اسلام آباد کے تھانوں کو اسپیشل انیشیٹو پولیس اسٹیشن میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کی زیر صدارت اہم اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ سید محسن مقوی کی ہدایت پر اسلام آباد کے تھانوں کو اسپیشل انیشیٹو پولیس اسٹیشن میں 30 دن میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی جلسہ کے منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی، آئی جی اسلام آباد
اس فیصلے کے روشنی میں تھانوں کی تزئین و آرائش 25 جون تک مکمل کی جائے گی۔ تھانوں میں آئی ٹی انفراسٹرکچر اور ہیومن ریسورس کو بہتر بنایا جائے گا۔
اسپیشل انیشیٹو کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ جات کو قومی اور ملی یکجہتی کے تھیم دئیے جائیں گے۔
آئی جی اسلام آباد نے ڈی آئی جی اسلام آباد، ہیڈ کوارٹرز، اے آئی جی لاجسٹک، ایس ایس پی آپریشنز و انوسٹی گیشن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔
اس اہم اقدام کا مقصد شہریوں کو عوام دوست پولیسنگ مہیا کرنا ہے۔اسلام آباد پولیس جدید طرز پولیسنگ پر عمل پیرا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی اسلام آباد اسپیشل انیشیٹو پولیس اسٹیشن اسلام آباد پولیس سید علی ناصر رضوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی جی اسلام ا باد اسلام ا باد پولیس سید علی ناصر رضوی اسپیشل انیشیٹو اسلام آباد جی اسلام
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4