UrduPoint:
2025-11-03@04:16:23 GMT

پولینڈ کے صدارتی انتخابات میں قدامت پسند رہنما کامیاب

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

پولینڈ کے صدارتی انتخابات میں قدامت پسند رہنما کامیاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) پولینڈ میں صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق قدامت پسند رہنما اور مورخ کارول ناوروکی نے اپنے حریف اور لبرل امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کو شکست دے دی ہے۔

قومی انتخابی کمیشن نے پیر کے روز نتائج کا اعلان کیا، اس کے مطابق قدامت پسند رہنما نوروکی کو رن آف پولنگ میں 50.

89 فیصد ووٹ حاصل ہوئے، جبکہ ان کے مدمقابل قدر لبرل رہنما ٹرزاسکوسکی کو 49.11 فیصد ہی ووٹ مل سکے۔

نیٹو کو یوکرین پر حملہ آور روسی ڈرونز مار گرانا چاہییں؟

پولنگ مکمل ہونے کے فوری بعد دونوں حریف امیدوار اپنی جیت کا دعویٰ کر رہے تھے، تاہم پیر کی صبح آنے والے حتمی نتائج کے مطابق قوم پرست رہنما اور تاریخ دان کارول ناوروکی نے بہت کم فرق سے کامیابی حاصل کر لی۔

(جاری ہے)

پہلے لبرل صدارتی امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعویٰ کیا جا رہا تھا، تاہم ایگزٹ پولز کے مطابق مقابلہ کافی سخت تھا۔

مختلف پول جائزوں کے درمیان ہی کارول ناوروکی نے اپنے حامیوں سے کہا تھا: "آج رات ہم جیت جائیں گے۔ ہم جیتیں گے اور ہم پولینڈ کو بچا لیں گے۔"

پھر نازی فوج پولینڈ میں داخل ہو گئی

جبکہ پہلے اتوار کی رات کو ہونے والے ایگزٹ پولز میں ان کے حریف امیدوار رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعوی کیا گیا تھا۔ یورپی یونین کے حامی امیدوار اور وارسا کے میئر رافال ٹرزاسکوسکی نے یہاں تک دعوی کر دیا تھا کہ "ہم بہت تھوڑے مارجن سے جیت گئے ہیں۔

" ایگزٹ پول میں نوروکی کو سبقت

ابتدائی پول جائزوں میں لبرل رہنما رافال ٹرزاسکوسکی کی سبقت کا دعوی کیا گیا تھا، تاہم بعد میں مقامی ٹی وی چینلز اور اپسوس پول جائزوں میں قدامت پسند امیدوار نوروکی کی واضح برتری کی طرف اشارہ کیا گیا۔

اپسوس نے اپنے پہلے کے ایگزٹ پول کے نتائج کو الٹ دیا، جو ووٹنگ ختم ہونے کے فوری بعد شائع کیے گئے تھے۔

پہلے کے جائزوں کے مطابق 53 سالہ ٹرزاسکوسکی 42 سالہ ناوروکی کے 49.7 فیصد ووٹ کے مقابلے میں 50.3 فیصد کے ساتھ آگے تھے۔

یورپ ایک اور جنگ کے دہانے پر ہے، پولش وزیر اعظم کا انتباہ

ان پول جائزوں میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے اور بالآخر وہی ہوا۔

دونوں امیدواروں کا پروفائل؟

پولینڈ کے صدارتی انتخاب دونوں امیدواروں کے مختلف نظریات کے سبب سرخیوں میں رہے تھے، جن میں سے ایک لبرل اور یوروپی یونین کا حامی ہے، جبکہ کامیاب ہونے والے دوسرے رہنما کٹر قوم پرست ہیں۔

رافال ٹرزاسکوسکی کو وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک کی گورننگ سوک کولیشن پارٹی کی حمایت حاصل تھی، جو یورپی کونسل کے سابق صدر بھی ہیں۔ وہ پہلی بار سن 2018 میں وارسا کے میئر منتخب ہوئے تھے اور پھر سن 2024 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔

سابق نائب وزیر خارجہ 53 سالہ رافال ٹرزاسکوسکی نے پولینڈ میں اسقاط حمل پر حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا۔ ان کی جیت ٹسک کو ایل جی بی ٹی کیو پر پابندی کو نرم کرنے کے ان کے اصلاحی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوتی، تاہم وہ ہار گئے۔

جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے رہنماؤں کا اجلاس، یوکرین کی فوجی امداد کا موضوع زیر بحث

سن 2020 میں ٹرزاسکوسکی اپنا پہلا صدارتی انتخاب موجودہ صدر آندرزیج ڈوڈا سے ہار گئے تھے، جو اپنی دوسری اور آخری مدت پوری کر رہے ہیں۔

وارسا کے میئر کا مقابلہ کرول ناوروکی کے خلاف تھا، جو ایک مورخ ہیں اور ان کی حمایت موجودہ صدر ڈوڈا نے بھی کی تھی، جو کامیاب ہو گئے۔

42 سالہ قدامت پسند امیدوار نے اپنے آپ کو پولینڈ کی روایتی اقدار کے محافظ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے "پولینڈ پہلے، پولینڈ کے لوگ پہلے" کے نعرے کے تحت مہم چلائی۔

پولینڈ کی باربرا گوریتسکا ’چمگادڑوں کی ماں‘ کیسے بنیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مداح ناوروکی یورپی یونین کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار رہے ہیں۔ ان کی جیت اپوزیشن لا اینڈ جسٹس پارٹی کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس نے 2015 اور 2023 کے درمیان پولینڈ پر حکومت کی۔

ان کے حامی امیگریشن پر بھی سخت پابندیاں چاہتے ہیں۔ ناوروکی نے تارکین وطن کو روکنے کے لیے جرمنی کے ساتھ سرحدی کنٹرول کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ادارت: جاوید اختر

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پول جائزوں ناوروکی نے پولینڈ کے کے مطابق کا دعوی نے اپنے

پڑھیں:

’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟

 

روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ دنیا بھر میں بچوں کا پسندیدہ ہے، لیکن روس میں ایک سیاسی کارکن واڈیم پوپوف نے اس کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔

پوپوف کا کہنا ہے کہ یہ کارٹون روایتی روسی اقدار کے خلاف نقصان دہ پیغامات رکھتا ہے۔ اس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کارٹون کی نمائش محدود کی جائے۔

لیکن مصنف ویلری پانیوشکن کے مطابق پوپوف کی بات نئی نہیں۔ 1928 میں لینن کی بیوہ نادیژدا کروپسکایا نے بھی بچوں کے مشہور مصنف کورنی چوکووسکی کی نظموں پر اسی طرح کا اعتراض کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں مقبول روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ یوکرین کی برہمی کا باعث کیوں بنا؟

پوپوف کو اعتراض ہے کہ ماشا نامی بچی کارٹون میں اکیلی رہتی ہے۔ مصنف کے مطابق یہی بات کہانی کا حسن ہے، کیونکہ جب کوئی بچہ اکیلا ہوتا ہے تو کہانی میں جذبات، مزاح اور سبق پیدا ہوتا ہے، جیسے ہیکل بیری فن، پپی لانگ اسٹاکنگ یا اولیور ٹوسٹ کی کہانیوں میں۔

پوپوف یہ بھی کہتا ہے کہ کارٹون میں جانور ماشا سے ڈرتے ہیں، جو بچوں کے لیے غلط پیغام ہے۔ مصنف کا جواب ہے کہ یہی تو مزاح ہے کہ ایک چھوٹی سی بچی بڑے ریچھ کو نچا رہی ہے، جو معمول کی باتوں کا الٹ ہے، اور اسی میں کہانی کی مزاحیہ کشش ہے۔

مصنف نے مثال دی کہ لوک کہانیوں میں بچے ہمیشہ جانوروں سے بات کرتے دکھائے جاتے ہیں۔ نیلز (Nils) ایک ہنس کے ساتھ اڑتا ہے، موگلی (Mowgli) ریچھ، بھیڑیوں اور سانپوں کے ساتھ رہتا ہے۔ صدیوں سے بچے سمجھتے آئے ہیں کہ یہ سب فرضی کہانیاں ہیں، حقیقت نہیں۔

مصنف طنزیہ انداز میں کہتا ہے کہ دنیا میں تقریباً ہر صدی میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب معاشرے عقل کھو بیٹھتے ہیں، کبھی شاعروں کو قید کرتے ہیں، کبھی کہانیاں بند کرتے ہیں، اور کبھی اپنے پڑوسی ملکوں سے جنگیں شروع کر دیتے ہیں۔ سب کچھ ’اخلاقیات‘ کے نام پر کیا جاتا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ ہنسی سے ڈرتے ہیں، کیونکہ اگر وہ کسی چیز کا مزاح سمجھنے لگیں تو انہیں اپنی حماقت کا بھی احساس ہو جائے۔

آخر میں مصنف نے ہیری پوٹر کی مثال دی، جس میں خوف کو ختم کرنے کے لیے جادوئی لفظ Riddikulus  استعمال ہوتا ہے، یعنی کسی خوفناک چیز کو مضحکہ خیز بنا دینا۔ اس کے مطابق ْشاید ایسے ہی لوگوں کے خوف کا علاج بھی یہی ہے کہ ان کی سنجیدہ حماقتوں پر ہنس لیا جائے۔

مصنف کا کہنا ہے کہ ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ جیسی کہانیاں بچوں کے تخیل کو جگاتی ہیں، مگر کچھ سخت گیر لوگ ان میں خطرہ دیکھتے ہیں۔ دراصل مسئلہ کارٹون میں نہیں بلکہ ان لوگوں کی عدم برداشت میں ہے جو ہنسی، کہانی اور تخیل کی طاقت کو نہیں سمجھتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پوپوف روس روسی اقدار لینن ماشا اینڈ دی بیئر واڈیم پوپوف

متعلقہ مضامین

  • سندھ بار کونسل کے انتخابات، ایاز حسین تیسری مرتبہ نشست حاصل کرنے میں کامیاب
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کے انتخابات میں ملگری وکیلان 13 نشستوں پر کامیاب
  • بلوچستان بار کونسل انتخابات، 6 نشستوں پر پروفیشنل پینل، 2 پر انڈپنڈنٹ پینل کی جیت
  • تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
  • اسلام آباد بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپنڈنٹ گروپ کامیاب
  • اسلام آباد بار کونسل انتخابات،نتائج سامنے آ گئے،حامد خان گروپ صرف ایک سیٹ پر کامیاب
  • تنزانیہ: متنازع صدارتی انتخاب کے بعد ملک بھر میں فسادات اور ہلاکتیں
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
  • تنزانیہ؛ متنازع صدارتی انتخاب میں سامیہ حسن 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب قرار
  • تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں