تھانہ رمنا حملہ کیس، عدالت نے پی ٹی آئی کارکنوں کے پُرتشدد احتجاج کو دہشتگردی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کے پُرتشدد مظاہروں کے مقدمے میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 11 کارکنوں اور ایک رکنِ قومی اسمبلی کو دہشت گردی کا مجرم قرار دے دیا۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت جج طاہرعباس سِپرا نے 9 مئی کیس میں تھانہ رمنا پر حملہ جلاؤ گھیراؤ کیس میں اپنے 42 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ یہ واقعات دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں اور ملزمان نے ریاستی اداروں پر حملہ کر کے حکومت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی۔
عدالت نے کہا کہ ملزمان سیاسی جماعت کے رکن ہیں جو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر احتجاج کر رہے تھے، واضح ہے کہ ملزمان حکومت کو عدم استحکام کا شکار ، لا انفورسمنٹ ایجنسیز اور عوام میں دہشت پھیلا کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے، پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے تاہم قانون سیاسی سرگرمی کی آڑ میں پرتشدد کارروائیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔
عدالت نے تمام 11 ملزمان کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 27 سال 3 ماہ قید کی سزا سنائی تاہم چونکہ تمام سزائیں اکٹھی چلیں گی تو اس لیے ہر مجرم کو 10 سال قید کاٹنی ہو گی۔ سزا پانے والے افراد میں زریاب خان (نوشہرہ)، محمد اکرم، میرا خان (پارہ چنار)، عبدالطیف (اپر دیر/چترال)، سمئول رابرٹ (مردان )، وزیر زادہ (کیلاش ویلی)، عبدالباسط (ہری پور)، شان علی (سرگودھا)، شاہ زیب (باغ)، محمد یوسف (افغانستان، اسلام آباد مقیم)، سہیل خان (مانسہرہ) شامل ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کے اسلام آباد کو محفوظ ترین شہر سمجھا جاتا ہے جہاں غیر ملکی سفارت خانے بھی واقع ہیں، ایسے شہر میں پولیس اسٹیشن پر ہتھیاروں سے حملہ انتہائی سنگین جرم ہے جو سپریم کورٹ کی تشریح کے مطابق دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا، پولیس پر فائرنگ کی، موٹر سائیکلیں نذر آتش کیں اور عوامی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔
عدالت نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن اپنے دلائل سے مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی اور چونکہ یہ جرم اجتماعی طور پر کیا گیا، اس لیے تمام ملزمان کو یکساں طور پر ذمہ دار قرار دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد عدالت نے
پڑھیں:
9 مئی کیس: اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بچھر سمیت پی ٹی آئی کارکنوں کو 10،10 سال قید کی سزا
انسدادِ دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی کو میانوالی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بچھر، رکنِ قومی اسمبلی احمد چھٹہ، رانا بلال اور پی ٹی آئی کے 80 کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے فیصلہ مختصر الفاظ میں سنایا جبکہ مقدمے میں شامل اکثریتی ملزمان پہلے ہی ضمانت پر ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ فیصلہ سنائے جانے کے وقت کوئی بھی ملزم عدالت میں موجود نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر مستعفی نہ ہوئے تو ان کیخلاف ریفرنس دائر کرینگے، احمد خان بچھر
عدالت کی جانب سے احمد خان بچھر سمیت 32 نامزد ملزمان کو حاضری سے استثنا حاصل تھا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں سیاسی درجہ حرارت پہلے ہی خاصا بلند ہے اور اس فیصلے کو سیاسی حلقوں میں خاصی اہمیت دی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں اور سرکاری و عسکری تنصیبات پر حملوں کے واقعات پیش آئے تھے، جنہیں پاکستان کی سیاسی تاریخ کے سنگین ترین واقعات میں شمار کیا جاتا ہے، میانوالی میں بھی مظاہرین نے سرکاری عمارات کو نقصان پہنچایا اور امن و امان کی صورتحال کو شدید متاثر کیا۔
مزید پڑھیں:اگر 9 مئی کا پلان کامیاب ہوجاتا تو ہم میں سے آج کوئی بھی زندہ نہیں ہوتا، وزیردفاع خواجہ آصف
ان واقعات کے بعد متعدد سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف انسدادِ دہشتگردی کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے، احمد خان بچھر، احمد چھٹہ، رانا بلال اور دیگر افراد پر الزام تھا کہ وہ ان ہنگامہ آرائیوں کے مرکزی کرداروں میں شامل تھے، اس مقدمے کی سماعت انسدادِ دہشتگردی عدالت سرگودھا میں جاری تھی، جس کا فیصلہ اب سنایا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسداد دہشت گردی سرگودھا سزا عدالت ملک احمد خان بھچر نو مئی کیس وی نیوز