12 سالہ بچی کو سرعام ہراساں اور نازیبا اشارے کرنے والا اوباش گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
لاہور:
12 سالہ بچی کو سرعام ہراساں کرنے اور نازیبا اشارے کرنے والے اوباش کو پولیس نے دھر لیا۔
پولیس کے مطابق ڈیفنس بی کے علاقے میں 12 سالہ بچی کو راستے میں ہراساں کرنے والے اوباش ملزم طیب کو پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کر لیا۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب متاثرہ بچی قریبی دکان سے سودا خرید کر گھر واپس جا رہی تھی۔ اسی دوران گاڑی پر سوار ملزم نے اسے راستے میں روکا، گاڑی میں بیٹھنے کو کہا اور نازیبا اشارے کیے۔ بچی کے والد محمد عارف کی مدعیت میں فوری طور پر نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ایس پی کینٹ کی خصوصی ہدایت پر ایک پولیس ٹیم تشکیل دی گئی جس کی قیادت سب انسپکٹر جمشید نے کی۔ ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی شناخت کر کے اسے گرفتار کر لیا۔
ایس پی قاضی علی رضا نے پولیس ٹیم کو کامیاب کارروائی پر شاباش دی اور واضح کیا کہ خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے والے عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مجرمان کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا تاکہ معاشرے میں تحفظ کا احساس قائم رہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔