پولینڈ کے صدارتی انتخابات میں قدامت پسند رہنما کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) پولینڈ میں صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق قدامت پسند رہنما اور مورخ کارول ناوروکی نے اپنے حریف اور لبرل امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کو شکست دے دی ہے۔
قومی انتخابی کمیشن نے پیر کے روز نتائج کا اعلان کیا، اس کے مطابق قدامت پسند رہنما نوروکی کو رن آف پولنگ میں 50.
نیٹو کو یوکرین پر حملہ آور روسی ڈرونز مار گرانا چاہییں؟
پولنگ مکمل ہونے کے فوری بعد دونوں حریف امیدوار اپنی جیت کا دعویٰ کر رہے تھے، تاہم پیر کی صبح آنے والے حتمی نتائج کے مطابق قوم پرست رہنما اور تاریخ دان کارول ناوروکی نے بہت کم فرق سے کامیابی حاصل کر لی۔
(جاری ہے)
پہلے لبرل صدارتی امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعویٰ کیا جا رہا تھا، تاہم ایگزٹ پولز کے مطابق مقابلہ کافی سخت تھا۔
مختلف پول جائزوں کے درمیان ہی کارول ناوروکی نے اپنے حامیوں سے کہا تھا: "آج رات ہم جیت جائیں گے۔ ہم جیتیں گے اور ہم پولینڈ کو بچا لیں گے۔"پھر نازی فوج پولینڈ میں داخل ہو گئی
جبکہ پہلے اتوار کی رات کو ہونے والے ایگزٹ پولز میں ان کے حریف امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعوی کیا گیا تھا۔ یورپی یونین کے حامی امیدوار اور وارسا کے میئر رافال ٹرزاسکوسکی نے یہاں تک دعوی کر دیا تھا کہ "ہم بہت تھوڑے مارجن سے جیت گئے ہیں۔
" ایگزٹ پول میں نوروکی کو سبقتابتدائی پول جائزوں میں لبرل رہنما رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعوی کیا گیا تھا، تاہم بعد میں مقامی ٹی وی چینلز اور اپسوس پول جائزوں میں قدامت پسند امیدوار نوروکی کی واضح برتری کی طرف اشارہ کیا گیا۔
اپسوس نے اپنے پہلے کے ایگزٹ پول کے نتائج کو الٹ دیا، جو ووٹنگ ختم ہونے کے فوری بعد شائع کیے گئے تھے۔
پہلے کے جائزوں کے مطابق 53 سالہ ٹرزاسکوسکی 42 سالہ ناوروکی کے 49.7 فیصد ووٹ کے مقابلے میں 50.3 فیصد کے ساتھ آگے تھے۔یورپ ایک اور جنگ کے دہانے پر ہے، پولش وزیر اعظم کا انتباہ
ان پول جائزوں میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے اور بالآخر وہی ہوا۔
دونوں امیدواروں کا پروفائل؟پولینڈ کے صدارتی انتخاب دونوں امیدواروں کے مختلف نظریات کے سبب سرخیوں میں رہے تھے، جن میں سے ایک لبرل اور یوروپی یونین کا حامی ہے، جبکہ کامیاب ہونے والے دوسرے رہنما کٹر قوم پرست ہیں۔
رافال ٹرزاسکوسکی کو وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک کی گورننگ سوک کولیشن پارٹی کی حمایت حاصل تھی، جو یورپی کونسل کے سابق صدر بھی ہیں۔ وہ پہلی بار سن 2018 میں وارسا کے میئر منتخب ہوئے تھے اور پھر سن 2024 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔
سابق نائب وزیر خارجہ 53 سالہ رافال ٹرزاسکوسکی نے پولینڈ میں اسقاط حمل پر حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا۔ ان کی جیت ٹسک کو ایل جی بی ٹی کیو پر پابندی کو نرم کرنے کے ان کے اصلاحی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوتی، تاہم وہ ہار گئے۔
جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے رہنماؤں کا اجلاس، یوکرین کی فوجی امداد کا موضوع زیر بحث
سن 2020 میں ٹرزاسکوسکی اپنا پہلا صدارتی انتخاب موجودہ صدر آندرزیج ڈوڈا سے ہار گئے تھے، جو اپنی دوسری اور آخری مدت پوری کر رہے ہیں۔
وارسا کے میئر کا مقابلہ کرول ناوروکی کے خلاف تھا، جو ایک مورخ ہیں اور ان کی حمایت موجودہ صدر ڈوڈا نے بھی کی تھی، جو کامیاب ہو گئے۔
42 سالہ قدامت پسند امیدوار نے اپنے آپ کو پولینڈ کی روایتی اقدار کے محافظ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے "پولینڈ پہلے، پولینڈ کے لوگ پہلے" کے نعرے کے تحت مہم چلائی۔
پولینڈ کی باربرا گوریتسکا ’چمگادڑوں کی ماں‘ کیسے بنیں؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مداح ناوروکی یورپی یونین کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار رہے ہیں۔ ان کی جیت اپوزیشن لا اینڈ جسٹس پارٹی کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس نے 2015 اور 2023 کے درمیان پولینڈ پر حکومت کی۔
ان کے حامی امیگریشن پر بھی سخت پابندیاں چاہتے ہیں۔ ناوروکی نے تارکین وطن کو روکنے کے لیے جرمنی کے ساتھ سرحدی کنٹرول کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ادارت: جاوید اختر
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پول جائزوں ناوروکی نے پولینڈ کے کے مطابق کا دعوی نے اپنے
پڑھیں:
کامیاب سفارتکاری، سلامتی کونسل میں تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ منظور
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی انتہائی غیر معمولی سفارتکاری کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پُر امن حل سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق تنازعات کے پرامن حل سے متعلق میکانزم مضبوط کرنے سے متعلق قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت منظور کی گئی۔
تمام رکن ممالک کو قرارداد کے مسودے پر متفق کرنے کے لیے وزیرخارجہ اسحاق ڈار پچھلے 2 روز سے سفارتی سطح پر انتہائی فعال تھے جس کانتیجہ یہ نکلا کہ سلامتی کونسل میں موجود تمام اراکین نے پاکستان کی قرارداد کا بھرپور ساتھ دیا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کو سرکاری طور پر وزارت کھیل کے دائرہ اختیار میں لانے کی تیاری کرلی گئی
روس یوکرین جنگ، غزہ پر اسرائیلی حملے، اسرائیل ایران امریکا جنگ اور بھارت کی جانب سے پاکستان پر مسلط کردہ جنگ کے بعد پیش کردہ اس قرارداد کو سفارتی حلقوں میں انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔
سلامتی کونسل کی یہ قرارداد اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت ہے اور اس میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے پُرامن ذرائع استعمال کریں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مؤثر عمل کیلئے ضروری اقدامات کریں۔
اسحاق ڈار کی زیرصدارت پیش اس قرارداد میں رکن ممالک اور اقوام متحدہ سے یہ بھی کہا گیا ہےکہ وہ ایسے راستے تلاش کریں کہ تنازعات بڑھنے سے روکے جائیں۔ ساتھ ہی علاقائی اور عالمی سطح پر سفارتی ذرائع، ثالثی، اعتماد سازی کے اقدامات اور مذاکرات میں تعاون کیا جائے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے 24 جولائی کو امن و امان بارے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی
نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے اس سے پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پُرامن تصفیۂ تنازعات" کے موضوع پر اعلیٰ سطح کی کھلی بحث سے بھی بطور صدر خطاب کیا جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی یکطرفہ معطلی کا معاملہ انتہائی مؤثر انداز سے اٹھایا۔
سلامتی کونسل میں بطور صدر پاکستان کا تجویز کردہ یہ پہلا سیگنیچر ایونٹ تھا۔ وزیرخارجہ نے خطاب میں کہا کہ پاکستان اپنے خطے میں امن کی خواہش پرقائم ہے تاہم امن کی یہ کوشش محض یکطرفہ نہیں ہوسکتی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بامقصد مذاکرات کیلئے باہمی عمل، سنجیدگی اور خواہش دونوں جانب ہونی چاہیے اور واضح کیا کہ پاکستان بامقصد مذاکرات کیلئے تیار ہے۔
فائرنگ گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو ہی لگتا ہے نہ گاڑی نہ کسی اہلکار کو،لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ پولیس مقابلے کیخلاف درخواست نمٹا دی
نائب وزیراعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےقدیم ترین حل طلب ایجنڈوں میں سے ایک ہے اور زور دیا کہ مسئلہ کشمیرکا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کےمطابق ہونا چاہیے۔
وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ حق خودارادیت کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں حق خودارادیت کی یقین دہانی کراتی ہیں۔
بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 65 برس سے سندھ طاس معاہدہ ڈائیلاگ اورسفارت کاری کی علامت تھا اور یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ بھارت نے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام کرتے ہوئے اسے معطل کر دیا ہے۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان کے 24کروڑ 40 لاکھ افراد کا پانی بند کردے جو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مخصوص انداز سے استعمال، دہرے معیار اور ہیومینٹیرین اصولوں کو سیاست کی نذر کیا جانا ان قراردادوں کی ساکھ اور ان کے مؤثر ہونے کو زائل کر رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین میں سانحات اس کیفیت کی واضح مثالیں ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم خصوصاً غزہ کی صورتحال منصفانہ ، دیرپا اورفوری حل کی متقاضی ہے۔ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں 58 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اب زیادہ پانی آئے گا تو زیادہ پیسہ آئے گا۔۔ پانی ذخیرہ کرنے پر اب پنجاب حکومت آپ کو پیسے دے گی، طریقہ جانیے
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی چاہتا ہے جو کہ وسیع تر اور دیرپا امن کی بنیاد بنے۔ انہوں نے امید ظاہر کی سعودی عرب اور فرانس کے تعاون سے ہونے والی کانفرنس سیاسی منظرنامے کا نیا در کھولے گی اور مسئلہ فلسطین کا پرامن حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ایسی فلسطینی ریاست بنے جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ہو اور القدس اس کا دارالحکومت ہو۔
تنازعات کے پرامن حل کیلئے5 نکات تجویز
وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے تنازعات کے پرامن حل کیلئے 5 نکات بھی تجویز کیے جن میں اقوام متحدہ کے نظام پر اعتماد کی بحالی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر بلا تفریق عمل کو اولیت دی اور علاقائی شراکت داری کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی قانون خصوصاً اقوام متحدہ کے چارٹر کی عملداری ہونا چاہیے جس میں دھمکی، طاقت کے استعمال، غیرملکی قبضہ یا حق خود ارادیت سے انکار کی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تنازعات ابھرنے کی صورت میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر کا مؤثر استعمال ہونا چاہیے اور دیرینہ تنازعات کے حل میں بھی اسی دفتر کا کردار ہونا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے ساتھ ہی بھارتی رویہ پر بھی چوٹ کی اور کہا کہ اگر ایک فریق مذاکرات سے انکار کرے تو دوطرفیت کو بے عملی کی بنیاد نہیں بننے دینا چاہیے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کی ذمہ داری یواین چارٹر، عالمی قانون اور کثیرالجہتی کے تحت ادا کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے پیش قرارداد کی متفقہ منظوری پر اراکین سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ تنازعات کا پر امن حل نہ صرف ایک اصول بلکہ یہ اسٹریٹیجک ضرورت اور عالمی استحکام کی لائف لائن ہے۔
مزید :