پنجاب میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے صوبے میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کا فیصلہ کر لیا۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہاؤسنگ سیکٹر سے متعلق اعلیٰ سطح کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ریگولرائز کرنے کے میکانزم، ریگولیشن اور ڈیجیٹلائزیشن پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کے لیے درکار غیر ضروری این او سی ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوامی سہولت کے لیے پراسیس کو آسان اور مؤثر بنایا جائے۔
اجلاس کے دوران غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسی سکیموں کا مسئلہ جلد از جلد قانون کے مطابق حل کیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم ہو۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب میں پہلی مرتبہ ہاؤسنگ سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا اور “ہاؤسنگ سوسائٹی مینجمنٹ سسٹم” متعارف کرایا جائے گا، اس سسٹم کے تحت سوسائٹی کی منظوری، مینجمنٹ اور ٹرانسفر کے تمام مراحل آن لائن مکمل ہوں گے، ڈاکیومنٹس اپ لوڈ کرنے کے بعد این او سی کی فیسیں بھی آن لائن ادا کی جا سکیں گی۔
نئے سسٹم کے ذریعے ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ڈویلپمنٹ اور مینجمنٹ کا عمل بھی فول پروف بنایا جائے گا جبکہ عوام کے لیے پلاٹ کی خرید و فروخت کو ہر ممکن حد تک محفوظ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ غریب لوگوں سے پیسے لے کر پلاٹ نہ دینا ظلم ہے اور غیر قانونی سوسائٹیز کے قیام میں بعض سرکاری محکمے بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ ملی بھگت سے یہ سکیمیں وجود میں آئیں اور سزا عام آدمی کو ملی، جب غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز بن رہی تھیں تو متعلقہ ادارے خاموش کیوں تھے؟
مریم نواز نے مزید کہا ہے کہ جو ہاؤسنگ سکیمیں بن چکی ہیں تو انہیں قواعد و ضوابط کے مطابق ایک مرتبہ ایمینسٹی دینا ہو گی تاکہ مسئلے کا مستقل حل نکل سکے۔
اجلاس کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب بھر میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی کل تعداد 7905 ہے جو تقریباً 20 لاکھ کنال رقبے پر محیط ہیں، ان میں سے 2687 سوسائٹیز منظور شدہ جبکہ 5118 غیر قانونی یا منظوری کے عمل میں ہیں۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایل ڈی اے کے زیر اہتمام کل 707 ہاؤسنگ سکیمیں ہیں جن میں سے 427 منظور شدہ، 206 غیر قانونی اور 74 سکیموں کی منظوری کا پراسیس جاری ہے۔
عید سے قبل بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی باتیں جھوٹی ہیں، وکیل
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہاؤسنگ سوسائٹیز کی کیا گیا کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
حکومت کا زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز کو فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ
اسلام آبدا:حکومت نے زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز کو فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ کرلیا، پہلے مرحلے میں 2017 یا اس سے پہلے کے شناختی کارڈز پر جاری سمز بند ہوں گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے نادرا ہیڈکوارٹرز کا دورہ کرکے اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں بڑے فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز کو فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں 2017 یا اس سے پہلے کے شناختی کارڈز پر جاری سمز بند کی جائیں گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگلے مراحل میں 2017 کے بعد کے منسوخ شدہ کارڈز پر بھی یہی پالیسی لاگو کی جائے گی، تاکہ صرف فعال شناختی کارڈ پر ہی سمز جاری رہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق پی ٹی اے کے تعاون سے ان موبائل سمز کو بلاک کیا جا رہا ہے جو وفات پا جانے والے افراد یا میعاد ختم شدہ شناختی کارڈز کے حامل افراد کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مختلف سرکاری محکمے اور سروس فراہم کنندگان شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات اپنی مقامی ڈیٹابیسز میں محفوظ کر رہے ہیں، جس سے یہ حساس معلومات غلط استعمال اور چوری کے خطرے سے دوچار ہیں۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ نادرا کے محفوظ اور تصدیق شدہ ڈیٹابیس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چہرے کی شناخت کے نظام کا استعمال کیا جائے، خاص طور پر ان شہریوں کی مدد کے لیے اس نظام کا استعمال کیا جائے جنہیں فنگر پرنٹس کی تصدیق میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات کی علیحدہ اسٹوریج بند کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں گی۔
محسن نقوی نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں چہرہ شناسی (فیشل ریکگنیشن) ٹیکنالوجی کے نفاذ کو 31 دسمبر 2025 تک یقینی بنایا جائے، اس عمل کی نگرانی وزارت داخلہ کرے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ نادرا کی سروسز کو ملک بھر کی 44 ایسی تحصیلوں اور مخصوص یونین کونسلوں تک توسیع دی گئی ہے جہاں پہلے یہ سہولتیں دستیاب نہیں تھیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد کی تمام 31 یونین کونسلز میں 30 جون 2025 تک نادرا خدمات دستیاب ہوں گی، وزیر داخلہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہتر خدمات فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور وزارت خارجہ کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے ایک جامع جائزہ لینے کی ہدایت کی تاکہ ان ممالک اور خطوں کی نشاندہی کی جا سکے جہاں نادرا خدمات کی زیادہ ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ نے ملتان، سکھر اور گوادر میں نادرا کے ریجنل دفاتر کے قیام کی منظوری دی۔ چیئرمین نادرا نے ادارے کی رسائی، سروس ڈیلیوری اور ڈیجیٹل تبدیلی کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔
قبل ازیں وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکٹر آئی 8 میں 10 منزلہ نادرا میگا سینٹر کا سنگ بنیاد رکھا، میگا سینٹر کی تکمیل جون 2026 میں متوقع ہے۔
Post Views: 8