بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی کو دبانے کے لئے وی ڈی جیز کو متحرک کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
جدید رائفلوں سے لیس اور آر ایس ایس سے متاثر خصوصی پولیس افسران کی قیادت میں وی ڈی جیز کو آزادی پسند آبادی کو ختم کر کے بھارتی فوج کے لئے راستہ ہموار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں میں مسلم آبادی کا قتل عام کرنے کے لئے بھارتی پیرا ملٹری بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے جموں خطے میں نجی مسلح گروہ ”ولیج ڈیفنس گارڈز” (VDGs) کو جسے مقامی طور پر کرائے کا گینگ کہا جاتا ہے، متحرک کر دیا ہے اور اس کے لئے تربیتی پروگرام شروع کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نام نہاد دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے نام پر وی جی ڈی کیمپوں میں ہتھیاروں کی تربیت، حکمت عملی وضع کرنے اور صورتحال سے آگاہی حاصل کرنے پر توجہ دی جاتی ہے۔ وی ڈی جیز 1990ء کی دہائی میں بھارتی فوج کی تشکیل شدہ ایک نجی ملیشیا ہے جو ماضی میں خاص طور پر پونچھ، راجوری، سانبہ، کٹھوعہ اور جموں کے دور دراز علاقوں میں بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے میں ملوث رہی ہے۔ جدید رائفلوں سے لیس اور آر ایس ایس سے متاثر خصوصی پولیس افسران کی قیادت میں وی ڈی جیز کو آزادی پسند آبادی کو ختم کر کے بھارتی فوج کے لئے راستہ ہموار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ویلج ڈیفنس گارڈز جسے پہلے ویلج ڈیفنس کمیٹیز (VDCs) کے نام سے پکارا جاتا تھا، 1990ء کی دہائی کے وسط میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے دور دراز علاقوں میں آزادی پسندوں کو دبانے کے لیے قائم کئے گئے تھے۔ سابق فوجیوں اور ہندوتوا کے حامی نوجوانوں پر مشتمل وی ڈی جیز کو بھارتی فوج تربیت دیتی ہے اور ان کو سیلف لوڈنگ رائفلز (SLRs)جیسے ہتھیاروں سے لیس کیا جاتا ہے۔ ہر وی ڈی جی یونٹ عام طور پر 10 سے 15 اراکین پر مشتمل ہوتا ہے، اس کی قیادت ایک خصوصی پولیس افسر (SPO) یا سابق فوجی کرتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی جیز کو بھارتی فوج کے لئے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔