قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر اور معروف اسپورٹس اینکر ڈاکٹر نعمان نیاز کے درمیان برسوں پرانا اختلاف ایک بار پھر منظر عام پر آ گیا ہے جس نے اس بار قانونی رخ اختیار کر لیا ہے حالیہ واقعہ کرکٹ شو دی ڈگ آؤٹ کی قسط کے دوران پیش آیا جہاں شعیب اختر نے پرانے کرکٹ سسٹم پر تنقید کرتے ہوئے اپنی گفتگو میں طنزیہ انداز میں کہا کہ ان کے دور میں کوچ اور منیجر کے بارے میں کھلاڑیوں کو کچھ معلوم نہیں ہوتا تھا اور مینیجرز کا کردار بس اتنا ہوتا تھا کہ وہ کھلاڑیوں کے بیگ اٹھائیں اور کمرے تک پہنچائیں شعیب نے اس گفتگو میں براہ راست ڈاکٹر نعمان نیاز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اسی کام کے لیے موجود ہوتے تھے اور کمپیوٹر پر کچھ لکھتے رہتے تھے شعیب اختر کے اس بیان کو ڈاکٹر نعمان نے سخت ناپسند کیا اور اسے اپنی توہین اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دیا ان کے وکیل قاضی عمیر علی نے 29 مئی کو شعیب اختر کو قانونی نوٹس بھیجا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے بیان پر عوامی معافی مانگیں بصورت دیگر ہتک عزت کے قانون کے تحت عدالتی کارروائی کی جائے گی یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ان دونوں شخصیات کے درمیان اختلاف سامنے آیا ہو ماضی میں 2021 میں ایک لائیو ٹی وی شو کے دوران دونوں کے درمیان شدید بحث ہوئی تھی جس کے بعد شعیب اختر نے لائیو شو چھوڑ دیا تھا اور یہ واقعہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر خاصا زیر بحث رہا تھا حالیہ تنازع ایک مرتبہ پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ مشہور شخصیات کے درمیان اختلافات اگر میڈیا پر لائے جائیں تو وہ نہ صرف عوام میں منفی پیغام دیتے ہیں بلکہ متعلقہ افراد کے وقار کو بھی متاثر کرتے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ شعیب اختر اس قانونی نوٹس پر کیا ردعمل دیتے ہیں اور آیا وہ معذرت کرتے ہیں یا پھر معاملہ عدالت تک پہنچتا ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ڈاکٹر نعمان کے درمیان

پڑھیں:

سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے، اختیار ولی

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈی نیٹر اختیار ولی نے کہا ہے کہ سہیل آفریدی کی تقاریر اور بیانات حلف کی سنگین خلاف ورزی ہیں، سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے۔

اپنے بیان میں اختیار ولی کا کہنا تھاکہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد کئی سوالات نےجنم لیا ہے، پی ٹی آئی کے پراپیگنڈا نیٹ ورک نے ویڈیوز کو جعلی قراردینےکی مہم شروع کردی۔انہوں نے کہا ہے کہ ویڈیوز کی فارنزک کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائےگا۔ان کا کہنا تھاکہ سہیل آفریدی کی ویڈیوز کو کسی اورموقع کی قرار دینے سے جرم کی سنگینی کم نہیں ہوجاتی، سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے۔اختیار ولی نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے ریاست کے تحفظ کا حلف اٹھایا، حلف اٹھانے کے بعد بھی ان کے بیانات ہراعتبار سے قابلِ گرفت ہیں، سہیل آفریدی کی تقاریر اور بیانات حلف کی سنگین خلاف ورزی ہیں، سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کے اہل نہیں رہے۔

سلمان اکرم راجہ کی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی کی عیادت اور اہم ملاقات

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے، اختیار ولی
  • وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا: اختیار ولی
  • طلاق سے متعلق افواہوں پر فیروز خان کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آگیا
  • کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال
  • رنگِ ادب کا اقبال عظیم نمبر
  • خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے، شعیب ملک
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
  • مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبہ: پاکستان کویت کے درمیان 25 ملین ڈالر کے قرض پروگرام پر دستخط
  •  پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع