بھارتی ریاستی دہشتگردی کے مزید شواہد منظر عام پر آگئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
بھارتی ریاستی دہشتگردی کے مزید شواہد منظر عام پر آگئے ہیں، آزاد کشمیر میں پولیس اہلکار کے قتل میں (ٹی ٹی پی آر جے کے) کے دہشتگرد ملوث نکلے، 27 اکتوبر 2024 کو آزاد جموں و کشمیر میں پولیس چوکی پر کانسٹیبل سجاد کی ٹارگٹ کلنگ میں دہشتگرد زرنوش نسیم، اسامہ اسلم اور الفت علی اس واردات میں ملوث پائے گئے، یہ افراد فتنہ الخوارج سے تعلق رکھتے ہیں دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف اور غازی شہزاد کے اشارے پر دہشتگردی میں ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ سے 19 قیدی فرار، گارڈز کی فائرنگ سے ایک ہلاک
آئی جی پولیس آزاد کشمیر کے مطابق17 اپریل 2025 کو آزاد کشمیر پولیس نے دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف کے افغانستان میں موجودگی کے شواہد پیش کئے تھے، دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف کشمیری نوجوانوں کی جہاد کے نام پر ذہن سازی کرکے دہشتگردی پھیلا رہا ہے، دہشتگرد ڈاکٹر عبد الرؤف کو اس مقصد کے لیے غازی شہزاد (ٹی ٹی آرجے کے ) کی معاونت حاصل ہے۔
آئی جی پولیس آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ دہشتگرد ڈاکٹر عبدا لرؤف اور غازی شہزاد مل کر شریعت اور جہاد کے نام پر دہشتگردی پھیلا رہے ہیں، دہشتگرد ڈاکٹر عبد الرؤف اور غازی شہزاد کے اہداف میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے اندر سرکاری افسران، دفاتر، عوامی اجتماعات اور اہم دفاعی تنصیبات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: راولاکوٹ جیل سے قیدیوں کا فرار، تحقیقاتی کمیٹی قائم
انہوں نے کہا کہ اس بات کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں کہ کشمیری نوجوان افغانستان سے تربیت لے کر بھارتی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر دہشتگردی کر تے ہیں،27 اکتوبر 2024 کو آزاد جموں و کشمیر میں پولیس چوکی پر کانسٹیبل سجاد کی ٹارگٹ کلنگ میں دہشتگرد زرنوش نسیم، اسامہ اسلم اور الفت علی اس واردات میں ملوث پائے گئے، یہ افراد فتنہ الخوارج سے تعلق رکھتے ہیں دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف اور غازی شہزاد کے اشارے پر دہشتگردی میں ملوث تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ فتنہ الخوارج آزاد جموں و کشمیر میں دہشتگردی کی ایک نئی مہم شروع کرنے کا خواہاں ہے، سخت سیکیورٹی کے باعث خوارج زرنوش نسیم ، الفت علی اور جبران کسی بھی ہدف کو ٹارگٹ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے، گزشتہ چند ماہ سے خارجی زرنوش نسیم اور اس کے ساتھی افغانستان میں موجود دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف اور غازی شہزاد سے رابطے میں رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی آزاد کشمیر سہیل حبیب تاجک کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، عبدالجبار نئے آئی جی تعینات
آئی جی آزاد کشمیر کے مطابق 28 مئی 2025 کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ خارجی زر نوش نسیم اور اس کا گروہ حسین کوٹ میں موجود ہے، اس اطلاع پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، دہشتگردوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے سیکیورٹی اہلکاروں پر خود کار ہتھیاروں کی مدد سے حملہ کردیا، فائرنگ کے تبادلے میں تمام چاروں دہشتگردوں کو سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کے دوران پولیس کے 2 جوان شہید اور 5 شدید زخمی بھی ہوئے، یہ کامیاب آپریشن آزاد جموں کشمیر پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت، ہم آہنگی اور عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے، بروقت کارروائی نے نہ صرف ایک اہم دہشت گرد گروہ کا خاتمہ کیا بلکہ عوام کی جان و مال کو محفوظ بنا کر علاقے میں امن کو برقرار رکھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان بھارت پاکستان دہشتگردی زرنوش نسیم فتنہ الخوارج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان بھارت پاکستان دہشتگردی فتنہ الخوارج ڈاکٹر عبدالرؤف اور غازی شہزاد دہشتگرد ڈاکٹر فتنہ الخوارج میں ملوث
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔