مستونگ: دہشتگردوں کا لیویز تھانے پر حملہ، عمارت نذر آتش، گاڑی اور ریکارڈ بھی جلا دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دہشتگردوں نے لیویز تھانے پر حملہ کرکے عمارت کو نذر آتش کردیا۔
یہ بھی پڑھیں فتنہ الہندوستان کے بلوچستان میں دہشتگرد حملے، مزید شواہد سامنے آگئے
لیویز حکام نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے لیویز تھانہ ولی خان پر حملہ کرکے عمارت کو نذر آتش کردیا۔
حکام کے مطابق مسلح افراد نے تھانے کے ساتھ ساتھ ایک گاڑی، ریکارڈ اور دیگر املاک کو بھی نذرِ آتش کیا۔
حملے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز علاقے کی طرف روانہ ہوئیں، تاہم دہشتگرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان: سیکیورٹی فورسز نے بھارتی سپانسر 3 دہشتگرد ہلاک کردیے
دہشتگرد سیکیورٹی فورسز کے پہنچنے سے پہلے ہی فرار ہو گئے اور اپنا اسلحہ بھی چھوڑ گئے، حکام نے بتایا کہ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان تھانہ نذر آتش دہشتگردی مستونگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان تھانہ نذر ا تش دہشتگردی مستونگ وی نیوز
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔