بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) بنگلہ دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) حسینہ واجد کی معزول حکومت اور ان کی اب کالعدم جماعت عوامی لیگ سے منسلک سابق سینئر شخصیات کے خلاف مقدمہ چلا رہا ہے۔ آئی سی ٹی کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے سماعت کے دوران اپنے ابتدائی مکالمے میں عدالت کو بتایا کہ شواہد کی جانچ پڑتال کرنے پر وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس وقت کی حکومت کی جانب سے یہ ایک مربوط اور منظم ردعمل تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملزمہ نے بغاوت کو کچلنے کے لیے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اپنی پارٹی کے اثر و رسوخ کا بے دریغ استعمال کیا۔اسلام نے حسینہ اور دو دیگر پارٹی ممبران کے خلاف جولائی 2024 میں ہونے والی بغاوت کے دوران "لوگوں کو اکسانے، سہولت کاری، سازش اور بڑے پیمانے پر ہونے والے قتل و غارت کو روکنے میں ناکامی" کے الزامات عائد کیے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق جب حسینہ کی حکومت نے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تو جولائی اور اگست 2024 کے درمیان تقریبا 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔77 سالہ حسینہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت چلی گئیں کیونکہ طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت نے ان کی 15 سالہ حکمرانی کا تختہ الٹ دیا۔ اسی دوران انہوں نے ڈھاکہ واپسی کے لیے حوالگی کے حکم سے بھی انکار کر دیا۔
حسینہ، جو اس وقت خود ساختہ جلاوطنی کے بعد بھارت میں رہائش پذیر ہیں، نے ان تمام الزامات کو سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ حسینہ کے علاوہ اس کیس میں سابق پولیس چیف چودھری عبداللہ المامون بھی شامل ہیں، جو اس وقت زیر حراست ہیں لیکن اتوار کو ہونے والی سماعت کے دوران وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان پر بھی اس مقدمے کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں تاہم وہ اس وقت مفرور ہیں۔
حسینہ واجد کی حکومت کی سینئر شخصیات کے خلاف قانونی چارہ جوئی ان سیاسی جماعتوں کا ایک اہم مطالبہ ہے جو اب اقتدار میں آنے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں۔ بنگلہ دیش میں اس وقت قائم عبوری حکومت نے جون 2026 سے پہلے انتخابات کرانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
سابق حکومت کے عہدیداران کے خلاف ہونے والی یہ عدالتی سماعت بنگلہ دیش کے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی گئی۔
پراسیکیوٹر اسلام نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ مقدمے کی سماعت غیر جانبدارانہ ہوگی۔ انہوں نے کہا، "یہ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہے، بلکہ اس اصول کی پاسداری ہے کہ ایک جمہوری ملک میں انسانیت کے خلاف جرائم کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔"
تفتیش کاروں نے ویڈیو فوٹیج، آڈیو کلپس، حسینہ کی ٹیلی فونک گفتگو، ہیلی کاپٹر اور ڈرون کی نقل و حرکت کے ریکارڈ کے ساتھ ساتھ ان واقعات کے متاثرین کے بیانات بھی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں شامل کیے ہیں۔
اس معاملے میں آٹھ پولیس اہلکاروں کو بھی گزشتہ سال 5 اگست کو چھ مظاہرین کے قتل کے معاملے میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔ ان میں سے چار اہلکار زیر حراست ہیں اور چار کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کے آئی سی ٹی کی بنیاد حسینہ نے سن 2009 میں ڈالی تھی جب 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران پاکستانی فوج کی طرف سے کیے گئے جرائم کی تحقیقات کی جا رہی تھیں۔
اس ادارے نے حسینہ کے دور حکومت میں متعدد ممتاز سیاسی حریفوں کو موت کی سزا سنائی اور آئی سی ٹی کو حسینہ کے حریفوں کا خاتمہ کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر دیکھا جانے لگا۔
اتوار کو سپریم کورٹ نے ملک کی سب سے بڑی اسلامی جماعت، جماعت اسلامی کی رجسٹریشن بحال کرتے ہوئے اسے آنے والے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔حسینہ نے اپنے دور حکومت میں جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی تھی اور اس کے رہنماؤں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا۔
(اے ایف پی، روئٹرز، کے ساتھ)
ادارت: عرفان آفتاب
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بنگلہ دیش ہونے والی کے دوران کے خلاف
پڑھیں:
کراچی کی تمام شاہراہوں پر پارکنگ فیس لینے پر پابندی عائد، نوٹیفکیشن جاری
سندھ حکومت نے کراچی کی تمام سڑکوں پر پارکنگ فیس لینے پر مکمل طور پر پابندی عائد کرتے ہوئے شہر کے 25 ٹاؤنز میں جاری پارکنگ فیس کا مکمل خاتمہ کرتے ہوئے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔ حکومت سندھ نے عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے شہر کی سڑکوں سے پارکنگ فیس کا مکمل خاتمہ کردیا. شہر کی تمام 25 ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کو پارکنگ فیس ختم کرنے اور حکم نامے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔محکمہ بلدیات کی ہدایت پر پارکنگ فیس ختم کرنے کی باضابطہ مہم کا آغاز ہوچکا ہے. شہریوں سے غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس حوالے سے محکمہ بلدیات نے وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق شہر بھر میں اب کوئی بھی ادارہ سڑکوں پر پارکنگ فیس وصول نہیں کرسکے گا. تمام میونسپل کمشنرز کو اس حکم پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کو مفت پارکنگ سہولت دینا حکومت کی ترجیح ہے، کے ایم سی مالی طور پر مستحکم ہے، شہر کی 46 مرکزی سڑکوں پر پارکنگ مفت، بقیہ علاقوں میں بھی عمل جاری ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت کی ہدایت پر شہر کے ہر علاقے میں پارکنگ فیس مفت کردی گئی. محکمہ بلدیات نے تمام اداروں کو فوری اطلاق اور عملدرآمد کی ہدایات دے دی ہیں۔