غزہ میں انسانی امداد کا راستہ نہ کھلا تو ناقابل تصور تباہی ہوگی، ورلڈ فوڈ پروگرام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
غزہ : غزہ میں جاری انسانی بحران پر جرمنی، مصر اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے اسرائیل پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ فوری طور پر امداد کی فراہمی کی اجازت دے۔
جرمن چانسلر فریڈرِش میرٹس نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر گفتگو کی اور زور دیا کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل اور محفوظ تقسیم کو یقینی بنائے۔
ادھر مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے قاہرہ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا: "فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔" انہوں نے غزہ میں بے روک ٹوک امداد کے داخلے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک (WFP) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مککین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے فوری طور پر انسانی امداد کے لیے راستے نہ کھولے تو غزہ میں ایک ناقابل تصور انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے امریکی چینل اے بی سی نیوز کو انٹرویو میں کہا: "ہمیں فوری جنگ بندی، مکمل رسائی اور کھلے راستے درکار ہیں تاکہ ہم خوراک پہنچا سکیں۔ ورنہ ایک ایسی تباہی سامنے آئے گی جو دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھی ہو۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کا عملہ دنیا میں سب سے زیادہ تجربہ کار ہے، اور اگر اسرائیل رسائی دے دے تو وہ بڑے پیمانے پر مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے؛ اعلامیہ قطر اجلاس
دوحہ میں قطر کی میزبانی میں ہونے والے اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اعلامیہ میں اسرائیلی جارحیت اور اس کے جنگی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں تمام ممالک سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی معطل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے عرب اور مسلم رہنماؤں سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و معاشی تعلقات پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے کسی بھی کاوش اور امکان پر کاری ضرب لگاتی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں شریک تمام ممالک کے سربراہان نے کہا کہ ہم ریاست قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حملے پر جوابی ردعمل کے لیے اس کے اقدامات کی حمایت کا یقین بھی دلایا۔
اعلامیہ میں اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے مہذب اور دانشمندانہ موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ غیر جانبدار ثالثی کے مقام پر حملہ بین الاقوامی امن کے عمل کو نقصان پہنچاتا ہے۔
اسلامی ممالک کے اجلاس کے اعلامیہ میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ غزہ میں جارحیت روکنے کے لیے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اعلامیہ میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے ثالثی اور حمایت میں قطر کے تعمیری اور قابل تعریف کردار کی تعریف بھی کی گئی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بہانے اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوششوں اور اسرائیل کی قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکیوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
قبل ازیں عرب ریاستوں کی کونسل نے قطر پر اسرائیل کے حملے کے درمیان اجتماعی سلامتی اور اتحاد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دستاویز کے مطابق، عرب ریاستوں کی کونسل نے خطے میں سلامتی اور تعاون کے لیے مشترکہ وژن کی قرارداد منظور کی ہے۔
دستخط کنندگان نے کہا کہ مستقبل کے کسی بھی علاقائی انتظامات میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، اچھے ہمسایہ تعلقات، خودمختاری کا احترام، ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، حقوق اور فرائض کی برابری، ایک ریاست کی دوسری ریاست پر ترجیح کے بغیر، پرامن طریقوں سے تنازعات کا حل شامل ہونا چاہیے۔
انھوں نے 1967 کے خطوط پر فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے قبضے کو ختم کرنے اور خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔