جی بی حکومت نے 11 رکنی امن کمیٹی قائم کر دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
کمیٹی میں شیخ ناصر زمانی، مولانا سرور شاہ، محمد موسیٰ، ایمان شاہ، عبد الشکور، سلطان محمد مغل، مولانا غفران، اسسٹنٹ پروفیسر عامر بیگ، جواد حافظی، سید شمس الدین اور محمد علی جوہر شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان حکومت نے علاقے میں مذہبی ہم آہنگی اور پائیدار امن کے قیام کیلئے 11 رکنی امن کمیٹی بنا دی۔ محکمہ داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ کمیٹی فوری طور پر مؤثر ہو گی اور تاحکم ثانی اپنے فرائض سرانجام دیتی رہے گی۔کمیٹی میں مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی بااثر شخصیات شامل ہیں، جن میں شیخ ناصر زمانی، مولانا سرور شاہ، محمد موسیٰ، ایمان شاہ، عبد الشکور، سلطان محمد مغل، مولانا غفران، اسسٹنٹ پروفیسر عامر بیگ، جواد حافظی، سید شمس الدین اور محمد علی جوہر شامل ہیں۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی کو جو ذمہ داریاں دیں گئی ہیں ان میں محرم الحرام، عیدین اور دیگر مذہبی مواقع کے دوران امن و امان قائم رکھنے کے لیے انتظامیہ سے قریبی رابطہ اور تعاون، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور مختلف مکاتب فکر کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے لیے اقدامات تجویز کرنا، نفرت انگیز تقاریر، اشتعال انگیز پیغامات اور متنازعہ نعروں کی روک تھام کے لیے حکومتی پالیسیوں پر عملدرآمد میں معاونت، حکومت کو بہتر پالیسی سازی کے لیے تجاویز پیش کرنا، علماء کرام، علاقائی عمائدین اور انتظامیہ کے مابین ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے کسی بھی ممکنہ قانون و امن کے مسئلے کو بروقت حل کرنے کی کوشش کرنا شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدارس کے کردار کو منظم انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ "ہمیں کہا جاتا ہے کہ قومی دھارے میں آئیں، اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ آخر تم کس مد میں یہ رقم دے کر علما کے ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟"
جو نیکی بتائے بغیر کی جائے اس کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے، پاسپورٹوں پر نذرانہ پیش کئے بغیر ٹھپے لگ گئے،باہر نکلتے ہی بھارتی قلیوں نے ہمیں گھیر لیا
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "یہ مثالیں دیتے ہیں کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ایسا ہوتا ہے، تو پھر وہاں کا پورا نظام یہاں نافذ کرو۔ ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں — بھاڑ میں گیا فورتھ شیڈول۔"
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید :