WE News:
2025-11-03@19:10:33 GMT

بچے کے دل کی دھڑکن ابھی باقی ہے !

اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT

پچھلے مضمون میں ہم نے بچے کے گرد پانی کم ہونے کی تشخیص کے عمل کے بارے میں لکھا جس میں 2 سوال پوچھے گئے تھے۔

پہلا سوال یہ تھا کہ اگر خدشہ ہو کہ بچے کے گردوں نے پانی بنایا ہی نہیں تب کیا جائے؟

اس سوال کاجواب تلاش کرنے کے لیے ایک ایسا الٹرا ساؤںڈ کروانے کی ضرورت ہے جسے anomaly scan کہا جاتا ہے۔ 22 سے 24 ہفتے کے بچے کے اعضا کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے کہ وہ ٹھیک بنے ہیں یا نہیں؟ اور یہ الٹرا ساؤنڈ ایک ایسا اسپیشلسٹ کرتا ہے جو Anomaly scan کرنے کی تربیت حاصل کرتا ہے۔

بچہ بننے کا عمل کسی فیکٹری میں بننے والے سامان کی طرح کا ہے جہاں اگر کوئی بھی چیز ٹھیک سے نہ بنے تو اسے ناکارہ سمجھ کر الگ کر دیا جاتا ہے۔ بچے دانی کی فیکٹری میں کئی جگہ پہ ایسے مراحل آتے ہیں جہاں بچے کے اعضا اصل حالت میں نہیں بن پاتے، ایسی صورت حال میں فطرت کا کوالٹی کنٹرول سامنے آتا ہے اور اس بچے کو اسقاط کی صورت میں ماں کے جسم سے باہر نکالنے کا بندوبست کرتا ہے۔

سائنس اس قدر ترقی کر چکی ہے کہ اگر یہ تشخیص ہو جائے کہ بچہ ٹھیک نہیں بن سکا، تب انتظار کرنے کی بجائے بچہ پیدا کروا لیا جاتا ہے کیونکہ ڈاکٹرز اور والدین باہمی مشاورت سے اس نتیجے پہ پہنچ جاتے ہیں کہ یہ بچہ دنیا میں زندہ نہیں رہ سکتا سو حمل کا دورانیہ آگے بڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں، باوجود اسکے کہ بچے کا دل دھڑک رہا ہو۔

اگر پانی کم ہونے کے بعد الٹرا ساؤنڈ گواہی دے کہ بچے کے گردے ٹھیک نہیں بنے تب سمجھ لیا جاتا ہے وہ potter syndrome کا شکار ہے۔ اس کا دل ماں کے سہارے چلتا رہے گا مگر دنیا میں آکر وہ گردوں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ ایسی صورت میں فیصلہ کیا جاتا ہے کہ ماں کے حمل کو طویل کرنے کی بجائے بچے کو مصنوعی درد کے ذریعے پیداکروا لیا جائے۔ یاد رہے کہ 24 ہفتے سے کم کا بچہ اسقاط حمل میں ہی گنا جائے گا۔

اگر تشخیص اشارہ کرے کہ پانی کی تھیلی میں قبل از وقت سوراخ ہو گیا ہے، بچے کی بناوٹ میں کوئی خرابی نہیں تب ایک بڑا سوال منہ پھاڑے آ کھڑا ہوتا ہے کہ اب کیا کیا جائے؟

پانی کی تھیلی میں سوراخ ہونے کے بعد سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ ویجائنا کے راستے جراثیم بچے دانی میں داخل ہوں گے اور حاملہ عورت کو انفیکشن ہو جائے گی۔

انفیکشن کی جانچ کے لیے بھی میڈیکل سائنس کے پاس 2 ٹیسٹ ہیں۔ ٹیسٹ سے پہلے ہسٹری کہ حاملہ کو بخار تو نہیں ہورہا؟ یاد رکھیے کہ انفیکشن کی سب سے بڑی علامت بخار ہے۔ اگر بخار ہو جائے تو سمجھا جائے کہ جسم میں چاروں طرف جراثیم دندناتے پھر رہے ہیں۔

لیبارٹری میں پہلا CRP ہے ، ایک ایسا عنصر جو جگر سے خارج ہوتا ہے اور انفیکشن ہونے کی علامت ہے۔ CRP جتنا زیادہ ہو گا، جسم میں انفیکشن اتنی ہی زیادہ ہو گی۔

دوسرا ٹیسٹ خون کے سفید خلیوں کا ہے جو  جسم کی دفاعی فوج ہیں۔ کسی بھی انفیکشن کی صورت میں سفید خلیوں کی تعداد بڑھ جائے گی بالکل اسی طرح جیسے دشمن حملہ کرے تو فوج سرحدوں پہ پہنچ جاتی ہے۔

اگر تشخیص میں پانی کی تھیلی میں سوراخ ہونے کے ساتھ یہ پتا چلے کہ حاملہ کو بخار ہو رہا ہے اور CRP  اور سفید خلیے جسم میں زیادہ ہو چکے ہیں، تب کیا کیا جائے، خاص طور پہ اگر بچے کے دل کی دھڑکن ٹھیک ہو اور بچہ ہو بھی 20 ہفتے کا؟

ایک اصول یاد رکھیے کہ جب بھی ماں اور بچے کی زندگی کا سوال پیدا ہو، ہمیشہ ماں کی زندگی کو اولیت دی جائے گی چاہے بچہ 20 ہفتے کا ہو، 28 کا یا 32 کا۔ ماں اگر بچ جائے گی تو بچے بہت۔ لیکن بچے کو بچاتے بچاتے ماں کی زندگی کو داؤ پہ نہیں لگایا جا سکتا۔

پاکستان میں ڈاکٹرز کی اکثریت کنفیوژن کا شکار ہے۔ تشخیص ہو چکی کہ بچے کے گرد پانی نہیں ، ماں ہسٹری دے چکی کہ بخار ہو رہا ہے، لیبارٹری بتا چکی کہ CRP کافی بڑھا ہوا ہے اور سفید خلیے بھی زیادہ ہو چکے۔ اب سائنس کے مطابق یہ دو جمع دو، چار کا مسئلہ ہے لیکن جب سائنس اور اعتقاد کے درمیان کھنچی ہوئی لکیر مبہم پڑ جائے تب باقی سب سائنسی علامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے توجیہہ تراشی جاتی ہے کہ ابھی بچے کے دل کی دھڑکن ٹھیک ہے سو انتظار کرنا بہتر ہے۔

انتظار؟ مگر کس بات کا؟

پانی بننے کا؟ شاید؟

مگر پانی جتنا بھی بنے گا وہ تو سوراخ سے باہر نکل جائے گا اور سوراخ بند کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔

یہاں بھی ایک مضحکہ خیز صورت حال بن جاتی ہے جس میں حاملہ کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ 4 لیٹر پانی روزانہ پئیے اور ڈرپس بھی لگوائے کہ اس سے بچے کے گرد پانی بڑھ جائے۔

شاید جسم کی فزیالوجی ڈاکٹرز کو یاد نہیں رہتی کہ منہ سے پیا ہوا پانی بچے کی تھیلی میں نہیں، حاملہ کے گردوں میں جا کر پیشاب بناتا ہے اور بچے کے گرد موجود پانی بچے کے گردے بناتے ہیں اس خون سے مدد لے کر جو آنول میں گردش کرتا ہے۔ اگر حاملہ عورت زیادہ پانی پی لے تو ایسے کیمیائی مادے فوراً خارج ہوتے ہیں جو حاملہ عورت کے جسم سے فالتو پانی فوراً باہر نکالیں تاکہ جسم میں موجود نمکیات کا توازن نہ بگڑے۔

واپس آتے ہیں انتظار کرنے کی طرف :

سوال وہیں منہ پھاڑے کھڑا ہے کہ انتظار کیوں؟

شاید بچے دانی آپ ہی آپ درد زہ میں مبتلا ہو کر بچے کو باہر نکال دے .

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ایسا کب ہو گا؟

یہ تو پتا نہیں کہ کب ایسا ہو گا؟ شاید ایک ہفتہ؟ 2 ہفتے؟ شاید اس سے بھی زیادہ ؟

اتنی دیر میں حاملہ عورت کیا کرے جس کے جسم میں انفیکشن پھیلی ہوئی ہے؟

اسے اینٹی بایوٹکس کا استعمال کروائیں گے تاکہ انفیکشن کنٹرول ہو جائے۔

کیا انفیکشن قابو کرنے اور حمل کی مدت اس انتظار میں گزارنے سے کہ درد زہ شروع ہو جائیں، بچہ بچ جائے گا؟

نہیں … وہ تو مشکل ہے .. انفکشن زدہ بچہ اور پھر 20، 22 ہفتے عمر …

تو پھر درد زہ کا انتظار کیوں کریں؟

دیکھیے وہ بچے کے دل کی دھڑکن ٹھیک ہے تو …

جی وہ تو تب بھی ٹھیک ہی ہو گی اگر درد زہ شروع ہو جائیں اور بچہ پیدا ہو جائے؟

جی درست مگر تب تو فطرت نے درد زہ شروع کروائے نا ..

تو آپ کیوں نہیں درد زہ شروع کرواتے جب حاملہ کو انفیکشن بھی ہے اور بچے کی عمر بھی انتہائی کم اور پانی بھی غائب؟

جی کیسے شروع کروائیں درد زہ ؟ابھی بچے کے دل کی دھڑکن ٹھیک ہے ..

وہ تو ٹھیک ہی رہے گی کیونکہ دل صحیح بنا ہوا ہے، خرابی تو پانی کی کمی اور پھر بخار میں ہے ..

جی وہ تو ٹھیک ہے مگر ہم زندہ بچے کو کیسے پیدا کروائیں؟

کیا بچہ اس وقت زندہ نہیں ہوگا جب قدرتی درد زہ شروع ہوں گے؟

جی ہو گا مگر وہ تو جسم کا نظام ..

کیا تب بچہ پیٹ سے باہر آ کر زندہ رہے گا؟

نہیں وہ تو مشکل ہے، بچے کے پھیپھڑے 20، 22 ہفتے میں کام نہیں کرتے تو سانس نہیں آئے گی ..

تو پھر کروائیں بچے کو پیدا کہ ماں کے جسم میں انفیکشن موجود ہے اور اینٹی بایوٹکس وقتی کنٹرول ہے ..

مگر دیکھیں .. بچے کے دل کی دھڑکن ابھی ٹھیک ہے۔

کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا؟

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر طاہرہ کاظمی حاملہ عورت بچے کے گرد زیادہ ہو حاملہ کو ہو جائے جائے گی ٹھیک ہے کرنے کی جاتا ہے پانی کی جاتی ہے کرتا ہے کہ بچے ہے اور کے جسم بچے کو ماں کے بچے کی

پڑھیں:

بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ

اسلام آباد:

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ پاکستان نے دنیا بھر میں سفارتی کامیابیاں حاصل کی ہیں جسے پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔

اسلام آباد میں ”پاکستان کی سفارتی کامیابیوں“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے لئے سفارتی محاذ پر کام کرنے والوں کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا فارن سروس سب سے بہترین ہے، ہماری فارن سروس کی عظیم روایات ہیں جن پر ہمیں فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہماری فارن سروس روایات کو بخوبی آگے بڑھا رہی ہے،  سفارت کاری ایک فن ہے جو صرف سیکھنے سے نہیں بلکہ تجربے اور محنت سے آتا ہے، فارن سروس کے افسران نے ہمیشہ پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کیا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا جھوٹا الزام لگایا گیا، پہلگام واقعے کے فوری بعد پاکستان پر الزام عائد کردیا گیا، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارت کو پہلگام واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی، دوست ممالک نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی کوششوں کے باعث پوری دنیا سے ہمیں بھرپور حمایت ملی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں ہم نے اپنے سے چار گنا بڑی طاقت کو شکست فاش دی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ کی طرح جارحیت کا مرتکب رہا ہے، بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، ہمارے کوسٹ گارڈز نے بھارت کے لئے جاسوسی کرنے والے ملاح کو گرفتار کیا ہے جس نے بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی تمام کہانی دنیا کے سامنے سنائی۔

عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جب ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہماری مسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں ہم نے فتح حاصل کی، معرکہ حق میں ہماری فضائیہ کا کردار سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب میں معاشی اسٹریٹجک فریم ورک کا اجراء انتہائی اہم پیشرفت ہے، اب ہمارا ہدف ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ ہے، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مضبوط روابط اور تجارت کے لئے پاکستانی بندرگاہوں کا استعمال ہماری ترجیح ہے، ہم نے معاشی میدان میں نئی بلندیوں کو چھونا ہے، دوست ملکوں کے ساتھ اقتصادی و تجارتی روابط مزید مضبوط بنانے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
  • یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں:حافظ نعیم
  • ڈنگی کی وبا، بلدیاتی اداروں اور محکمہ صحت کی غفلت