بھارت: اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر تشویش، اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار، دنیا نوٹس لے: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد(این این آئی) ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ان واقعات میں خطرناک حد تک اضافے کو گہری نظر سے دیکھ رہا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے، نفرت انگیز تقاریر، امتیازی پالیسیوں اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والی کارروائیاں نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ علاقائی استحکام کے لیے بھی خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت میں بڑھتے اسلاموفوبک رجحانات پر شدید تشویش رکھتا ہے اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تمام شہریوں کے مذہبی آزادی، تحفظ اور مساوی حقوق کو یقینی بنائے خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔دفتر خارجہ نے زور دیا ہے کہ ایسے وقت میں جب دنیا کو تحمل، مفاہمت اور بین المذاہب ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے، مذہبی منافرت کو سیاسی یا نظریاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کا نوٹس لے اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات یقینی بنائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ نے بھارت میں
پڑھیں:
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا آذربائیجان کے ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار—فائل فوٹووزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور آذربائیجان کے وزیرِ خارجہ جیہون بایراموف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق گفتگو کے دوران وزیرِ خارجہ و نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وفد کو آذربائیجان کی جانب سے دی گئی میزبانی پر اظہارِ تشکر کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، ہم نے بھارت کو غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی جس کو بھارت نے مسترد کیا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ نے آئندہ اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او سمٹ پر تفصیلی گفتگو بھی کی۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ای سی او سربراہی اجلاس جولائی 2025ء کے اوائل میں آذربائیجان میں منعقد ہو گا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے سربراہی اجلاس کی تیاریوں، شرکاء اور طریقہ کار پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔