چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں؟ سرکاری ملازمین کیلئے بری خبر
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
وفاقی حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر 6 سے 9 جون تک چار روزہ تعطیلات کا اعلان کیا ہے تاہم سندھ حکومت نے سرکاری افسران کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔
سندھ حکومت نے عیدالاضحیٰ کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا فیصلہ اس تہوار کے دوران کرایوں کی شکایات کے ازالے کے لیے کیا ہے۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے عیدالاضحیٰ پر صوبائی اور ریجنل ٹرانسپورٹ افسران کی تمام تعطیلات منسوخ کرتے ہوئے عید کے ایام میں انہیں اپنی ڈیوٹی پر حاضری ہونے کی ہدایت کی ہے۔شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ عید پر لاکھوں شہری بیرون شہرسفر کرتے ہیں اور اس موقع پر ٹرانسپورٹرز کی جانب سے زائد کرایہ وصولی کی شکایات سامنے آتی ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ عوامی سہولت حکومت کی اولین ترجیح ہے اور عوام کو کرایوں میں زیادتی سے بچانے کے لیے افسران کی چھٹیاں منسوخ کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بار عید کے موقع پر ٹرانسپورٹرز کو عوام کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اضافی کرایہ وصول کرنے والوںکے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔شرجیل میمن نے کہا ہے کہ عوام حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کرایے سے زیادہ ادائیگی نہ کریں اور اس کی متعلقہ افسران کو اطلاع دیں۔ اگر فیلڈ افسران کی جانب سے ردعمل نہ ملے تو وہ ڈپٹی سیکریٹری سے رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چھٹیاں منسوخ افسران کی
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔