مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریا ﺅں پر قائم منصوبوں سے پاکستان کتنی بجلی پیدا کرتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاﺅں پر قائم بجلی منصوبوں سے پاکستان اپنی ضرورت کی27 فیصد بجلی پیدا کرتا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاﺅں پر پاکستان نے 9 ہزار میگاواٹ سے زائد کے پن بجلی منصوبے قائم کئے، پاکستان سالانہ تقریباً 120 ارب یونٹ بجلی بناتا ہے جس میں سے 27 فیصد بجلی مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریائے سندھ اور دریائے جہلم کے پانی سے پیدا ہوتی ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق ان دریاﺅں پر تربیلا، منگلا، نیلم جہلم، کیروٹ اور غازی بروتھا پن بجلی منصوبے لگے ہیں، اگر بھارت کو آبی جارحیت سے نہ روکا گیا تو ان منصوبوں سے بجلی پیداوار جزوی متاثر ہو سکتی ہے۔
3 روزہ جنگ نے بھارتی قیادت کا غرور ملیا میٹ کردیا: احسن اقبال
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مقبوضہ کشمیر سے آنے والے
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کنٹرول، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و تشدد، نسل کشی اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں ایک دوسرے کا ساتھ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی تسلط اور نسل کشی کے اسرائیلی ماڈل پر جارحانہ طریقے سے عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کنٹرول، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و تشدد، نسل کشی اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں ایک دوسرے کا ساتھ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پالیسیاں فلسطین میں اسرائیل کی استعماری پالیسی کی آئینہ دار ہیں اور مظلوم کشمیری اور فلسطینی دونوں ہی فوجی قبضے کے تحت وحشیانہ مظالم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کشمیر اور فلسطین کے عوام نے غیر ملکی تسلط سے آزادی اور اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے بے مثال جدوجہد کی ہے۔کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کیلئے ہر عالمی فورم پر آواز بلند کی جانی چاہیے اور دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی حمایت کرنی چاہیے۔ کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کو حل کیے بغیر عالمی امن و استحکام ممکن نہیں اور بھارت اور اسرائیل اپنے متعلقہ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔