گرینڈ الائنس ملازمین اتحاد نے تنخواہوں میں اضافے کے حق میں قلات پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ لگادیا، جہاں مظاہرین نے اپنی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ دہرایا ہے۔

قلات پریس کلب کے باہر اس بھو ک ہڑتالی کیمپ میں 3 اساتذہ کرام بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے، بھوک ہڑتالی ملازمین کا مطالبہ ہےکہ حکومت ملازمین کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کرے کیونکہ شدید مہنگائی کی وجہ سے ملازمین کی گزر اوقات نہایت ہی مشکل ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ بلوچستان: 3 ماہ کی تنخواہیں نہ ملنے پر ملازمین 16دن سے سراپا احتجاج

ملازمین کا کہنا تھا کہ گرینڈ الائنس کا چارٹر آف ڈیمانڈ جلد از جلد منظور کیا جائے، شدید مہنگائی کی وجہ سے ملازمین 2 وقت کی روٹی کے لیے محتاج ہوگئے ہیں۔

گزشتہ روز بلوچستان بھر کی طرح قلات میں بھی گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام مہنگائی اور محکموں میں کنٹریکٹ بھرتی کیخلاف اورتنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کے حق میں چارٹرآف ڈیمانڈ کی منظوری کےلیے ایک ریلی نکالی گئی تھی، جو ڈپٹی کمشنر قلات کے آفس سے شروع ہوکر پریس کلب کے باہر اختتام پذیر ہوئی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: سرکاری اساتذہ اور ملازمین کے 6 الاؤنسز ختم، تنخواہوں میں 40 فیصد تک ممکنہ کمی

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز پیلے کارڑ اٹھائے ہوئے تھے اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے رہے، احتجاجی مظاہرے سے گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ کو تسلیم کیا جائے، مہنگائی کی نسبت ملازمین کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا جائے اور محکموں میں کنٹریکٹ پر بھرتیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ محکموں کو اب آئی ایم ایف کے کہنے پر پرائیوٹائز کرکے ٹھیکے پر دیا جارہا ہے، جو ہرگز قبول نہیں،  پینشنرز کے اہم مسئلہ کو حل کیا جائے، ملازمین طبقہ ریٹائر ہونے کے بعد اسی پینشن کے آسرے پر ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اضافہ بھوک ہڑتال سو فیصد قلات کیمپ مطالبات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اضافہ بھوک ہڑتال سو فیصد قلات کیمپ مطالبات پریس کلب کے باہر گرینڈ الائنس تنخواہوں میں کیا جائے

پڑھیں:

پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت

اسلام آباد:

حکومت نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے )کے نئے خریدار کو 5 سال کے عرصے میں خسارے میں چلنے والی ایئرلائن میں 70 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی لیکن حتمی سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ اگلے ماہ آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کے دستیاب ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ 

نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے کہا کہ نئے سرمایہ کاروں کو 5سالوں میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔

انھوں نے یہ بیان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کے دوران دیا ۔اجلاس کی صدارت  مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کی۔عثمان باجوہ نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری کا مقصد مالیاتی بحالی اور آپریشنل بہتری  ہے ۔

عثمان باجوہ نے بتایا  کہ پی آئی اے نے برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی اٹھانے کے بعد 14 اگست سے مانچسٹر کے لیے پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ پابندی پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی ڈگریوں کے دعوے کے بعد لگائی گئی تھی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے اجلاس کے بعد کہا کہ جون کے آخر کے آڈٹ شدہ مالیاتی اکاؤنٹس اگلے ماہ کے وسط تک دستیاب ہونے کے بعد ایئر لائنز کی کل سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ لگایا جائے گا۔  سرمایہ کار بولی کی رقم کا 85% رقم ایئر لائن میں لگانے کے لیے اپنے پاس رکھے گا۔ حکومت کو بولی کی رقم کا صرف 15 فیصد ملے گا۔

اجلاس میںسیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے ملازمین کی پنشن 14 ارب 88 کروڑ روپے تک بنتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 6 ہزار 625 ملازمین کو پی آئی اے پنشن ادائیگی کی جارہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی افنان اللّٰہ نے کہا کہ کچھ ملازمین ایسے ہیں جن کو 6سے 7ہزار روپے پنشن ملتی ہے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پینشنرز اور ان کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی ۔ 

نجکاری کمیشن کے حکام نے کہا کہ پی آئی اے کا موجودہ کاروباری ماڈل پائیدار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی بیلنس شیٹ سے 45 ارب روپے کے مزید واجبات نکال کر نئی ہولڈنگ کمپنی میں رکھے جانے کے بعد نجکاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔   کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان منرلز ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) ابھی تک نجکاری کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سوال کیا کہ اس ادارے کی نجکاری کیوں کی جا رہی ہے؟ سینیٹرز نے نجکاری کے فیصلے کی بنیاد پر مزید استفسار کیا کہ وزارت پیٹرولیم کے پاس پی ایم ڈی سی کی نجکاری کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ ZTB2 اگست 2 کی فیز ون فہرست میں شامل ہے۔ فی الحال مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔ 

دوسری جانب قومی اسمبلی کی سٹنڈنگ کمیٹی برائے کیبنٹ کا اجلاس ہوا جس میں  خورشید شاہ کی طرف سے ریگولر کئے گئے ملازمین کے تحفظ کا بل زیر غور آیا۔ اجلاس میں خورشید شاہ نے تجویز دی کہ ریگولر کئے گئے ملازمین کا کیس پارلیمنٹ کو بھیجا جائے اور ریگولر کئے گئے ملازمین کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔اجلاس نے متفقہ طور پر خورشید احمد شاہ کی تجویز سے اتفاق کیا اور بل پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دی۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ نے قوم کے بچوں کو انتشار میں لگایا اور اپنے بچوں کو ملک سے باہر رکھا: شرجیل میمن
  • پاکستان میں رواں سال مہنگائی میں کمی ہوگی، ایشیائی ترقیاتی بینک  
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں اس سال مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی کردی
  • اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح نمو میں کمی کی پیشگوئی
  • فاطمہ ثنا کی قیادت برقرار، آئرلینڈ سیریز کے لیے قومی ویمنز اسکواڈ کا اعلان
  • پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
  • مولانا فضل الرحمان سے گرینڈ قبائلی جرگہ وفد کی ملاقات، فاٹا کی صورتحال سے آگاہ کیا
  • قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے 26معطل اراکین بحال کردیے