صرف 30 منٹ روزانہ: دل کے دورے سے بچاؤ کا آسان ترین نسخہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ایک تازہ طبی تحقیق نے دل کی صحت کا ایک انتہائی آسان اور حیرت انگیز فارمولا پیش کیا ہے۔ روزانہ محض 30 منٹ کی معتدل ورزش آپ کے دل کے دورے کے خطرے کو 60 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔ یہ دعویٰ امریکہ میں ہونے والی ایک طویل مدتی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
تحقیق کے اہم نکات
نیویارک کے 600 سے زائد مریضوں پر 2016 سے 2020 تک کی گئی اس تحقیق میں محققین نے دریافت کیا کہ:
جو افراد دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان میں دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
روزانہ 10 گھنٹے سے زیادہ بیٹھنا دل کی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔
معتدل ورزش دل کی شریانوں کو مضبوط بناتی ہے۔
ورزش بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
ورزش کیسے کام کرتی ہے؟
تحقیق کے مطابق باقاعدہ ورزش:
دل کی شریانوں میں چکنائی کے جمع ہونے کو روکتی ہے۔
خون کے لوتھڑے بننے کے امکانات کم کرتی ہے۔
بلڈ پریشر کو متوازن رکھتی ہے۔
جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ:
’’کسی بھی قسم کی ورزش کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں‘‘
’’زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے سے گریز کریں‘‘
’’نیند کو نظر انداز نہ کریں، یہ بھی دل کی صحت کے لیے ضروری ہے‘‘
آسان ورزشیں جو دل کو جوان رکھیں
تیز قدموں سے چہل قدمی
جاگنگ
سائیکل چلانا
تیراکی
یوگا
یہ تحقیق جریدہ ’سرکولیشن‘ میں شائع ہوئی ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں لا کر ہم اپنے دل کو طویل عرصے تک صحت مند رکھ سکتے ہیں۔ تو کیوں نہ آج ہی سے اپنی روزمرہ روٹین میں تھوڑی سی ورزش کو شامل کرلیں؟
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر