فیصل آباد سے کراچی آنیوالی 10 سالہ بچی ٹرین سے اغوا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
والدہ شگفتہ بی بی کے مطابق وہ تین بچوں کے ہمراہ شالیمار ایکسپریس کے ذریعے سفر کر رہی تھیں۔ سکھر اسٹیشن کے قریب انہیں اور بڑی بیٹی کو ساتھ موجود دیگر مسافروں نے لسی پلائی، جس کے باعث انہیں نیند آ گئی۔ اسلام ٹائمز۔ فیصل آباد سے بذریعہ ٹرین کراچی آنے والی 10 سالہ عنایہ نامی بچی کو کراچی پہنچنے سے قبل مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق دس سالہ بچی کے اغوا کا واقعہ 28 مئی کو پیش آیا اور اُس کے بعد سے کوئی سراغ نہیں ملا۔ مغوی بچی کی والدہ شگفتہ بی بی کے مطابق، وہ تین بچوں کے ہمراہ شالیمار ایکسپریس کے ذریعے سفر کر رہی تھیں۔ سکھر اسٹیشن کے قریب انہیں اور بڑی بیٹی کو ساتھ موجود دیگر مسافروں نے لسی پلائی، جس کے باعث انہیں نیند آ گئی۔ خاتون کے مطابق جب لانڈھی اسٹیشن پہنچنے سے قبل آنکھ کھلی تو عنایہ اپنی جگہ پر موجود نہیں تھی اور کیبن میں ساتھ سفر کرنے والے افراد بھی غائب تھے۔ ایس ایچ او تھانہ کینٹ اسٹیشن اصغر بروہی کے مطابق والدہ کی جانب سے اطلاع دینے پر ٹرین میں موجود پولیس اہلکاروں نے ٹرین میں والدہ کے ہمراہ بچی کو تلاش کیا لیکن کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
پولیس نے ریلوے حکام سے کیبن میں سفر کرنے والے دیگر افراد کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔ پولیس نے فاروق نامی شخص سے رابطہ کیا تھا، جو کیبن میں خواتین کے ہمراہ سفر کر رہا تھا، تاہم رابطے کے بعد سے اس کا موبائل نمبر بند ہے۔ کراچی کے کینٹ اسٹیشن تھانے میں والدہ کی مدعیت میں اغوا کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، تاہم بچی کے اغوا ہوئے چار روز گزر چکے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ متاثرہ کی والدہ شگفتہ بی بی نے حکام سے درخواست کی ہے کہ اس واقعے کی فوری تحقیقات کی جائیں، تاکہ ان کی گمشدہ بچی کو جلد از جلد بازیاب کیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی، فرار قیدی کی والدہ ایک مثال بن گئیں، بیٹے کو خود واپس جیل پہنچا دیا
کراچی:گزشتہ رات ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے دوران ایک غیر معمولی اور جذباتی پہلو بھی سامنے آیا، جب فرار ہونے والے ایک قیدی کو اُس کی والدہ نے خود جیل واپس لا کر حکام کے حوالے کر دیا۔
رپورٹس کے مطابق مذکورہ قیدی جب جیل سے فرار ہو کر گھر پہنچا تو اُس کی والدہ نے نہ صرف اُسے سمجھایا بلکہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُسے فوراً پولیس کی نگرانی میں واپس جیل پہنچا دیا۔
جیل کے باہر قیدی کی والدہ نے اسے پولیس کے حوالے کیا، اور پھر پولیس اہلکاروں سے اپنے بیٹے کی غلطیوں کی معافی مانگتی رہی، قیدی لڑکے کی والدہ پولیس اہلکاروں کے سامنے ہاتھ جوڑ کر التجا کرتی رہی کہ میرے بیٹے سے غلطی ہوئی ہے اور میں خود اسے آپ کے پاس لے کر آئی ہوں مہربانی کرنا اور اسے کچھ مت کہنا۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر اس ماں کے کردار کو بھرپور سراہا جا رہا ہے۔ شہریوں نے تبصروں میں کہا کہ ایسی مائیں معاشرے کا وقار ہیں، اور ایمانداری اور تربیت کی روشن مثال ہیں۔