اسلام ٹائمز: یہ سب کامیابیاں باہمی اتحاد اور مشترکہ جدوجہد کا ثمر ہیں، کیونکہ انفرادی کوششیں خواہ کتنی ہی مخلصانہ کیوں نہ ہوں، اجتماعی عمل کی جامعیت اور تاثیر حاصل نہیں کر سکتیں۔ جب کوئی جماعت بلند مقاصد کے حصول کی طرف متحد ہو کر پیش قدمی کرتی ہے تو خدا کی نصرت اس کے شاملِ حال ہوتی ہے۔ بشرطیکہ اس میں خلوصِ نیت، باہمی اتحاد، واضح ہدف اور تمام اراکین کی یکسوئی موجود ہو۔ تحریر: اشرف سراج
شنگوگلتری ویلفیئر فاؤنڈیشن نے انتہائی قلیل عرصے میں قابلِ قدر خدمات انجام دی ہیں۔ فاؤنڈیشن کے جامع منصوبوں اور نمایاں کاموں پر نظر ڈالیں تو واضح ہوتا ہے کہ اس کے سرپرستِ اعلیٰ، نائب سرپرستِ اعلیٰ اور پوری ٹیم میں خدمتِ خلق کا گہرا جذبہ اور خلوصِ نیت کارفرما ہے۔
میرے خیال میں یہ سب کامیابیاں باہمی اتحاد اور مشترکہ جدوجہد کا ثمر ہیں، کیونکہ انفرادی کوششیں خواہ کتنی ہی مخلصانہ کیوں نہ ہوں، اجتماعی عمل کی جامعیت اور تاثیر حاصل نہیں کر سکتیں۔ جب کوئی جماعت بلند مقاصد کے حصول کی طرف متحد ہو کر پیش قدمی کرتی ہے تو خدا کی نصرت اس کے شاملِ حال ہوتی ہے۔ بشرطیکہ اس میں خلوصِ نیت، باہمی اتحاد، واضح ہدف اور تمام اراکین کی یکسوئی موجود ہو۔ یقیناً یہ فاونڈیشن انہی معیارات پر پورا اترتا ہے۔ خدا اسے نظرِ بد سے محفوظ رکھے۔
امتیازی خصوصیات:
1.
2.انتخابی نظام: اس فاؤنڈیشن میں تقرری کے بجائے انتخابی نظام رائج ہے، جبکہ عام طور پر اداروں میں پہلے سے موجود گروہ اپنے ہم خیال افراد کو شامل کر کے اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ادارے یا ٹرسٹ کے مقاصد عملی طور پر محدود ہو جاتے ہیں۔
3. جامع شراکت: فاؤنڈیشن کی تشکیل سے قبل علاقے کے تمام افراد کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی، جو ایک غیر معمولی اقدام ہے۔ کیونکہ زیادہ اراکین پر مشتمل کمیونٹی ٹرسٹیں دیرپا ہوتی ہیں، جیسا کہ پاکستان میں موجود مختلف برادریوں کے ٹرسٹ، مثلاً شیخ برادری، خواجہ برادری، اسماعیلی برادری، جماعت احمدیہ اور بوہرہ کمیونٹی نے نہ صرف اپنی برادری میں غربت کا خاتمہ کیا ہے، بلکہ انسانیت کے ناطے دیگر کمیونٹیز کے افراد کی بھی مدد کرتے ہیں۔
منفرد تشکیلی حکمتِ عملی:
یہ فاؤنڈیشن کوئی اتفاقی یا حادثاتی تخلیق نہیں، بلکہ حالات،تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں، واضح اہداف اور پختہ منصوبہ بندی کے تحت معرضِ وجود میں لایا گیا ہے۔ اس کی بنیادوں میں ہی اس کی کامیابی کے راز پنہاں ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: باہمی اتحاد
پڑھیں:
’خونی غار‘ سے ملنے والی انسانی ہڈیوں سے متعلق سنسنی خیز انکشاف
گوئٹے مالا میں زیر زمین ایک غار سے سیکڑوں انسانوں کی ہڈیاں برآمد ہوئی ہیں جو اس جگہ پر چڑھائی جانے والی انسانوں کی بلی کے حوالے سے سنسنی خیز حقیقت سامنے لاتی ہیں۔
کوئیوا ڈیسینگرا (خونی غار) گوئٹے مالا کے علاقے پیٹن میں موجود آثارِ قدیمہ کے مقام ڈوس پیلاس کے نیچے موجود ہے۔ یہ اس خطے میں موجود درجن سے زائد غاروں میں سے ایک ہے جن کو مایا ثقافت 400 قبلِ مسیح سے 250 عیسوی تک استعمال کرتی تھی۔
1990 کی دہائی کے ابتداء میں کیے جانے والے ایک سروے میں اس خونی غار سے بڑی تعداد میں انسانی ہڈیاں دریافت ہوئی تھیں، جن میں سے متعدد سے ان کی موت کے وقت تکلیف دہ زخموں کے شواہد ملے تھے۔
اب ان باقایت کے ایک نئے تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ یہ زخم 2000 برس قبل بلی چڑھاتے وقت جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی رسم کے نتیجے میں لگتے تھے۔
محققین نے غار کے فرش پر ہڈیوں کو پھیلا ہوا اور ایک عجیب و غریب ترتیب میں پھیلا ہوا پایا، شاید کسی رسم کا طریقہ تھا۔
شریک محقق اور فارنزک اینتھروپولوجسٹ ایلن فریانکو نے بتایا کہ غار میں پائی جانے والی انسانی باقیات، ان پر موجود زخم اور رسموں کے لیے استعمال چیزوں کی موجودگی بتاتی ہے کہ یہ جگہ عین ممکن ہے چڑھاوے چڑھانے کی جگہ ہو۔