ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کے معروف پروڈیوسر اور انٹرٹینٹمنٹ کمپنی کے مالک ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی زیادتی مقدمات کی سماعت پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق معروف فلم پروڈیوسر پر 2017 میں جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والی تینوں خواتین نے جج کے سامنے اپنے بیانات قلم بند کرائے۔

علاوہ ازیں عدالت میں ملزم کے خلاف کچھ گواہ بھی پیش ہوئے جنھوں نے ان واقعات کی تصدیق کی۔

ایک متاثرہ خاتون جیسیکا نے بتایا کہ مجھے 2013 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور خاموش رہنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا گیا۔

دوسری متاثرہ خاتون مریم ہیلی نے عدالت کو بتایا کہ میری رضامندی کے بغیر 2006 میں ان کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کی گئی۔

تیسری متاثرہ خاتون کجا سکولا نے بتایا کہ ہاروی وائنسٹن نے 2005 میں انھیں زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

متاثرہ خواتین کے وکیل نے فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو جنسی درندہ قرار دیتے ہوئے سخت سے سخت سزا کی درخواست کی۔

اس موقع پر تینوں خواتین پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں جنھیں پانی اور ٹشو پیپر پیش کیا گیا۔ ججز اور وکلا بھی جذباتی ہوگئے۔

عدالت کی سماعت ملتوی کردی گئی۔ اگلی سماعت میں اب ہاروی وائنسٹن کے وکلا متاثرہ خواتین اور گواہوں پر جرح کریں گے اور اپنے دلائل پیش کریں گے۔

ممکنہ طور پر معروف فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن بھی اپنے خلاف لگائے گئے الزامات پر عدالت میں بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

یاد رہے کہ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو اداکاراؤں کو جنسی زیادتی مقدمے میں 2020 میں دی گئی 23 سال قید کی سزا کو 2024 میں نیویارک کورٹ نے کالعدم قرار دیدیا تھا۔

جس پر ان خواتین نے سزا کو بحال کرانے کے لیے نیویارک کی اپیل کورٹ میں درخواستیں جمع کرائی تھیں اور اب دوبارہ ٹرائل ہو رہا ہے۔

اگر دوبارہ ٹرائل میں وہ بے قصور ہوتے ہیں اور سزا انہیں مکمل طور پر پہلے کیس سے آزاد کردیتی ہے، تو بھی وہ 16 سال قید کے کیس میں جیل میں ہی رہیں گے۔

واضح رہے کہ ہاروی وائنسٹن پر 80 سے زائد خواتین نے جنسی زیادتی اور ہراسانی کے الزامات لگائے تھے جس کے بعد ہی دنیا میں ’می ٹو مہم‘ شروع ہوئی تھی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہاروی وائنسٹن فلم پروڈیوسر جنسی زیادتی

پڑھیں:

مون سون سیزن، بھارت میں لینڈ سلائیڈنگ سے پانچ افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) بھارت میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے مطابق آسام میں شدید بارشوں کے بعد زمین کھسکنے سے تباہی ہوئی جبکہ سیلابی صورتحال نے بھی روزمرہ کی زندگی مفلوج ہو کرہ رہ گئی۔ ریاست کے بارہ اضلاع میں موسلا دھار بارش کے بعد ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سارما نے جمعے کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ''صورتحال اچھی نہیں ہے۔

‘‘ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔

ہیمنت بسوا ساراما نے مزید کہا، ''ہم گزشتہ تین دن سے ممکنہ تباہی کا جائزہ لے رہے تھے۔‘‘ ان کے بقول متاثرہ علاقوں میں غذائی امداد کے طور پر چاول کی سپلائی روانہ کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ASDMA) کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق تین اضلاع میں شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

کامروپ میٹرو ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں پانچ افراد مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ موسلا دھار بارش کے سبب یہ قدرتی آفت رونما ہوئی۔

حفاظتی ہدایات اور تعلیمی ادارے بند

متاثرہ علاقوں میں اسکول اور کالج بند کر دیے گئے ہیں جبکہ ASDMA نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

بھارت میں ہر سال مون سون کا موسم جون سے ستمبر تک جاری رہتا ہے۔ یہ گرمی سے کچھ سکون تو دیتا ہے لیکن ساتھ ہی جانی و مالی کا نقصان کا باعث بھی بنتا ہے۔

ماضی میں بھی مون سون کے دوران بھارت کے مختلف علاقوں میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: شادی کا جھانسہ دیکر 18 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
  • مون سون سیزن، بھارت میں لینڈ سلائیڈنگ سے پانچ افراد ہلاک
  • مودی کے بیانات، خطے میں آگ یا راکھ؟
  • ہالی ووڈ کی وہ فلم جس نے جوکر اور اوپن ہائیمر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
  • فرانسیسی ریٹائرڈ سرجن کو مریضوں کیساتھ جنسی زیادتی پر20 سال قید کی سزا
  • داسو ہائیڈرو پاور ٹرانسمیشن لائن منصوبے میں میگا کرپشن کی نشاندہی
  • فرانس، ریٹائرڈ سرجن کو مریضوں کیساتھ جنسی زیادتی پر 20 سال قید کی سزا
  • آر ڈی اے میں 1ارب 94 کروڑ کا میگا کرپشن اسکینڈل؛ درجنوں کمپنیوں، افراد کی فہرست سامنے آگئی
  • شوپیاں سانحہ کو 15 برس بیت گئے، آسیہ اور نیلوفر آج بھی انصاف کی منتظر