ہے بلکہ اس کے حصول کے لئے مسلسل اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ مسجد اقصی پر قابض صیہونی رژیم کے روزانہ کے حملے صرف اور صرف اس مسجد کے اسلامی تشخص کو تباہ کرنے کے مقصد سے انجام پاتے ہیں، سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی نے مزید کہا کہ مسجد اقصی کے نیچے اور اردگرد جو کھدائی و سرنگیں "ایک حسابی انداز" میں بنائی جا رہی ہیں ان کا واحد مقصد اس مسجد کو تباہ کرنا ہے.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی امداد کی تقسیم سید عبدالملک الحوثی اسرائیلی رژیم فلسطینی عوام کرتے ہوئے کہ صیہونی رژیم رہبر انقلاب غزہ کی پٹی کو تباہ کر الحوثی نے نے کہا کہ کی جانب اس بات
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں میں مزید 44 فلسطینی مارے گئے، غزہ سول ڈیفنس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مئی 2025ء) غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے عہدیدار محمد المغیر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ پٹی پر تازہ اسرائیلی حملوں میں 44 افراد ہلاک ہوئے ہیں: ''وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ کے مشرق میں کریناوی خاندان کے گھر پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ کئی دیگر زخمی اور متعدد لاپتہ ہیں۔
‘‘مقبوضہ ویسٹ بینک میں بائیس نئی یہودی بستیاں، اسرائیلی وزیر کا اعلان
غزہ حملے ’ناقابل فہم‘: اسرائیل سے متعلق جرمن لہجے میں تبدیلی
اے ایف پی نے جب البریج میں حملے اور امدادی مرکز کے قریب فائرنگ کے بارے میں جاننے کے لیے اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا، تو اسے بتایا گیا کہ فوج ان معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے گزشتہ روز غزہ پٹی میں دہشت گردوں کے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ان میں دہشت گرد، فوجی ڈھانچے، مشاہدے اور سنائپر پوسٹیں شامل ہیں جو علاقے میں آئی ڈی ایف کے فوجیوں کے لیے خطرہ ہیں اور اس کے علاوہ سرنگیں اور دہشت گردوں کے اضافی بنیادی ڈھانچے کے مقامات بھی۔
رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دی تھیں۔ امریکہ سمیت متعدد ممالک بطور ثالث جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں جو ابھی تک ممکن نہیں ہوئی۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکہ کی نئی تجاویزاسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے غزہ پٹی میں 60 روزہ جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی ہے، جس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
تجاویز کے نئے مسودے کے مطابق یرغمالیوں کو ایک ہفتے کے اندر اندر دو گروپوں میں رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی انتہا پسند گروپ حماس کو غزہ میں اس کے پاس موجود 18 مغوی اسرائیلیوں کی لاشیں بھی واپس کرنا ہوں گی۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق دو ماہ دورانیے کی اس جنگ بندی سے اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریبا 20 ماہ سے جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں مدد ملے گی۔
اگر اسرائیل اور حماس کسی معاہدے پر پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو غزہ پٹی میں قید باقی یرغمالیوں کو تازہ ترین تجویز کے تحت رہا کیا جائے گا۔
تجویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں امداد کی تقسیم کو ایک بار پھر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی تنظیمیں سنبھالیں گی۔
تجویز کے مطابق اسرائیلی فوج مارچ میں نئے سرے سے حملوں کے آغاز سے قبل کی اپنی پوزیشنوں پر واپس چلی جائے گی۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق غزہ پٹی میں کم از کم 20 اسرائیلی یرغمالی اب بھی زندہ ہیں، جبکہ تین دیگر کی صورتحال واضح نہیں ہے۔وٹکوف نے بدھ 28 مئی کو وائٹ ہاؤس میں غزہ کی جنگ میں ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ جنگ بندی اور تنازعے کے طویل المدتی پرامن حل کے بارے میں ''بہت اچھے جذبات‘‘ رکھتے ہیں۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 54 ہزار سے زائدحماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت نے جمعرات کے روز کہا کہ 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اس فلسطینی علاقے میں اب تک کم از کم 3,986 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے بعد اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد بھی اب 54,249 ہو گئی ہے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
غزہ کی جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔
اسرائیل کی سرکاری طور پر جاری کردہ معلومات کی بنیاد پر مرتب کردہ اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے اس حملے کے نتیجے میں 1,218 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس دوران 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی بھی لے جایا گیا تھا۔ ان میں سے 57 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 34 اسرائیلی فوج کے مطابق اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔
ادارت: مقبول ملک، رابعہ بگٹی