چین نے بازی پلٹ دی؛ جنوبی ایشیا میں بھارت کا اثر و رسوخ خاتمے کی جانب
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
مودی سرکار کی جانب سے خطے کو عدم توازن کا شکار کرنے کی کوششیں رائیگاں ثابت ہوئیں، چین نے بازی پلٹ دی جس کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں بھارت کا اثر و رسوخ ختم ہو رہا ہے۔
امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز (سی ایف آر) نے بھارت کی گرتی ہوئی ساکھ اور جنوبی ایشیا میں چین کے بڑھتے اثر پر تہلکہ خیز رپورٹ جاری کر دی، جس کے مطابق پاکستان کے ہاتھوں جنگ ہارنے کے بعد مودی اب سفارتی جنگ بھی ہار چکا ہے۔
سی ایف آر رپورٹ کے مطابق خطے میں مودی حکومت کی اجارہ داری ختم ہو رہی ہے اور جنوبی ایشیا نے بھارت کو مسترد کر دیا ہے۔ تازہ صورت حال میں چین اور پاکستان ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر سامنے آگئے۔
اسی طرح بنگلادیش، نیپال، سری لنکا، مالدیپ جو بھارت کے پرانے اتحادی ہیں، اب چین کے ساتھ جڑ رہے ہیں۔ چین کی سرمایہ کاری اور اسمارٹ ڈپلومیسی نے بھارت کو بیک فٹ پر دھکیل دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے شیخ حسینہ کو پناہ بھی دی، جس کے نتیجے میں بنگلا دیشی عوام میں شدید غصہ اور بھارت مخالف جذبات پیدا ہوئے ہیں۔ اُدھر مالدیپ میں انڈیا آؤٹ تحریک کامیاب ہو گئی ہے اور حکومت نے چین سے دوستی بڑھا لی ہے۔
سی ایف آر رپورٹ کے مطابق نیپال میں کمیونسٹ حکومت کا چین کی طرف جھکاؤ نظر آ رہا ہے، جہاں بھارت کو مکمل نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ سری لنکا کے نئے صدر نے بھی چین کی معیشت کو ماڈل قرار دے دیا، جو کہ بھارت کی سفارتی شکست قرار دیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا
پڑھیں:
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
اسلام آباد:پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔