پاک فضائیہ کے ہاتھوں طیارے گرنے کا اعتراف، بھارتی صحافی مودی سرکار اور فوج پر برس پڑے
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)بھارتی فوج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان کے پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی طیارے گرائے جانے کے اعتراف کے بعد مودی سرکار اور بھارتی فوج پر صحافیوں نے بھی تنقید شروع کردی۔
معروف صحافی پنکج پَچوری نے طنز کرتے ہوئے کہا سنگاپوری بزنس نیوز چینل نے بھارتی طیارے گرائے جانے کی بڑی بریکنگ دے کر بھارتی میڈیا کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈھیر سارے نیوز چینلز، ان پر گھنٹوں چلنے والے نیوز شوز اور اخباروں میں چھپنے والی خبریں، بھارتی میڈیا کہیں بھی جنگی طیارے گرنے کی تصدیق کرنے میں ناکام رہا۔
متعدد کتابوں کی مصنف اور راجیہ سبھا کی رکن ساگاریکا گھوش نے سوال کیا کہ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے یہ سچ پہلے بھارتی شہریوں کو کیوں نہیں بتایا، پارلیمنٹ اور عوامی نمائندوں سے کیوں چھپایا گیا؟
واضح رہے کہ بھارتی فوج نے پہلی بار حالیہ جنگ میں پاک فضائیہ کے ہاتھوں لڑاکا طیاروں کی تباہی کی تصدیق کی ہے۔
امریکی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان کا کہنا تھا پاکستان کے ساتھ جھڑپوں میں لڑاکا طیارے کھوئے۔
پاکستان کے ہاتھوں 6 بھارتی طیارے گرائے جانے سے متعلق سوال پر بھارتی فوج کے جنرل انیل چوہان نے طیاروں کی تعداد بتانے سےگریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم نہیں، ہمارے لیے اہم یہ ہے کہ وہ گرے کیوں۔
آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کی شرح میں مجوزہ کمی پر اتفاق رائے کا امکان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی فوج کے ہاتھوں
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک