دنیا کی نصف آبادی کو ایک ماہ کی اضافی گرمی کا سامنا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مئی 2025ء) جمعہ 30 مئی کو سامنے آنے والی ایک رپورٹ سے یہ پتا چلا ہے کہ یکم مئی 2024 ء سے یکم مئی 2025 ء تک کے ایک سال کے عرصے کے دوران انسانی سرگرمیوں کے سبب آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کی کل آبادی کے نصف حصے یعنی تقریباﹰ چار بلین انسانوں کو ایک اضافی ماہ شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس رپورٹ کی ایک شریک مصنفہ اور امپیریل کالج لندن سے منسلک ماحولیاتی امور کی ماہر جرمن سائنسدان فریڈیریکے اوٹو اور دیگر مصنفین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ معدنی ایندھن کے مسلسل جلنے کے عمل سے ہر براعظم میں انسانی صحت اور بہبود کو نقصان پہنچ رہا ہے تاہم ترقی پذیر ممالک میں اس حقیقت کو بہت کم تسلیم کیا جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
فریڈیریکے اوٹو کے بقول، ''معدنی تیل کے ہر بیرل کے جلنے، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ہر ٹن کا اخراج اور گرم درجہ حرارت کی ایک ڈگری حدت تک کا ہر چھوٹا حصہ بھی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرے گا۔‘‘
ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متعلق یہ تجزیہ ''ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن، کلائمیٹ سینٹرل اور ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ کلائمیٹ سینٹر‘‘ کے سائنسدانوں نے کیا۔
یہ رپورٹ دو جون کو عالمی ہیٹ ایکشن ڈے سے پہلے جاری کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ رواں سال دنیا کی نصف آبادی کو جس شدت کے ہیٹ اسٹروک اور غیر معمولی گرم موسم کا سامنا ہے، اس کے باعث پیدا شدہ خطرات کو نمایاں کر رہی ہے۔سائنسدانوں نے یہ اندازہ کیسے لگایا؟
موسمیاتی تبدیلیوں کے ماہرین نے گلوبل وارمنگ کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے یکم مئی 2024 ء سے یکم مئی 2025 ء تک کے عرصے کا تجزیسمندری درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار 2005ء کے بعد سے دگنیہ کیا۔
انہوں نے ''انتہائی گرمی کے دنوں‘‘ کا اندازہ لگانے کے لیے 1991ء اور 2020ء کے درمیان 90 فیصد سے زیادہ گرم درجہ حرارت کو کسی مخصوص مقام پر ریکارڈ کیا۔ اس کے لیے انہوں نے ایک مخصوص نظر ثانی شدہ ''ماڈلنگ اپروچ‘‘ کا استعمال کیا۔سائنسدانوں نے انسانی وجوہات کے وجہ سے پیدا ہونے والی گرمی کے بغیر کی ایک تصوراتی دنیا کے ایسے دنوں کی تعداد کا موازنہ انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گلوبل وارمنگ کے دنوں سے کیا۔
ان تجربات کے نتائج بالکل واضح تھے۔ یعنی تقریباً چار بلین انسان، جو عالمی آبادی کا 49 فیصد بنتے ہیں، نے دیگر حالات کے مقابلے میں اس مخصوص عرصے کے دوران کم از کم 30 دن زیادہ شدید گرمی کا سامنا کیا۔گرمی کی شدت کے واقعات
موسمیاتی ماہرین کی ٹیم نے مذکورہ ایک سال کے دوران شدید گرمی کے 67 واقعات کی نشاندہی کی اور انہیں ان سب واقعات میں انسانی کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نشانات ملے۔
اس تازہ ترین رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا کہ شدید گرمی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے متاثرہ خطہ کریبیین جزیرہ اروبا تھا۔ وہاں شدید گرمی کے 187 دن ریکارڈ کیے گئے، جو موسمیاتی تبدیلی کے بغیر دنیا میں شدید گرم دنوں کی تعداد سے 45 دن زیادہ بنتے ہیں۔
اس رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ 2024 ء اس سے ایک سال پہلے یعنی 2023 ء کے مقابلے میں عالمی درجہ حرارت کے اعتبار سے ریکارڈ حد تک گرم سال تھا۔ اس کے علاوہ رواں برس جنوری آج تک ریکارڈ کیا گیا جنوری کا گرم ترین مہینہ تھا۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا یکم مئی گرمی کے
پڑھیں:
ناکام آپریشن سندور کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا
امریکی صدر نے پانچ طیارے گرانے کا بیان ایک بار پھر دہرا دیا جب کہ ناکام "آپریشن سندور" کا بھارتی دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت ہوگیا اور امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نےری پبلکن اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ؛ " اگروہ جنگ نہ رکواتے تو ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ رکوانے کا کریڈٹ بھی اپنے نام کیا، امریکی صدر نے کہا کہ
میں نے دونوں ملکوں سے کہا کہ جنگ نہ روکی تو امریکا آپ سے تجارت نہیں کرے گا، بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں 5 لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے بھارتی طیارے مار گرائے جانے کا بیان اس سے قبل بھی سامنے آچکا ہے