آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں پر 1 ہزار ارب روپے خرچ کرنے کا پلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں پر 1 ہزار ارب روپے خرچ کرنے کا پلان WhatsAppFacebookTwitter 0 2 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) آئندہ مالی سال کے ممکنہ معاشی اہداف مقرر کرنے کے لئے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا،وفاقی وزیر احسن اقبال صدارت کریں گے۔
آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں پر ایک ہزار ارب روپےخرچ کرنے کا پلان ہے،رواں مالی سال کے مقابلےصوبے 609 ارب روپے زیادہ خرچ کریں گے، وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کیلئے بیرون ملک سے 270 ارب قرض لے گی، چاروں صوبے بھی 802 ارب روپے کا بیرونی قرضہ لیں گے،پنجاب حکومت ترقیاتی منصوبوں پر 1190 ارب خرچ کرے گی، اگلے سال سندھ حکومت نے 887 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام تیارکیا ہے،اس کےعلاوہ خیبرپختونخوا کی جانب سے 440 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے،بلوچستان حکومت اگلے سال ترقیاتی منصوبوں پر 280 ارب خرچ کرے گی۔
ذرائع کےمطابق آئندہ مالی سال کے لیےمعاشی شرح نمو کا ہدف 4.
اگلےسال زرعی شعبےکی ترقی کا ہدف 4.5 فیصد رکھا جائے گا،گندم، چاول سمیت اہم فصلوں کا ہدف 6.7 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے،کاٹن جننگ کا ہدف7، لائیو اسٹاک ہدف 4.2 فیصد مقرر ہونے کا امکان ہے۔
نئے بجٹ میں صنعتی شعبےکا ہدف 4.4 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے،جبکہ بڑی صنعتوں کا ہدف 3.5 فیصد،کان کنی کا ٹارگٹ 3فیصد رکھنے کی تجویز ہے،بجلی، گیس اور پانی سپلائی کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
آئندہ سال تعمیراتی شعبےکا گروتھ ریٹ 3.8 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے
شعبہ خدمات کی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر کیےجانے کا امکان ہے،قومی بچت کا 14.3 فیصد،سرمایہ کاری بلحاظ جی ڈی پی 14.7 فیصدہدف ہوگا،اگلےمالی سال کے لیےکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 0.4 فیصد ہوگا،پبلک انویسٹمنٹ ہدف 3.2 اور نجی سرمایہ کاری کا ہدف 9.8 فیصد ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ میں امداد لینے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت امریکی ریاست کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ، 6 افراد زخمی بانی پی ٹی آئی شدید مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہوچکے ہیں، عظمی بخاری مستحقین 30جون 2025 تک اپنا سروے دوبارہ کروائیں ، بی آئی ایس پی کی ہدایت ڈیرہ غازی خان میں پنجاب پولیس کی کامیاب کارروائی، 4خوارجی دہشت گرد ہلاک فواد چوہدری کا پی ٹی وی میں نام کی تختی بحال کرنے پر عطا تارڑ سے اظہار تشکر پی پی 52ضمنی انتخاب، الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کا پلان کرنے کی تجویز ہے ا ئندہ مالی سال مالی سال کے فیصد مقرر ارب روپے کا ہدف 4
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔