حج کے سیاسی و عبادی پہلو
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
مناسبت: ایام حج
موضوع: حج کے سیاسی و عبادی پہلو
میزبان: محمد سبطین علوی
مہمان: حجہ الالسلام و المسلمین عون علوی
تاریخ: 30 مئی 2025
موضوعات گفتگو: حج کے عبادی پہلو اور حج کا فلسفہ
حج کے سیاسی و اجتماعی پہلوؤں کی اہمیت
موجودہ دور میں حجاج کی سیاسی ذمہ داریاں
خلاصہ گفتگو
حج ایک عظیم عبادت ہے جو انسان کو روحانی پاکیزگی، بندگی، قربِ الٰہی اور تواضع سکھاتی ہے۔ طواف، سعی، وقوفِ عرفات اور قربانی جیسے اعمال انسان کو اللہ کی طرف رجوع کی مشق کراتے ہیں۔ یہ عبادی پہلو انسان کی انفرادی اصلاح کا ذریعہ بنتا ہے۔
تاہم حج صرف فردی عبادت نہیں بلکہ ایک عظیم الشان سیاسی و اجتماعی اجتماع بھی ہے، جہاں دنیا بھر کے مسلمان ایک لباس، ایک وقت اور ایک جگہ پر جمع ہو کر امتِ واحدہ کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں۔ امام خمینیؒ نے حج کو مسلمانوں کی طاقت اور بیداری کا مرکز قرار دیا۔ حج ہمیں بتاتا ہے کہ امت مسلمہ کو تفرقے سے بچا کر ایک مشترکہ دشمن کے خلاف بیدار ہونا چاہیے۔
موجودہ دور میں حجاج کی سیاسی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے مسائل کو سمجھیں، ان کے خلاف ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور اپنے ملک واپس جا کر امتِ مسلمہ کے اتحاد، شعور اور مزاحمت کا پیغام عام کریں۔ حج کو صرف رسم نہ سمجھا جائے بلکہ اسے ایک انقلابی تربیت گاہ بنایا جائے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عبادی پہلو
پڑھیں:
وفاقی محتسب کی کا رکر دگی کی بین الا قوا می سطح پر پذ یر ائی ہو رہی ہے،وفاقی محتسب کی میڈ یا سے گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی نے کہا ہے کہ پا کستان کے وفاقی محتسب کو دنیا بھر کے محتسبین میں پذ یر ائی حا صل ہو رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حا ل ہی میں مجھے چین کے شہر نا نجنگ میں ایشین امبڈ سمین ایسو سی ایشن کے بو رڈ آ ف ڈا ئر یکٹرز کے 26 ویں سا لا نہ اجلا س اور اس کی جنر ل اسمبلی کے 18 ویں اجلا س کی صدا رت کا اعزاز حا صل ہوا، ان اجلا سوں کے دوران وہا ں انتہا ئی مفید اور نتیجہ خیز سیشن ہوئے، جن میں ایشین امبڈ سمین ایسو سی ایشن کے اہداف اور مقاصد کے ساتھ ساتھ مستقبل کے چیلنجوں کے حوالے سے اب تک کی پیشرفت پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلا س کے دوران ایشین امبڈ سمین ایسو سی ایشن کی سال بھر کی سر گر میوں کا بھی جا ئزہ لیا گیا۔(جاری ہے)
واضح رہے کہ 2022-23ء میں اے او اے کی 148 سر گر میاں (Activities) ہو ئی تھیں جو سال 2024-2025 میں بڑ ھ کر 347 ہو گئیں۔ اجلا س میں فیصلہ کیا گیا کہ 2026ء میں 30 سال مکمل ہو نے پر ایشین امبڈ سمین ایسو سی ایشن کی 30 ویں سا لگر ہ ہا نگ کا نگ میں بھر پو ر طر یقے سے منا ئی جا ئے گی۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد ”عوام النا س کی سہو لت کے لئے محتسب کے اداروں کا کر دار“ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں ایشیائی خطے اور اس سے باہر کے وفود کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مجھے اس کا نفر نس کی صدا رت کا بھی مو قع ملا۔انہوں نے وفاقی محتسب کے بین الاقوامی کردار کا ذکر کر تے ہو ئے بتا یا کہ ایشین امبڈ سمین ایسو سی ایشن(اے او اے)کے صدر کی حیثیت سے وہ محتسب کے تصور کو ایشیا اور دنیا بھر میں عام کر نے کے لئے کو شاں ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ ایشین امبڈ سمین ایسوسی ایشن (اے او اے)47 رکنی غیر سیا سی، جمہو ری اور پیشہ وارانہ مضبوط تنظیم ہے جو دنیا کی تقریباً دو تہائی آ با دی کی نمائندگی کرتی ہے۔ اے او اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں پاکستان کے علاوہ آذربائیجان، چین، ہانگ کانگ، ایران، جاپان، کوریا، تاتا رستان اور ترکیہ کے محتسب کے اداروں کے سربراہان شامل ہیں۔1996 میں اے او اے کے قیام میں پاکستان اور چین نے بنیا دی کر دار ادا کیا تھا۔ دونوں نے ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر اس کی بنیا د رکھی تھی۔ آپ جا نتے ہیں کہ پا کستان اور چین ایک دوسر ے کے انتہا ئی قر یبی دوست ہیں جو ہر بین الا قوا می فو رم پر ہم آواز ہوتے ہیں۔ ایشین امبڈ سمین ایسو سی ایشن کے فو رم پر بھی پا کستان اور چین کا تعا ون مثا لی ہے جس کی وجہ سے اے او اے کا ادارہ اب مضبو ط بنیا دوں پر استوار ہو چکا ہے۔ پاکستان، اے او اے کے با نی رکن کے طور پر اس باوقار تنظیم میں ممتاز حیثیت کا حامل ہے۔ ایشین امبڈ سمین ایسو سی ایشن کے قیام کے بعد سے اب تک اس کی صدا رت ز یادہ تر پا کستان کے پا س ہی رہی ہے۔ انہوں نے وفا قی محتسب کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے بتا یا کہ اب تک سال 2024ء ایک اہم سال تھا، کیو نکہ اس سال دو لا کھ 26 ہزار371 شکایات میں سے 223,171 شکا یات کے فیصلے کئے گئے۔ تو قع ہے کہ اس سال یہ تعداد اڑ ھا ئی لا کھ سے بڑ ھ جا ئے گی کیو نکہ 15 ستمبر2025ء تک رواں سال کے دوران شکا یات کی تعداد 180,000 سے تجا وز کر چکی ہے جب کہ 176,828 شکا یات کے فیصلے کئے جا چکے ہیں۔انہوں نے سمندر پا ر پا کستا نیوں کے لئے اٹھا ئے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتا یا کہ سال2025 ء کے دوران بیرون ملک پا کستا نیوں کی شکا یات اورپا کستان کے بین الا قوا می ہوا ئی اڈوں پر قا ئم کردہ یکجاسہولیا تی ڈیسکوں کے ذریعے 90 ہزار سے زا ئد شکا یت کنند گان کو سہو لیا ت فرا ہم کی جا چکی ہیں ۔ وفاقی محتسب نے بتا یا کہ بچوں کے مسا ئل کے حل اور ان کی شکایات کے ازالے کے لئے ایک ہمہ وقتی ”شکا یا ت کمشنر برا ئے اطفال“ کام کر رہا ہے جس کا دفتر بھی اسی بلڈ نگ میں مو جود ہے۔اس سال اب تک بچوں کی 450 شکا یات مو صول ہوچکی ہیں۔وفاقی محتسب نے ان خیا لا ت کا اظہار گز شتہ روز وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ میں میڈ یا کے نما ئند وں کے ساتھ ایک ملا قا ت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوران عوام النا س کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصا ف فرا ہم کر نے کے لئے ملک بھر میں 112کھلی کچہر یاں منعقد کی گئیں۔ او سی آ ر پروگرام کے تحت 172 دوروں کے دوران ہزاروں شکا یات نمٹا ئی گئیں، جب کہ سر کا ری اداروں کے نظا م کی اصلا ح اور خد مات کو بہتر بنا نے کے لئے وفاقی محتسب کی