جنگ رکوانے کے ٹرمپ کے دعویٰ کا جواب دینا مودی کی ذمہ داری ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کانگریس نے کہا کہ نریندر مودی نے ملک کے وقار کا سودا کیوں کیا، اگر ٹرمپ کا دعویٰ درست ہے تو یہ نہایت سنجیدہ معاملہ ہے کہ ایک خودمختار ملک کی خارجہ پالیسی کو بیرونی دباؤ کے سامنے جھکانا قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر سخت ردعمل دیا ہے، جس میں انہوں نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکا تھا اور وہ بھی صرف تجارتی دھمکی دے کر۔ جے رام رمیش نے اپنے ایکس ہینڈل پر نیوز ایجنسی "اے این آئی" کی ایک ویڈیو ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ گزشتہ 59 دنوں میں یہ 21واں موقع ہے جب ٹرمپ نے یہی دعویٰ دہرایا ہے۔ ویڈیو میں ٹرمپ کہتے ہیں "ہم نے کئی لڑائیاں روکیں، ان میں سب سے بڑی بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ تھی، ہم نے اسے تجارت کے ذریعے روکا، وہ شاید ایٹمی مرحلے پر پہنچ چکی تھی"۔ ٹرمپ مزید کہتے ہیں "ہم نے کہا کہ اگر آپ لڑیں گے تو ہم آپ سے کسی قسم کا لین دین نہیں کریں گے۔
جے رام رمیش نے اس پر سوال اٹھایا کہ کیا وزیراعظم نریندر مودی اس پر روشنی ڈالیں گے کہ ٹرمپ یہ بات بار بار کیوں کہہ رہے ہیں، کیا واقعی ایک بیرونی طاقت کی دھمکی پر ہندوستان نے جنگ روکی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بی جے پی کے ایک سابق رہنما گھنشیام تیواری نے مودی کو ایک وقت میں بی جے پی کا ٹرمپ کارڈ قرار دیا تھا۔ انہوں نے طنزیہ سوال کیا "کیا اب ٹرمپ کے اس کارڈ کا جواب دینا مودی کی ذمہ داری نہیں"۔ کانگریس کے آفیشل ایکس ہینڈل پر بھی ٹرمپ کی ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے اور ساتھ لکھا گیا "ٹرمپ نے 21ویں بار کہا کہ میں نے بھارت پاکستان کے درمیان جنگ رکوائی"۔ کانگریس نے کہا کہ نریندر مودی نے ملک کے وقار کا سودا کیوں کیا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ کا دعویٰ درست ہے تو یہ نہایت سنجیدہ معاملہ ہے۔ ایک خودمختار ملک کی خارجہ پالیسی کو بیرونی دباؤ کے سامنے جھکانا قابل قبول نہیں ہو سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
نئی دہلی(آئی پی ایس )امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنی ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنی ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنی رکھا تھا۔تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دبا برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنی ختم کیا جا رہا ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطی میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دبا کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ چمن میں پاک افغان بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ: کیا سعودی عرب کے بعد دیگر عرب ممالک بھی حصہ بنیں گے؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم