پاکستان، ورلڈ بینک کا کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک آغاز؛ 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے ورلڈ بینک کے درمیان ترقیاتی تعاون کے ایک نئے دور کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تعاون سے دونوں فریقین نے آئندہ دس برسوں پر محیط ’’کنٹری پارٹنرشپ فریم ور‘‘ پر اتفاق کر لیا ہے، جو نجی شعبے کی ترقی، معاشی اور ماحولیاتی استحکام کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی پر مشتمل ہے۔
’’کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک‘‘ کے تحت پاکستان میں آئندہ دہائی کے دوران 20 ارب ڈالر کی ترقیاتی سرمایہ کاری متوقع ہے، جس کا مقصد ملک میں طویل المدتی ترقی، روزگار کے مواقع، ڈیجیٹل انقلاب، معیاری تعلیم، ماحولیاتی تحفظ اور غذائی سلامتی کو فروغ دینا ہے۔
ورلڈ بینک کی مینیجنگ ڈائریکٹر برائے آپریشنز، آنا بیجرڈ نے پاکستان کی جانب سے معاشی اصلاحات اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے جاری اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فریم ورک نہ صرف عالمی تقاضوں کے مطابق ہے بلکہ پاکستان کے ’’اُڑان پاکستان‘‘ پروگرام اور وزیراعظم کے اقتصادی ایجنڈے سے مکمل ہم آہنگ ہے۔
حکومت پاکستان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس فریم ورک کے تحت سماجی تحفظ، مالی شمولیت اور خواتین سمیت معاشرے کے کمزور طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے مربوط اقدامات کیے جائیں گے۔
ایس آئی ایف سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارہ نجی سرمایہ کاری کے فروغ اور سازگار تجارتی ماحول کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرے گا، تاکہ معیشت میں پائیدار بہتری ممکن ہو سکے۔
یہ شراکت داری نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی رفتار میں اضافہ کرے گی بلکہ پاکستان کو ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے، غربت کے خاتمے اور اقتصادی خود کفالت کے راستے پر گامزن کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب
سابق وفاقی وزیر ماحولیات نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر ماحولیات ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ گلوبل وارمنگ ایک قدرتی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے، لیکن انسان کی منفی سرگرمیوں کی وجہ سے اس میں مسلسل تیزی آرہی ہے، پاکستان اُن ممالک میں شامل ہیں جوسب زیادہ متاثر ہورہا ہے گرمیوں میں سخت گرمی، سردیوں میں دھند و سموگ، غیر متوقع معمول سے زیادہ بارشیں، قدرتی آفات جیسے سیلاب و گلیشیئر کا پگھلنا، خشک سالی جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ انسانوں اور جانوروں میں مختلف قسم کی بیماریاں بھی پیدا کررہی ہے اور زراعت کے شعبے کو شدید خطرات لاحق ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی اہم وجہ درختوں کا بے دریغ کاٹنا، صنعتی فضلات کی نکاسی کے مناسب انتظامات سے غفلت، آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کا بےدریغ استعمال اس طرح کے مختلف اسباب کی وجہ سے ماحولیات میں عدم توازن پیدا ہوتا جارہا ہے اس سے بچنا اور ضروری اقدامات کرنا جو انسان کے بس میں ہو کیا جانا چاہیئے مگر بدقسمتی سے ان حالات سے بچاؤ کیلئے ہماری موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔علماء و مشائخ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شجرکاری مہم ضرورت اور درخت لگانے پر اجروثواب کی اہمیت پر عوام میں شعور بیدار کریں۔