سب سے زیادہ عازمین کو حج پر بھیجنے والے 10 ممالک میں پاکستان اس دفعہ کس نمبر پر رہا؟ پتہ چل گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی )سال 2025 میں سب سے زیادہ عازمین کو حج پر بھیجنے والے ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے۔
فہرست سعودی عرب کی جانب سے مختص کردہ کوٹہ پر مبنی ہے جس کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والے ملک کے طور پر، انڈونیشیا کو سب سے بڑا حج کوٹہ دیا گیا ہے۔ انڈونیشیا 221,000 عازمین کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ 180,000 عازمین کے ساتھ پاکستان کو دوسرا سب سے بڑا کوٹہ حاصل ہے، جو اس کی بڑی مسلم آبادی کی عکاسی کرتا ہے۔
اسی طرح بھارت 175,000 عازمین کے ساتھ تیسرا سب سے بڑا کوٹہ دیا گیا ہے جو اس کی مسلم آبادی کی تعداد کے مطابق ہے۔ 127,000 عازمین کے ساتھ بنگلہ دیش کو چوتھا سب سے بڑا کوٹہ حاصل ہے۔ 95,000 عازمین کے ساتھ نائیجیریا کو پانچواں سب سے بڑا کوٹہ دیا گیا ہے، جو افریقہ میں اس کی مسلم آبادی کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے جبکہ ایران کو 87,550 عازمین کا ساتواں سب سے بڑا کوٹہ دیا گیا ہے، جو اس کی مسلم آبادی کی بنیاد پر ہے۔
شاندار کامیابی کے بعد ارشد ندیم کا موقف بھی آگیا
الجیریا 41,300 عازمین،الجیریا کو ساتواں سب سے بڑا کوٹہ حاصل ہے، جو مشرق وسطی میں اس کی مسلم آبادی کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ترکیہ 37,770 عازمین کے ساتھ آٹھواں سب سے بڑا کوٹہ حاصل ہے، جو اس کی مسلم آبادی کی تعداد کے مطابق ہے۔ مصر 35,375 عازمین جبکہ الجزائر کو نواں سب سے بڑا کوٹہ دیا گیا ہے، جو شمالی افریقہ میں اس کی مسلم آبادی کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ دسویں نمبر پر سوڈان کو 32,000 عازمین کا کوٹہ حاصل ہے، جو شمالی افریقہ میں اس کی مسلم آبادی کی بنیاد پر ہے۔
سانحہ 9 مئی،مختلف مقدمات میں ملوث ہزاروں افراد کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیئے گئے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں اس کی مسلم آبادی کی 000 عازمین کے ساتھ جو اس کی کرتا ہے
پڑھیں:
’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل ہے، انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ امریکا واحد ملک ہو جو ایسا نہ کرے۔
ٹرمپ نے امریکی ٹی وی پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’شمالی کوریا تجربے کر رہا ہے، پاکستان تجربے کر رہا ہے، مگر وہ اس کے بارے میں آپ کو نہیں بتاتے‘، ان سے یہ سوال اُس وقت پوچھا گیا جب گفتگو کا موضوع ان کی حالیہ ہدایت بنی، جس کے مطابق انہوں نے پینٹاگون کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔
حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں امریکی محکمہ جنگ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ’فوری طور پر‘ ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرے، اس اعلان کے بعد سے یہ الجھن پائی جا رہی ہے کہ آیا وہ 1992 کے بعد امریکا کے پہلے ایٹمی دھماکے کا حکم دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جب انٹرویو میں ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمارے پاس کسی بھی ملک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تخفیفِ اسلحہ کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے، اور میں نے اس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سے بات بھی کی تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، روس کے پاس بھی بہت سے ہتھیار ہیں اور چین کے پاس بھی ہوں گے‘۔
جب میزبان نے سوال کیا کہ ’پھر ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟‘ تو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’کیونکہ آپ کو دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ کام کیسے کرتے ہیں، روس نے اعلان کیا کہ وہ تجربہ کرے گا، شمالی کوریا مسلسل تجربے کر رہا ہے، دوسرے ممالک بھی کر رہے ہیں، ہم واحد ملک ہیں جو تجربے نہیں کرتا، میں نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک ہوں جو ایسا نہ کرے‘۔
میزبان نے نشاندہی کی کہ شمالی کوریا کے سوا کوئی ملک ایٹمی تجربے نہیں کر رہا، کیونکہ روس اور چین نے بالترتیب 1990 اور 1996 کے بعد سے کوئی تجربہ نہیں کیا،اس پر ٹرمپ نے کہا کہ ’روس اور چین بھی تجربے کرتے ہیں، بس آپ کو اس کا علم نہیں ہوتا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایک کھلا معاشرہ ہیں، ہم اس بارے میں بات کرتے ہیں، روس یا چین میں رپورٹرز نہیں ہیں جو ایسی چیزوں پر لکھ سکیں، ہم بات کرتے ہیں، کیونکہ آپ لوگ رپورٹ کرتے ہیں‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم تجربے کریں گے کیونکہ دوسرے ملک بھی کرتے ہیں، شمالی کوریا کرتا ہے، پاکستان کرتا ہے، مگر وہ اس بارے میں نہیں بتاتے، وہ زمین کے بہت نیچے تجربے کرتے ہیں جہاں کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے، آپ صرف ایک ہلکی سی لرزش محسوس کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنا ہوگا، ورنہ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں‘۔
ڈان نے اس معاملے پر امریکی صدر کے اس بیان کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ سے ردِعمل کے لیے رابطہ کیا ہے۔
انٹرویو کے دوران میزبان نے یہ بھی کہا کہ ماہرین کے مطابق امریکا کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پہلے ہی دنیا کے بہترین ہتھیار ہیں۔
اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میرے مطابق بھی ہمارے ہتھیار بہترین ہیں، میں ہی وہ شخص ہوں جس نے انہیں اپنی 4 سالہ مدت کے دوران جدید بنایا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ کام کرنا پسند نہیں تھا کیونکہ ان کی تباہ کن صلاحیت ایسی ہے کہ اس کا تصور بھی خوفناک ہے، مگر اگر دوسرے ملکوں کے پاس ہوں گے تو ہمیں بھی رکھنے ہوں گے، اور جب ہمارے پاس ہوں گے تو ہمیں ان کا تجربہ بھی کرنا ہوگا، ورنہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں، ہم انہیں استعمال نہیں کرنا چاہتے، مگر ہمیں تیار رہنا چاہیے‘