غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف ہوں، خیبرپختونخوا سمبلی کے قانونی مشیر مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا اسمبلی کے قانونی مشیر علی عظیم ایڈووکیٹ نے اپنے عہدے سے استعفے دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں خیبرپختونخوا میں غیرآئینی اور غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف ہوں۔
خیبرپختونخوا اسبملی کے قانونی مشیر علی عظیم ایڈووکیٹ نے اپنے عہدے سے استعفے کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں غیرقانونی اور غیر آئینی سرگرمیوں کے خلاف اسپیکر کے پی اسمبلی کو استعفیٰ بھجوا دیا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی طرف سے مراعات اور سیلری پیکج پر ضمیر کا سودا نہیں کرسکتا۔
علی عظیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں غیرآئینی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف ہوں، اسمبلی کے اندر جو ہو رہا ہے وہ درست نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرگرمیوں کے خلاف
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔