طے شدہ فارمولے پرعمل نہیں ہورہا، ساتھ چلنا مجبوری ہے ،آصف زرداری کا پھر نون لیگ سے گلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
بُرا وقت ہوتو پاؤں پڑتے ہیں، جب پوزیشن میں ملے تو گلے پڑ جاتے ہیں، 2 دن لاہور میں بیٹھوں تو لوگوں کو پریشانی ہوجاتی ہے، بیورو کریسی کئی سالوں سے ان کی ہے ، تو تابعداری تو کرے گی
ممبران پنجاب اسمبلی نے صوبائی حکومت کا بہتر رویہ نہ ہونے پر شکایتوں کے انبار لگا دیے، فی الحال بہت سی مجبوریاں ہیں جس کے باعث ہمیں ان کے ساتھ چلنا ہے ، صدر کا ممبران اسمبلی کو جواب
صدر پاکستان آصف علی زرداری سے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین پنجاب اسمبلی نے ملاقات کی۔رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران بعض ممبران پنجاب اسمبلی نے صوبائی حکومت کا بہتر رویہ نہ ہونے پر شکایات کے انبار لگا دیے۔ ذرائع کے مطابق اراکین نے کہا کہ ہمیں 8 کلب جانے کی اجازت تک نہیں، ن لیگی ایم پی ایز 8 کلب میں موجود ہوتے ہیں، ہمارے کاموں کو اس طرح اہمیت نہیں دی جاتی جس طرح ن لیگی ایم پی ایز کو دی جاتی ہے ، ہم کیسے بلدیاتی انتخابات سے متعلق تیاری کریں، ہمارے منصوبے انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔ذرائع کے مطابق ممبران اسمبلی نے شکایات کی کہ ہمارے ساتھ حکومت کا رویہ درست نہیں، 100 میں سے 2 فیصد کام کیے جاتے ہیں وہ بھی ترلوں منتوں کے بعد، ہمارے حلقوں میں بے شمار ایسے افراد موجود ہیں جن کو راش کارڈ تک نہیں ملے ، دھکے کھا کھا کر تھک گئے ۔ان کا کہنا تھا کہ ن لیگی جس کو چاہتے ہیں، اس کا نام شامل کروا لیتے ہیں، ایسے افراد بھی موجود جنہوں نے گھر کرایے پر دے رکھے ہیں اور گھر کے 4 سے 5 افراد ماہانہ بھی وصول کر رہے ہیں، یہ کیسا شفافیت کا نظام ہے؟ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ میں جانتا ہوں کچھ تو ایسے افراد بھی موجود ہیں جو خود اچھے خاصے کھاتے پیتے ہیں ان کو اور ان کے ملازمین تک کو بھی یہ سہولت مل رہی ہے ۔صدر مملکت نے کہا کہ مجھے پتا ہے ، ان میں اتنی عقل نہیں، ان کو سمجھنا چاہیے ، برا وقت ہوتو پائوں میں پڑجاتے ہیں، جب پوزیشن میں ملے تو گلے پڑ جاتے ہیں، جو فارمولا طے ہوا تھا اس پر اس طرح سے عملدآمد نہیں ہورہا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پنجاب میں جو ہورہا ہے مجھے سب معلوم ہے ، سب کی پوزیشن کو بہتر طریقے سے جانتا ہوں، بیوروکریسی جو کئی کئی سالوں سے ان کی ہے ، تو تابعداری تو کرے گی۔خاتون ممبراسمبلی نے کہا کہ آپ جب لاہور آتے ہیں تو ایوانوں میں زلزلہ آجاتا ہے ، اس پر صدر نے کہا کہ مجھے پتا ہے 2، 3 دن لاہور میں بیٹھوں تو بہت سوں کو پریشانی شروع ہو جاتی ہے ، فی الحال بہت سی مجبوریاں ہیں جس وجہ سے ہمیں ان کے ساتھ چلنا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کو آگے لیکر چلنا ہے ، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک اور عوام کے مفادات کا سوچ کر قدم بڑھایا، اب بھی ہم ملک اور عوام کے مفادات کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں۔آصف علی زرداری نے کہا کہ جتنا ہوسکتا ہے ترقیاتی کام کروائیں، جب بھی بلدیاتی یا عام انتخابات ہوں، ہمیں تیار رہنا ہے ۔پارٹی کے اندورنی معاملات سے متعلق ممبران اسمبلی کی شکایات پر آصف زرداری نے کہا کہ میں اور بلاول دونوں پنجاب میں بیٹھیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تنظیم سازی پر فوکس ہوگا، ہم نے آپ کے تحفظات سے متعلقہ ذمہ داروں کو آگاہ کیا تھا، امید ہے اب معاملات پہلے سے بہتر ہوجائیں گے ، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔