اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نہیں کہ وہ عمران خان سے بات کریں، فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریاں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نہیں کہ وہ عمران خان سے بات چیت کریں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں نہ تو حکومت اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنے کی کوئی فوری ضرورت یا دباو محسوس ہوتا ہے اور اگر ایسا موقع آیا بھی تو یہ بات چیت ان کی اپنی شرائط ہی پر ہوگی۔فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے حال ہی میں ملاقات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی طرف سے بھارت کے خلاف حالیہ کامیابی کے بعد ملکی فضا میں استحکام دیکھنے میں آیا ہے۔ اب حالات پہلے جیسے نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے محض جذباتی بیانات کے بجائے ایک سنجیدہ، متوازن اور مثر سیاسی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔فیصل چوہدری نے اعتراف کیا کہ پارٹی کی قیادت کی جانب سے حکمت عملی کا فقدان بھی عمران خان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے اور اگر یہی روش جاری رہی تو ان کی قید کا دورانیہ مزید طول پکڑ سکتا ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے پارٹی قیادت کو ایک اشارہ دیا ہے جس میں انہوں نے وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے جیسے جملے استعمال کیے، جو غالبا موجودہ قیادت ہی کے متضاد رویے کی طرف اشارہ تھا۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ 9مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات میں آنے والے دنوں میں تیزی سے فیصلے متوقع ہیں، جن میں 40 دن کے اندر سزاں اور نااہلیوں کا امکان ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کے نتیجے میں ملک کا سیاسی منظرنامہ یکسر تبدیل ہو سکتا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ اگر پارٹی قیادت نے جلد از جلد سیاسی رویہ اور بہتر حکمت عملی اختیار نہ کی تو نہ صرف عمران خان کی رہائی مشکل ہوگی بلکہ تحریک انصاف کی سیاسی حیثیت بھی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمودی نے خود کو پہلے چائے والا، پھر چوکیدار کہا اور اب سندور بیچ رہے ہیں، ممتا بینرجی مودی نے خود کو پہلے چائے والا، پھر چوکیدار کہا اور اب سندور بیچ رہے ہیں، ممتا بینرجی سعودی عرب میں 4مئی سے اب تک 5پاکستانی عازمین حج انتقال کرگئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر آئینی بینچ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا فوج کا کام ملک کا دفاع ہے نہ کہ عدلیہ کے فرائض سر انجام دینا، 2ججزکا اختلافی نوٹ مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عمران خان سے بات فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی کوئی

پڑھیں:

مذاکرات یا احتجاج، عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کہتے ہیں کہ عمران خان صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں جبکہ ساتھ میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت دی ہے کہ وہ پھر سے احتجاجی تحریک کے لیے تیار ہو جائیں، بہت جلد احتجاج کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان عید قربان سے قبل رہا ہوجائیں گے؟

وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ بانی پی ٹی ائی ایک طرف تو صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور دوسری طرف احتجاجی تحریک کی تیاریوں کی بھی بات کر رہے ہیں تو اس صورتحال میں عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو بھی وہ سیاسی فیصلہ کرتے ہیں وہ ان کے خلاف جاتا ہے، پہلے انہوں نے قومی اسمبلی سے استعفے دیے، پھر انہوں نے پنجاب اور خیبر کو پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کی تو یہ سب فیصلے غلط ثابت ہوئے اس وقت بھی عمران خان کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈائریکٹ مذاکرات کیے جائیں لیکن اب اسٹیبلشمنٹ یہ نہیں کرے گی کیوں وہ کہتی ہے کہ حکومت سے مذاکرات کیے جائیں اور حکومت جو بھی بات کرے وہ اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی سے ہی کرے گی۔

انصار عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی صرف شرائط رکھ کر مذاکرات کرتی ہے لیکن اس طرح مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے، اگر عمران خان نے جیل سے رہائی حاصل کرنی ہے تو انہیں سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کرنے ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بھی عمران خان ایک دن مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو اگلے ہی روز آرمی چیف کے خلاف بیان دے دیتے ہیں، عمران خان کی اپنی پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہے اور ان کے جو بھی سیاسی فیصلے ہیں ان سے عمران خان اور پی ٹی آئی دونوں کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور ان کی پارٹی بہت عرصے سے فلپ فلاپ کر رہی ہے، کسی کو سمجھ نہیں آ رہا کہ عمران خان کیا چاہتے ہیں؟ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان اپنی شرائط پر مذاکرات آگے بڑھانا چاہتے ہیں، عمران خان اور ان کی پارٹی نے ماحول اتنا خراب کر دیا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان پر اعتماد ہی نہیں ہے اسٹیبلشمنٹ اگر عمران خان کو کوئی ریلیف دینا بھی چاہتی ہے تو عمران خان حکومت اور سسٹم کے خلاف یلغار کی بات کر دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے: پاک بھارت جنگ کے بعد کیا عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں؟

ابصار عالم نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ یہ چاہتی ہے کہ جس طرح معاشی حالات کو بہتر کیا گیا ہے اور سیاسی امن ہوا ہے اسے برقرار رکھا جائے لیکن عمران خان اور ان کی جماعت اس سسٹم کے ہی خلاف ہیں اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی ڈیل ہوگی کیونکہ عمران خان کی پارٹی کے اپنے ہی بعض لوگ ڈیل کے خلاف ہیں جبکہ بعض لوگ ڈیل کرنا چاہتے ہیں، عمران خان اور ان کی جماعت میں تسلسل نہیں ہے تو میرے خیال میں یہ مذاکرات کی باتیں بس باتیں اور خبریں ہی رہ جائیں گی اور اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا۔

سینیئر صحافی احمد ولید نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے حوالے سے ابھی تک کچھ واضح نہیں ہو رہا کہ وہ کیا چاہتے ہیں علی امین گنڈا پور جو بھی بات کر رہے ہیں اس کا کوئی مقصد یا فائدہ نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے عمران خان جس دن چاہیں گے یا فیصلہ کریں گے اسی دن مذاکرات اگے بڑھیں گے مجھے مستقبل قریب میں مذاکرات ہوتے نظر نہیں ارہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن علیمہ خان کہتی ہیں کہ جو کچھ کرنا ہے بتا دیں ہم تیار ہیں لیکن اگلے ہی روز جیل کے اندر سے خبر آجاتی ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ہم قانون کی بالادستی پہ یقین کرتے ہیں اور کسی کے ساتھ بات نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو کس شرط پر رہا کیا جائےگا؟ علیمہ خان نے سوال پوچھ لیا

احمد ولید نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے کی باتیں اور دوسری طرف عمران خان کا بیان آتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ 9 مئی کو کی جانے والی گرفتاریوں اور ظلم پر معافی مانگے تو یہ اس وقت ممکن نہیں نظر آرہا کہ عمران خان کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے، ہر مرتبہ مذاکرات کی بات چلتی ہے تو آخر میں عمران خان کا بیان آ جاتا ہے کہ مذاکرات نہیں کرنے تو سارا معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان بالکل سیریس ہوں اور یکسوئی کے ساتھ مذاکرات کریں تو ہو سکتا ہے کہ بات آگے بڑھے لیکن فی الوقت ایسا نظر نہیں آرہا کہ عمران خان مذاکرات یا بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان عمران خان اسٹیبلشمنٹ مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • عمران خان حکومت سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کریں گے، بیرسٹرسیف
  • عمران خان نے حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا، بیرسٹر علی ظفر
  • عمران خان کا اپنی قیادت میں حکومت مخالف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • عمران خان کا حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • ’’اسٹیبلشمنٹ کی کوئی مجبوری نہیں‘‘؛  فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا
  • ’’اسٹبلشمنٹ کو فی الحال عمران خان سے بات چیت کی کوئی مجبوری نہیں ہے اور اگر۔۔‘‘ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا حیران کن بیان 
  • باہر بیٹھی قیادت نے سیاسی اپروچ نہ بنائی تو قید طویل ہوگی، فیصل چودھری
  • مذاکرات یا احتجاج، عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • عمران خان کو بتایا کوئی رہنما آپ کی رہائی کیلئے یہاں نہیں آتا، فواد چوہدری